پوٹن کے دیرینہ حلیف ٹمچینکو گیس کمپنی نوواٹیک کے بورڈ سے مستعفی

ماسکو،مارچ۔روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ایک پرانے اتحادی اور دیرینہ دوست گیناڈی ٹمچینکو نے یوکرین میں روسی فوجی مداخلت کے تناظر میں پابندیوں کا نشانہ بننے کے بعد گیس کمپنی نوواٹیک کے بورڈ سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ولادیمیر پوٹن کے دیرینہ قریبی دوست ٹمچینکو روسی گیس کمپنی نوواٹیک کے بورڈ کے ممبر اور کمپنی کے شراکت داروں میں سے ایک رہے ہیں۔ پیر 21 مارچ کو انہوں نے کمپنی میں اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا۔ ان کے مستعفی ہونے کی وجہ روس کی یوکرین کے خلاف عسکری مہم کے تناظر میں ان پر لگائی گئی پابندیاں بنیں۔ گیس کمپنی نوواٹیک نے تاہم ٹمچینکو کے استعفے کی کوئی وجہ نہیں بتائی۔ ٹمچینکو اس کمپنی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے 2009ء سے رکن چلے آ رہے تھے۔گیناڈی ٹمچینکو ایک بہت بااثر روسی کاروباری شخصیت ہیں۔ انہوں نے نجی سرمایہ کار کمپنی وولگا گروپ کی بنیاد رکھی تھی۔ ماضی میں وہ گنوور گروپ کے شریک مالک بھی تھے۔ ٹمچینکو 1990ء کی دہائی سے روسی صدر پوٹن کے بہت قریبی دوستوں میں شامل رہے ہیں۔پوٹن نے انہیں تیل کی برآمد کا ایک لائسنس بھی دیا تھا، جس کے بعد ہی انہوں نے گنوور گروپ کی بنیاد رکھی تھی، جس کا کام اربوں ڈالر مالیت کا روسی تیل برآمد کرنا تھا۔ ٹمچینکو کی سرمایہ کار کمپنی وولگا گروپ روس کی قدرتی گیس کی سب سے بڑی کمپنی نوواٹیک کی سب سے بڑی شیئر ہولڈر کمپنی کی حیثیت رکھتی ہے۔ پینڈورا پیپرز سامنے آنے سے پتہ چلا تھا کہ ٹمچینکو نے گمنام آف شور کمپنیوں کے ذریعے بڑے پیمانے پر قرضے حاصل کیے تھے۔ دنیا کے امیر ترین انسانوں کے بلومبرگ انڈکس میں ٹمچینکو کو روس کے چھ امیر ترین افراد میں سے ایک قرار دیا جا چکا ہبحران زدہ قبرص میں متنازعہ ٹیکس پر روسی امراء کی تشویشے۔گیناڈی ٹمچینکو پہلے ہی ماسکو کے خلاف امریکی پابندیوں کی فہرست میں شامل رہے ہیں۔ ان پر 2014ء میں کریمیا کے روس میں انضمام کے بعد اور اب 2022ء میں روس کے یوکرین پر فوجی حملے کے بعد بھی پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔ ٹمچینکو گیس کمپنی نوواٹیک کے شراکت دار ہونے کے علاوہ پیٹروکیمیکل بنانے والی کمپنیوں کے گروپ Sibur کے بورڈ کے بھی ممبر ہونے کے علاوہ سوئٹزرلینڈ میں قائم تیل کمپنی گنوور کے شریک بانی بھی رہے ہیں۔ 2014ء میں انہوں نے امریکی پابندیوں کے بعد سوئس کمپنی گنوور میں اپنا حصہ فروخت کر دیا تھا۔ ٹمچینکو نے خود اس امر کا اعتراف کیا ہے کہ وہ ماضی میں سینٹ پیٹرزبرگ اور اس کے قریبی علاقے میں چند دیگر تجارتی کمپنیوں کے مالک بھی رہے ہیں۔ یہ 1990ء کی دہائی کی بات ہے جب موجودہ روسی صدر پوٹن سینٹ پیٹرزبرگ کے میئر کے دفتر میں کام کرتے تھے۔

 

Related Articles