پناہ گزینوں کو روانڈا بھیجنے کے مخالفین کے پاس مسئلے کاکوئی حل نہیں،پریتی پٹیل

لندن ،اپریل۔ وزیر داخلہ پریتی پٹیل نے کہا ہے کہ پناہ گزینوں کو روانڈا بھیجنے کے مخالفین کے پا س اس مسئلے کا کوئی حل نہیں ہے۔ روانڈا کے وزیرخٰارجہ کے ساتھ ٹائمز میں اپنے مضمون میں انھوں لکھا ہے کہ انھوں نے انسانی اسمگلنگ کے مکروہ دھندے کا ایک قابل عمل جواب تجویز کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ انسانیت پر یقین رکھنے والی کوئی حکومت انسانوں کو مسلسل پریشانی میں نہیں دیکھ سکتی۔ انھوں نے یہ مضمون آرک بشپ کنٹر بری جسٹن ویلبی کے اس بیان کے بعد لکھا ہے، جس میں انھوں نے کہا تھا کہ اس پلان کے بارے میں کئی سنگین سوالات اخلاقی سوالات اٹھتے ہیں۔ پریتی پٹیل اور روانڈا کے وزیر خارجہ نے لکھا ہے کہ اسائلم کا عالمی نظام انسانی بحران اور انسانوں کی اسمگلنگ کی وجہ سے ناکام ہو رہا ہے۔ پلان کے تحت غیر قانونی طور پر برطانیہ میں داخل ہونے والے روانڈا کے باشندوں کو واپس بھیج دیا جائے گا، جہاں انھیں کسی بھی ملک میں رہائش اختیار کرنے کی درخواست دینے کا حق حاصل ہوگا۔ پریتی پٹیل کا کہنا ہے کہ برطانیہ کی حکومت روانڈا میں مواقع پیداکرنے کیلئے، جس کی وجہ سے لوگ مائیگریشن پر مجبور ہو رہے ہیں، 120ملین پونڈ فراہم کررہی ہے۔ پریتی پٹیل نے لکھا ہے کہ روانڈا کے پناہ گزینوں کو واپس روانڈا بھیجنے کے مخالفین کے پاس اس مسئلے کا کوئی حل نہیں ہے اور ان لوگوں کا مصائب کا سامناکرنے کیلئے چھوڑ دینا کسی بھی حقوق انسانی پر یقین رکھنے والی حکومت کیلئے ممکن نہیں ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ روانڈا سے بعض پناہ گزینوں کو دو قومی معاہدے کے تحت واپس برطانیہ بھیجا جائے گا، اس اسکیم کے تحت ابتدائی طور پر چھوٹی کشتیوں یا ٹرکوں کے ذریعہ تنہا برطانیہ آنے والے مردوں کو واپس بھیجا جائے گا، جن لوگوں کو واپس بھیجا جائے گا، ان کو اسائلم کی درخواست پر فیصلے تک رہائش فراہم کی جائے گی، اگر ان کی درخواست منظور کرلی گئی تو انھیں مشرقی افریقی ملک میں رہنے کی اجازت ہوگی۔ وزیر توانائی گریگ ہینڈز کا کہنا ہے کہ لوگوں کو واپس بھیجنے کا فیصلہ چھوٹی کشتیوں کے ذریعہ چینل کے راستے برطانیہ پہنچنے کی کوشش کرنے والوں کو روکنے کا اہم طریقہ ہے۔ انھوں نے یقین ظاہر کیا کہ حکومت کی یہ پالیسی کامیاب ثابت ہوگی۔ اپوزیشن کی پارٹیوں اور بعض کنزرویٹو ارکان پارلیمنٹ نے بھی اس پر تنقید کی ہے جبکہ 160 سے زیادہ چیرٹیز اور کمپین گروپوں نے اسے شرمناک اور بہیمت قرار دیا ہے اور وزیراعظم اور پریتی پٹیل سے یہ منصوبہ ترک کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ لیبر پارٹی کے قائد سر کیئر اسٹارمر نے اس اسکیم کو ناقابل عمل قرار دیا ہے جبکہ لبرل ڈیمو کریٹس نے کہا ہے کہ حکومت ریفیوجیز کی وجہ سے دروازے بند کررہی ہے۔ ایس این پی کی بلیک فورڈ نے اسے سنگدلی قرار دیا ہے۔ انھوں نے گزشتہ سال روانڈا میں ماورائے عدالت قتل جبری بیدخلی اور تشدد کے حوالے سے اقوام متحدہ کی رپورٹ کا حوالہ دیا ہے جبکہ پریتی پٹیل اور روانڈا کے وزیر خارجہ نے اپنے مضمون میں دعویٰ کیا ہیکہ روانڈا ایک امن پسند اور دنیا کا محفوظ ترین ملک ہے اور اس نے مختلف ملکوں سے تعلق رکھنے والے 130,000افرادکوپناہ دے رکھی ہے۔ وزارت داخلہ کے ایک اعلیٰ افسر نے کہا ہے کہ اس پالیسی سے پناہ گزینوں کو روکے جانے کے امکانات بہت غیر یقینی ہیں۔ پرماننٹ سیکرڑی نے کہا ہے کہ اس پالیسی پر بہت اخراجات آئیں گے۔

 

Related Articles