چین میں بجلی کابحران بڑھ گیا، معاشی سرگرمیاں متاثر
بیجنگ ،اکتوبر۔چین ان دنوں بجلی کے شدید بحران میں گھرا ہوا ہے۔ ملک کے دو تہائی صوبوں میں بجلی کی فراہمی بری طرح متاثر ہوئی ہے، جس سے وہاں کارخانوں کا پہیہ رک سا گیا ہے اور پیداوار متاثر ہو رہی ہے۔ ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر اس صورت حال پر جلد قابو نہ پایا گیا تو اس کے معاشی اثرات پوری دنیا پر ظاہر ہو سکتے ہیں، کیوں کہ چین عالمی منڈی میں مصنوعات برآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔ بجلی کی قلت کی وجہ سے کاروباری اداروں اور دفاتر میں روزمرہ کا کام کاج متاثر ہو رہا ہے۔ لوگ موم بتیوں اور دیگر ذرائع سے روشنی پیدا کر کے کام چلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ سڑکوں پر ٹریفک کے اڑدھام دیکھنے میں آ رہے ہیں، کیوں کہ ٹریفک سگنلز کام نہیں کر رہے۔ جن گھروں کا کچن بجلی پر چلتا تھا وہاں چولہے بجھ گئے ہیں۔ بجلی کی شدید کمی نے گویا پورا نظام مفلوج کر کے رکھ دیا ہے۔ حکومت اس صورت حال پر قابو پانے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کر رہی ہے جس میں بجلی کی راشن بندی بھی شامل ہے۔ بجلی کی بحران کی زیادہ تر وجہ کوئلے کی فراہمی میں کمی بتائی جا رہی ہے۔ چین میں بجلی پیدا کرنے کے زیادہ تر پلانٹ معدنی کوئلے سے چلتے ہیں۔ پاور پلانٹس کے علاوہ بھی چین بھر میں زیادہ تر معدنی کوئلے کو ایندھن اور توانائی کی فراہمی کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اور اسی وجہ سے چین کا شمار گرین ہاؤس گیسز اور آلودگی پیدا کرنے والے بڑے ممالک میں کیا جاتا ہے۔ چین پر ماحول دوست اور قابل تجدید توانائی کی جانب منتقل ہونے کے لیے دباؤ بڑھ رہا ہے۔ چینی حکومت کا کہنا ہے کہ وہ اس جانب اقدامات کر رہی ہے۔