چہل کے ساتھ مذاق کرنے والے پر تاحیات پابندی لگنی چاہیے: شاستری

ممبئی، اپریل۔کرکٹ کی دنیا نے لیگ اسپنر یوجویندر چہل کی جانب سے اپنے اوپر ہوئے جسمانی ہراسانی کے انکشاف پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ ہندوستان کے سابق کوچ اور فی الحال کمنٹیٹر روی شاستری نے کہا ہے کہ ایسی حرکتوں کو ہر گز برداشت نہیں کیا جانا چاہئے اور ایسا کرنے والوں پر فوری طور پر تاحیات پابندی عائد کردی جانی چاہئے۔شاستری نے کرک انفو ہندی کے خصوصی پروگرام ٹی-20 ٹائم آؤٹ کے دوران کہا، ’یہ ہنسنے کی بات نہیں ہے۔ اگر کوئی شخص ہوش میں نہیں ہے تو اسے عوامی مقامات پر نہیں جانا چاہیے۔ یہ تشویشناک بات ہے کیونکہ اس وقت کسی کی جان خطرے میں تھی ۔ کچھ لوگ اسے مذاق کے طور پر دیکھ سکتے ہیں لیکن میرے لیے یہ مذاق نہیں ہے۔ ایک چھوٹی سے غلطی سے کسی کی جان جا سکتی تھی اور قبول نہیں کیاجا سکتا۔ کرکیٹنگ سرکل میں ایسی خطرناک بات پہلی بار سن رہا ہوں اور اسے بالکل بھی مذاق میں نہیں لینا چاہیے‘۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسے کیسز کو بورڈ اور فرنچائزی کو بھی فوراً سنجیدگی سے لینا چاہیے اور ایسا کرنے والوں پر فوری طور پر تاحیات پابندی عائدکی جانی چاہیے تاکہ وہ کبھی کرکٹ کے میدان میں واپس نہ آ سکیں۔ اس کے علاوہ ایسے شخص کو بھی فوری اصلاح گھر (ریہَیب سینٹر ) بھیجا جانا چاہیے۔ انہوں نے چہل کی بھی تعریف کی اور کہا کہ وہ یہ بتانے کے لیے آگے آئے ہیں۔ تاہم انہوں نے کہا کہ اگر کسی کھلاڑی کے ساتھ ایسا ہوتا ہے تو وہ فوری طور پر سامنے آئیں اور ذمہ داروں کو آگاہ کریں تاکہ فوری کارروائی کی جاسکے۔غور طلب ہے کہ حال ہی میں راجستھان رائلز کے ایک ویڈیو پروگرام میں چہل نے انکشاف کیا ہے کہ انھیں 2013 کے آئی پی ایل کے دوران جسمانی ہراسانی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ اس دوران وہ ممبئی انڈینس کا حصہ تھے۔ اس دوران انہوں نے بتایا کہ ممبئی انڈینس کے ان کے ایک ساتھی نے شراب کے نشے میں اسے 15ویں منزل کی بالکنی سے نیچے لٹکا دیا تھا۔ اس کے بعد چہل بھی بیہوش ہو گئے تھے۔سابق اسپنر پیوش چاولہ نے بھی اس پر تنقید کرتے ہوئے کہا،’یہ کوئی مذاق نہیں ہے، یہ اس سے آگے کی بات ہے۔ ذرا سی غلطی بھی کسی کی جان لے سکتی تھی۔ آپ کوئی وہاں اسٹنٹ نہیں کر رہے تھے کہ آپ ماہرین کی نگرانی میں پورے کنٹرول میں اور کسی بالکنی سے الٹا لٹکا دیا۔ سچائی تو یہ ہے کہ وہ کھلاڑی شراب بھی پیا ہوا تھا جو کہ اپنے آپ میں خطرناک بات ہے۔ آپ مستی میں ایسا نہیں کر سکتے۔اسے مستی مذاق کہا بھی نہیں جا سکتا۔ مستی مذاق کی اپنی ایک حد ہوتی ہے‘۔ پیوش نے یہ بھی کہا کہ یہ اچھی بات ہے کہ چہل نے تقریباً 10 سال بعد اس کا انکشاف کیا ہے لیکن یہ بڑی ہمت کی بات ہے۔ اس سال کے شروع میں بھی چہل نے جسمانی اہراسانی کا ایک ایسا ہی واقعہ شیئر کیا تھا۔ اپنی پرانی ٹیم رائل چیلنجرس بنگلور کی جانب سے جاری کیے گئے ایک پوڈ کاسٹ میں چہل نے 2011 میں اس واقعے کو یاد کیا جب ممبئی انڈینس کے ان کے ساتھی جیمس فرینکلن اور اینڈریو سائمنڈس نے ان کے ہاتھ پیر باندھے، چہرے پر پٹی باندھی اور انھیں ایک کمرے میں رات بھر کے لیے چھوڑ کر چلے گئے تھے۔ صبح کمرے کا صفائی والا آیا اور پھر انہوں نے چہل کو کھولا۔

Related Articles