کچھ لوگ ہندوستان کو بیرون ملک میں بدنام کررہے ہیں:دھنکھڑ

میرٹھ:مارچ۔ کانگریس کے سابق صدر و ایم اپی راہل گاندھی کا نام لئے بغیر نائب صدرجمہوریہ جگدیپ دھنکھڑ نے ہفتہ کو کہا کہ کچھ لوگ ہندوستان کو بیرون ملک بدنام کررہے ہیں۔چودھری چرن سنگھ یونیورسٹی میں منعقد آیوروید مہاسمیلن سے خطاب کرتے ہوئے نائب صدرجمہوریہ نے کہا کہ ہندوستان آج دنیا کی سب سے زیادہ فعال جمہوریت ہے۔اس کے بعد بھی کچھ لوگ منفیات سیٹ کرنے کے لئے الزام لگاتے ہیں کہ دنیا کے سب سے بڑے جمہوریت کی پارلیمنٹ میں مائیک بند کردیا جاتا ہے۔ اس سے بڑی جھوٹ اور کچھ نہیں ہوسکتی۔آج راجیہ سبھا کا چیئرمین ہونے کی وجہ سے مجبورا مجھے کہنا پڑرہا ہے کہ ہندوستان کی پارلیمنٹ میں مائیک بند نہیں ہوتا ہے۔ ہاں ایک وقت تھا ۔کالا باب تھا وہ ایمرجنسی کا وقت تھا۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ اور قانون ساز اسمبلیوں کا طرز عمل مثالی ہونا چاہیے۔ وہاں کوئی خلل نہیں ہونا چاہیے۔ لیکن یہ کیسے ہوگا، اس کے لیے آپ سب کو ایک عوامی تحریک چلانی ہوگی۔ اس عظیم ملک کی حصولیابیوں کی توہین کرنے والوں کا احتساب کرنا ہوگا۔ میں نے اپنے دو غیر ملکی دوروں میں دیکھا ہے کہ جب میں اپنا تعارف کرواتا ہوں تو لوگ مجھے عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، یہی آج کے ہندوستان کی طاقت ہے۔ اب بھی کچھ لوگ بیرون ملک ہندوستان کو بدنام کر رہے ہیں۔ ہماری تاریخ ہزاروں سال پرانی ہے، ہم عظیم قوم ہیں، ہمارے لوگ عظیم ہیں۔نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ آج ملک کی سوچ میں تبدیلی آئی ہے، دھارے میں بھی تبدیلی آئی ہے۔ آج ہندوستان کہاں ہے، جو کبھی سوچا بھی نہیں تھا، جس کا تصور بھی نہیں تھا آج ہندوستان میں وہی ہورہا ہے۔ آج کی ترقی دیکھیں، آج ہندوستان بدل گیا ہے۔ ہندوستان نے جس طرح کووڈ سے نمٹا ہے اس کی پوری دنیا میں تعریف کی گئی ہے۔ کچھ لوگ اس بات کو قبول نہیں کر سکے کہ بھارت نے اپنی ویکسین خود بنائی ہے۔ آج ہم نے 220 کروڑ ویکسین کی خوراکیں دی ہیں، اور ان کی ڈیجیٹل میپنگ کی گئی تھی۔ دنیا نے یوگا کی طاقت دیکھی، پوری دنیا نے اس کی حمایت کی۔ آیوروید نے کووڈ کے دوران اپنی صلاحیت کو ثابت کیا۔ ہماری ثقافت کا واضح پیغام ہے کہ پہلی خوشی صحت مند جسم ہے۔دھنکھڑنے کہا، ‘میں کافی عرصہ پہلے رام دیو جی سے ملا تھا، میں نے ان سے کہا کہ وہ مجھے ایسا طریقہ بتائیں کہ دونوں فریقوں کے وکیل پرسکون ذہن کے ساتھ عدالت میں آئیں۔ آج آچاریہ بالکرشن جی یہاں موجود ہیں، مشہور آیورویداچاریہ موجود ہیں۔ راجیہ سبھا کا چیئرمین ہونے کے ناطے میں کچھ کہنا چاہتا ہوں کہ آپ ایسی دوا بنائیں تاکہ پارلیمنٹ کا وقار خود برقرار رہے۔ ہماری دستور ساز اسمبلی نے تین سال تک بہت سے پیچیدہ اور منقسم مسائل پر بحث کی، انہیں حل کیا لیکن تین سال کے طویل عرصے میں کوئی خلل نہیں پڑا، کوئی ویل میں نہیں آیا، کوئی پلے کارڈز نہیں دکھائے گئے۔انہوں نے کہا کہ آج ہمارا طرز عمل اس کے برعکس ہے۔ ہم جمہوریت کے مندروں کی اس طرح بے عزت ہوتے نہیں دیکھ سکتے۔ ہم سب سے بڑی جمہوریت ہی نہیں جمہوریت کی ماں بھی ہیں۔ ملک ہمیشہ پہلے ہوتا ہے، اور ہونا چاہیے۔ مجھے یاد ہے جب میں وزیر تھا تو ہر رکن اسمبلی کا حق تھا کہ وہ ایک سال میں کسی کو 50 گیس کنکشن اور 50 فون کنکشن دے سکتا ہے۔ آج کے حالات دیکھیں۔ آج ملک کی حکومت بڑا سوچتی ہے اور اس سے بھی بڑا کرتی ہے۔مسٹر دھنکھڑنے کہا کہ کیا اتر پردیش کے لوگوں نے کبھی سوچا تھا کہ امن و امان ٹھیک رہے گا، لیکن آج آپ دیکھ سکتے ہیں۔ لوگوں نے وزیر اعلیٰ کے بارے میں کہا تھا کہ دیکھتے ہیں ان کا امن و امان کا نظام کب تک چلے گا، لیکن یہ چل گیا، اس پودے کی جڑیں اکھڑ رہی ہیں۔ ہمارے سامنے آنے والی نوجوان قوت فیصلہ کرے گی کہ مستقبل میں ہمارے ملک کی تصویر کیا ہو گی۔انہوں نے کہا کہ آج لائف سٹائل بیماریوں کی بات ہوتی ہے۔ اس میں آیوروید اور روایتی طرز علاج بہت موثر ہیں۔

Related Articles