پی سی بی کی ہندوستان، آسٹریلیا اور انگلینڈ کے ساتھ ہرسال ٹی 20 انٹرنیشنل ٹورنامنٹ کی تجویز
لاہور، اپریل ۔پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) نے ہندوستان، انگلینڈ اور آسٹریلیا کے ساتھ چار ملکی ٹی 20 انٹرنیشنل ٹورنامنٹ کرانے کی تجویز پیش کی ہے، جس کے مطابق چار مدمقابل ممالک کے ساتھ ساتھ آئی سی سی کو تقریباً پانچ ہزارکروڑ روپے کی آمدنی ہو سکتی ہے۔ اس تجویز کے تحت چاروں ممالک کی ٹیمیں ہر سال سنگل لیگ ٹورنامنٹ میں شرکت کریں گی۔ تجویز آئندہ ہفتے آئی سی سی بورڈ میٹنگ میں رکھی جائے گی۔ کرک انفو کی رپورٹ کے مطابق پی سی بی نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے اس ٹورنامنٹ کے لیے ستمبر سے اکتوبر کے درمیان کا وقت نکالا ہے، جب آسٹریلیا، بھارت اور پاکستان میں سیزن کی شروعات ہونے والی ہوتی ہے اورانگلینڈ کے لیے ان کے سیزن کا اختتام۔ پلان کے مطابق ابتدائی طور پر سنگل لیگ میں چھ میچ کھیلے جائیں گے (ایک ٹیم باقی تین ٹیموں سے ایک بار کھیلے گی) اور پھر ایک فائنل یا بیسٹ آف تھری فائنل کھیلے جائیں گے۔ تمام میچز دو ویک اینڈ کے درمیان ختم ہوں گے اور میزبانی ہر سال مختلف ممالک کے بورڈز کوملے گی۔ مقابلے کا مکمل کنٹرول آئی سی سی کو دیا جائے گا۔ پی سی بی نے اس ٹورنامنٹ کے میڈیا اور تجارتی حقوق سے پانچ ہزار کروڑ روپے کی آمدنی کا تخمینہ لگایا ہے۔ فی الحال یہ واضح نہیں ہے کہ اس رقم کوچار حریفوں اور آئی سی سی کے درمیان کیسے تقسیم کیاجائے گا۔ سمجھاجاتا ہے کہ اس کا ایک بڑا حصہ غیر مسابقتی مکمل رکن اور ایسوسی ایٹ ممالک کے میں تقسیم کیاجاسکتا ہے۔ پی سی بی کے ایک اہلکار نے کرک انفو کو بتایا، یہ کرکٹ کے سب سے بڑے حریفوں کا تجارتی استعمال کرتے ہوئے نئی نسل کے کرکٹروں کی حوصلہ افزائی کرنے اور رکن ممالک میں کرکٹ کی ترقی کو فروغ دینے کا ایک موقع ہے۔ قابل ذکر ہے کہ پی سی بی کے چیئرمین بننے کے بعد سے رمیز راجہ کئی بار ایسے مقابلے کی بات کر چکے ہیں۔ سمجھا جاتا ہے کہ اس تجویز کو آئی سی سی کے سامنے پیش کرنے میں بورڈ کے سی ای او فیصل حسنین ان کا ساتھ دیں گے۔ آئی سی سی کی یہ میٹنگ اس لیے بھی اہم ہے، کیونکہ یہاں اگلا آنے والا ٹورپروگرام (ایف ٹی پی) بھی بنے گا۔ دوسری طرف، اس تجویز کو منظوری ملنے میں کچھ چیلنجزبھی ہیں۔ درحقیقت ہندوستان اور پاکستان کے درمیان ، سیاسی وجوہات کی بنا پر 2012-13 کے سیزن سے کسی دوطرفہ کرکٹ ٹورنامنٹ کاانعقاد نہیں ہوپایا ہے۔ اس کے ساتھ ہی دونوں بورڈز کے رشتوں میں بھی کوئی بہتری نہیں آئی ہےاور آج کل دونوں ممالک صرف آئی سی سی ٹورنامنٹس میں بھڑتے ہیں۔ وہیں آئی سی سی کے باقی ممبران کے لیے اس تجویز کو قبول کرنا مشکل ہو سکتا ہے، کیونکہ اس سے ایک پیچیدہ شیڈول میں ایک اور ٹورنامنٹ جڑجاتا ہے۔ 2023 اور 2031 کے درمیان مردوں کے کرکٹ میں چار ٹی20 ورلڈ کپ ہونے ہیں، اور زیادہ تر ممالک میں لیگ کی وجہ سے پورے پروگرام میں ایک اور مقابلہ اسی وقت فٹ ہوسکتاہے، جب دوطرفہ کرکٹ کو کم کیاجائے۔ پی سی بی کا خیال ہے کہ اس ٹورنامنٹ سے آئی سی سی کے کسی مقابلے پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ پی سی بی کے ایک اہلکار نے کہا، “آئی سی سی نے 2005 میں سپر سیریز کی کوشش کی تھی۔ یہ بھی ایک ملک بمقابلہ ملک مقابلہ ہے اور بڑھتی ڈومیسٹک لیگز سے پیدا بین الاقوامی کرکٹ کی اہمیت میں اضافہ ہوگا۔