چین کا اپنے شہریوں کو افغانستان چھوڑ نے کا مشورہ

بیجنگ،دسمبر۔چین نے منگل کو اپنے شہریوں کو جلد از جلد افغانستان سے نکل جانے کا مشورہ دیا ہے۔ بیجنگ کی طرف سے یہ حکم اسلامک اسٹیٹ کے عسکریت پسندوں کی طرف سے پیر کو کیے گئے ایک مربوط حملے کے بعد سامنے آیا۔ خبر وں کے مطابق موصولہ رپورٹ کے مطابق کابل کے قلب میں چینی ملکیت والے ایک ہوٹل میں ہوئے ایک دہشت گردانہ حملے کے ایک روز بعد بیجنگ نے افغانستان میں موجود اپنے تمام باشندوں کے فوری طور پر چین لوٹ جانے پر زور دیا۔ پیر کو کابل ہوٹل میں ہونے والے حملے کی ذمہ داری دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ نے قبول کی تھی۔
افغانستان کے لیے ایک دھچکا:چین کی طرف سے اپنے باشندوں کے لیے بھیجی گئی ایڈوائزری افغانستان کے لیے ایک بڑا دھچکا ثابت ہوگی۔ طالبان حکمران اقتصادی زبوں حالی کا شکار ہیں اور اپنی گرتی ہوئی معیشت کو مزید گراوٹ سے بچانے کے لیے بیرونی سرمایہ کاری سے بڑی امیدیں وابستہ کیے ہوئے ہیں۔ طالبان کو افغانستان کا دوبارہ اقتدار سنبھالے ایک سال سے زیادہ کا عرصہ ہو چْکا ہے۔ طالبان حکومت کو بشمول پاکستان کسی بھی ملک نے اب تک تسلیم نہیں کیا ہے۔عسکریت پسند اسلامک اسٹیٹ جو طالبان کا ایک اہم حلیف گروپ مانا جاتا ہے، نے پیر کو کابل کے لونگان ہوٹل‘‘ پر ہونے والے خونریز حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ اس حملے میں تین حملہ آور ہلاک اور ہوٹل کے کم از کم دو مہمان اْس وقت زخمی ہوئے تھے جب انہوں نے اینے کمروں کی کھڑکی سے چھلانگ لگانے کی کوشش کی تھی۔ محلہ شہر نو میں قائم اس ہوٹل کی دس منزلہ عمارت سے دھوئیں کے بادل کافی دیر تک اْٹھتے دکھائی دے رہے تھے۔اس حملے کے ہوتے ہی سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی پوسٹس میں یہ نظارہ دیکھا گئے۔ اس علاقے کے رہائشیوں نے دھماکوں اور فائرنگ کی اطلاع دی۔ ساتھ ہی طالبان فورسز علاقے میں پہنچ گئیں اور انہوں نے جائے وقوعہ کی طرف جانے والی تمام سڑکوں کو بند کر دیا۔ کابل پولیس چیف کے لیے طالبان کی طرف سے مقرر کردہ ترجمان خالد زدران نے کہا کہ یہ حملہ کئی گھنٹوں تک جاری رہا۔ جس کے بعد ایک کلین اپ آپریشن عمل میں لایا گیا۔
چینی وزارت خارجہ کا بیان:چینی وزارت خارجہ نے منگل کو ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس حملے میں اس کے پانچ شہری زخمی ہوئے ہیں۔ وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بن نے اس حملے کو انتہائی شدید‘‘ قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ انہیں اس کا شدید صدمہ پہنچا ہے۔ بیجنگ حکومت نے اس دہشت گردانہ واقعے کی مکمل تفتیش‘‘ پر زور دیتے ہوئے طالبان حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہافغانستانمیں چینی شہریوں، اداروں اور منصوبوں کے تحفظ اور سلامتی کو یقینی بنانے کے عزم کا اظہار کرے۔‘‘ وانگ نے مزید کہا کہ افغان حکومت کو اس سلسلے میں مضبوط اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘ اطلاعات کے مطابق کابل میں چینی سفارت خانے نے مدد کے لیے اپنی ٹیم کو جائے وقوعہ پر بھیجا۔ حملے کے متاثرین کے لیے ریسکیو، علاج اور رہائش کی فراہمی میں مدد کے لیے چینی حکومت نے امدادی ٹیم تعینات کی ہے۔ وانگ نے مزید کہا، افغانستان میں سکیورٹی کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر وزارت خارجہ نے ایک بار پھر چینی شہریوں اور افغانستان میں موجود چینی اداروں کو جلد از جلد افغانستان سے انخلا کرنے کا مشورہ دیا ہے۔20 سال کی جنگ کے بعد افغانستان سے امریکی اور نیٹو افواج کے حتمی انخلا کے بعد طالبان نے اگست 2021ء میں اقتدار پر قبضہ کرتے ہوئے پورے ملک میں اپنی کامیابیوں کا نہ صرف جشن منایا بلکہ پورے ملک پر اپنی گرفت مضبوط کرنے کا اظہار بھی کیا۔ ان کے اقتدار پر قبضے کے بعد سے بین الاقوامی برادری نے ان سابق باغیوں کو سرکاری طور پر تسلیم کرنے سے باز رہنے کا فیصلہ کیا جو مستقبل میں معتدل راستے پر چلنے جیسے وعدوں کو متعدد بار توڑ چْکے ہیں۔ ان وعدوں میںچھٹی جماعت سے آگے کی لڑکیوں کے لیے اسکول دوبارہ کھولنا اور ان طالبات اور اقلیتوں کو تحفظ فراہم کرنے جیسے وعدے بھی شامل تھے۔ افسوسناک امر یہ کہ ان تمام وعدوں کی کھلے عام حلاف ورزی آئے دن سامنے آ رہی ہے۔

 

Related Articles