کارپوریشن ٹیکس میں اضافہ روکا جائے، سابق وزیر داخلہ پریتی پٹیل

لندن ،فروری۔ سابق وزیر داخلہ پریتی پٹیل نے چانسلر جیریمی ہنٹ سے کارپوریشن ٹیکس میں مجوزہ اضافہ روکنے کا مطالبہ کیا ہے۔ سابق وزیر داخلہ نے چانسلر پر زور دیا ہے کہ وہ اگلے ماہ اپنے بجٹ کو اضافہ روکنے کے لئے استعمال کریں۔ سینئر کنزرویٹو نے دلیل دی ہے کہ یہ وقت بڑے تجارتی اداروں پر ٹیکس میں اضافے کا نہیں۔ جب وہ بورس جانسن کی کابینہ میںتھیں اس منصوبے پر آمادگی ظاہر کی گئی تھی کہ کارپوریشن کا ٹیکس اپریل میں 19 سے 25 فیصد کیا جائے گا۔ پریتی پٹیل نے چانسلر پر زور دیا ہے کہ وہ کارپوریشن ٹیکس 15 فیصدسے کم ہونے کو روکنے کے لئے بین الاقوامی معاہدے سے باہر آجائیں۔ برطانیہ کی جانب سے ڈیل پر دستخط وزیراعظم رشی سوناک نے کئے تھے جب وہ چانسلر تھے۔ ڈیل آرگنائزیشن فار اکنامک کوآپریشن اینڈ ڈیولپمنٹ نے امریکی ایما پر کرائی تھی۔ رشی سوناک نے اکتوبر 2021میںجب پریتی پٹیل وزیر داخلہ تھیںڈیل کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ زیادہ منصفانہ ٹیکس سسٹم کی طرف لیجائے گی جہاں بڑے عالمی پلیئرز جہاں بھی تجارت کریں گے منصفانہ حصہ ادا کریں گے۔ پریتی پٹیل نے روزنامہ ٹیلی گراف سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ تجارتی اداروں کی حمایت اور ریگولیشن، زیادہ ٹیکسوں اورتجارتی اداروں میں مداخلت کے خاتمے کے لئے چانسلر کے لئے وقت گیانہیں ہے۔ چانسلر کو بجٹ میںتجارتی اداروں کے لئے مثبت اشارے بھیجے جائیں جو جابز اور اقتصادی نمو کی حمایت کریں اب یہ وقت کارپوریشن ٹیکس میںاضافے کا نہیں۔ او ای سی ڈی ایگریمنٹ کے ایشو کی طرح تجارتی اداروں کے فائدے کے لئے ہر ایک چیز کو روکنے کی ضرورت ہے۔ جریمی ہنٹ اپنا سپرنگ بجٹ 15 مارچ کو دینے والے ہیں یہ وہ دن ہے جب پے اور حالات کار پر پبلک سیکٹر کے دیرینہ تنازع پر ٹرانسپورٹ اور سول سروس یونینیں ہڑتال کریں گی۔ چانسلر برطانیہ کی رکتی ہوئی معیشت کی بحالی کے لئے جو گزشتہ سال کسادبازاری سے بال بال بچی ہیاگلے انتخابات سے قبل ٹیکسوںمیں کمی کے لئے اپنی پارٹی کے دباؤ میں ہیں۔سابق وزرائے اعظم بورس جانسن اور لزٹرس بھی ان افراد میں شامل ہیں جو کٹوتی کے لئے وکالت کر رہے ہیں۔ٹیکس میں کٹوتی کا مطالبہ ملک پر ٹیکس کے بوجھ کے باوجود کیا جارہا ہے۔ ٹیکسوںکا تناسب مجموعی داخلی پیداوار کے حصے کے طور پر جو معیشت کے حجم کوناپنے کا پیمانہ ہے۔ بورس جانسن کے دور میں 1950 کے عشرے کے بعد سے بلندترین سطح کو چھو رہا ہے۔ ٹیکس کا بوجھ رشی سوناک کے دور میں لز ٹرس کے منی بجٹ کے اثرات کے بعد بلندسطح پر ہے۔ جریمی ہنٹ کے نومبر میں موسم خزاں کے بیان کے بعد آفس فار بجٹ رسپونسیبلٹی نے کہا تھا کہ ٹیکس میں 25 ارب پونڈ کے اضافوں اور 2027-28 تک اخراجات میں 30 ارب پونڈ سے زائد کی کٹوتیوں کے بعد ٹیکس کے بوجھ کا عروج 2024-25 میں ساڑھے 37 فیصدپر ہوگا جو دوسری جنگ عظیم کے اختتام کے بعد سے بلند ترین سطح ہے۔

 

 

 

Related Articles