چین کے ساتھ ہلکا ردعمل کام نہیں کرے گا: راہل
نئی دہلی، مئی۔ کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے کہا ہے کہ چین ہماری قومی سلامتی کے لیے مسلسل خطرہ بنا ہوا ہے اور اس کے ساتھ نرم اور اعتدال پسند رویہ کام نہیں کرے گا، اس لیے اسے سخت زبان میں ردعمل دینا ضروری ہو گیا ہے۔مسٹر گاندھی نے ٹوئٹ کیا’’چین نے پینگونگ پر پہلا پل بنایا۔ حکومت ہند نے کہا کہ ہم صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ جب چین نے پینگونگ پر دوسرا پل بنایا تو ہندوستانی حکومت نے کہا کہ ہم صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ملکی سلامتی اور علاقائی سالمیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا، اس لیے ڈرپوک اور ہلکا ردعمل کام نہیں آئے گا۔ وزیر اعظم کو ہر قیمت پر ملک کی حفاظت کرنی چاہیے‘‘۔کانگریس کے ترجمان پون کھیڑا نے بعد میں پارٹی ہیڈکوارٹر میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ پینگونگ جھیل پر چین کے دوسرے پل کی تعمیر سے متعلق وزارت خارجہ کا بیان تضادسے پر ہے۔ اگر وزارت کے پاس درست معلومات نہیں ہے تو وزارت دفاع صورتحال واضح کرے اور ملک کو اندھیرے میں نہ رکھا جائے۔ مشرقی لداخ میں پینگونگ جھیل کا وہ علاقہ جہاں چین ایک پل بنا رہا ہے، ہماری حکومت اس علاقے کو کئی دہائیوں سے چین کا ‘غیر مجاز’ قبضہ‘ سمجھتی ہے۔انہوں نے کہا اس پل کی تعمیر پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے کہا’’ہم نے پل کے بارے میں رپورٹس دیکھی ہیں۔ یہ ایک فوجی مسئلہ ہے۔ ہم اسے ایک مجاز علاقہ سمجھتے ہیں۔ اس معاملے میں وزارت دفاع ہی بہتر بیان دے سکتی ہے‘‘۔انہوں نے اس ریمارکس کو حکومت کا سست روی قرار دیتے ہوئے کہا کہ سفارت کاری میں زبان سب سے اہم کردار ادا کرتی ہے۔ جہاں فوج دشمن کو منہ توڑ جواب دیتی ہے وہیں اس طرح کے گھٹیا ریمارکس ملک کے حوصلہ کا مذاق اڑاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس سال جنوری میں جب چین کی جانب سے پینگونگ تسو پر پہلا پل بنانے کی خبریں آئیں تو وزارت خارجہ نے کہا کہ یہ ایک ایسے علاقے میں واقع ہے جو 60 سال سے چینیوں کے غیر قانونی قبضے میں ہے۔ترجمان نے سوال کیا کہ کیا اس پل کی غیر قانونی تعمیر ہماری علاقائی سالمیت پر حملہ نہیں؟ کیا یہ تعمیر جنگ بندی کی صریح خلاف ورزی نہیں جس کی وجہ سے ہندوستان نے اسٹریٹجک لحاظ سے اہم علاقوں پر اپنا قبضہ چھوڑ دیا تھا؟