کسی نئی سرد جنگ کا کسی کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا: صدر ایردوان
انقرہ، اپریل۔ترکیہ کے صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ چین اور امریکہ کے درمیان کشیدگی کا یا کسی نئی سرد جنگ کا کسی کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔جریدہ کریٹر کے لئے انٹرویو میں امریکہ۔چین کشیدگی، ایران۔سعودی عرب قربت اور خارجہ پالیسی کی پیش رفتوں کا جائزہ لیتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا ہے کہ "بین الاقوامی سیاست میں حالات بہت گرم ہیں۔ بہت سے غیر یقینی حالات بھی چل رہے ہیں۔ کووڈ۔19 کی وباء نے ان غیر یقینیوں میں اضافہ کیا ہے اور وباء کے بعد روس۔یوکرین جنگ کی وجہ سے بین الاقوامی نظام میں تبدیلی نے مباحث کو دوبارہ سے بھڑکا دیا ہے۔ گلوبل سطح پر رقابت نے بھی اب نظام کو زیادہ متاثر کرنا شروع کر دیا ہے۔ اقتصادی، سیاسی اور فوجی پیش رفتیں ایک دوسرے سے مربوط ہو چکی ہیں”۔چین۔امریکہ کشیدگی کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ کسی نئی سرد جنگ کا کسی کو فائدہ نہیں ہو گا کیونکہ اس وقت جو مسائل ہمیں درپیش ہیں ان سے کوئی بھی تنہا نبرد آزما نہیں ہو سکتا۔ مثال کے طور پر ماحولیاتی تبدیلیاں اس وقت درپیش سنجیدہ ترین مسائل میں سے ایک ہے۔ اس مسئلے پر قابو پانے کے لئے مل کر کوشش کرنے کی ضرورت ہے۔ اسی طرح دہشت گردی بھی ایک ایسا مسئلہ ہے جو مشترکہ کوششوں کا متقاضی ہے”۔صدر ایردوان نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ میں اصلاحات کرنے اور اسے ایک بہتر عالمی انتظامی ادارہ بنانے کی ضرورت ہے۔ ان تمام مسائل کی موجودگی میں امریکہ اور چین کے درمیان سیاسی اور فوجی تناو استحکام میں رخنے کے اثرات پیدا کر رہا ہے۔ دوسری طرف ہمارے خیال میں ایران اور سعودی عرب کا مذاکرات کے ذریعے باہمی تعلقات کو معمول پر لانا مشرق وسطیٰ میں معمول کی بحالی کے عمل پر بھی مثبت اثرات مرتب کرے گا”۔نئی ٹرم میں ترکیہ کی خارجہ پالیسی کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ ہمارا ہدف ترکیہ کے محور کو مستحکم کرنا اور اس کے گلوبل کردار کو مضبوط بنانا ہے۔شام میں دہشت گردی کے خلاف جدوجہد جاری رکھنے کے بارے میں بات کرتے ہوئے صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ سیاسی حل، دہشت گردی کے خلاف جدوجہد اور مہاجرین کے واپسی ان سب پہلووں پر ایک ساتھ غور کرنے کی ضرورت ہے۔ اپنے نئے حکومتی دور میں ہم اس معاملے میں زیادہ اہم اقدامات کریں گے۔