پراسٹیٹ کینسر کا پتہ لگانے کیلئے نیا بلڈ ٹیسٹ 94 فیصد درست ثابت ہوگیا

لندن،فروری ۔ ریسرچرز نے پراسٹیٹ کینسر کا پتہ لگانے کیلئے بلڈ ٹیسٹ کا ایک نیا طریقہ دریافت کیا ہے، جو تجربات سے94فیصد درست ثابت ہوگیا۔ آکسفورڈ بائیو ڈائنامکس نے ایسٹ انجیلیا یونیورسٹی اور امپیریل کالج کے اشتراک سے دریافت کئے جانے والے اس طریقے سے پراسٹیٹ کینسر کے مزید مریضوں کی کامیابی سے تشخیص کی جاسکے گی۔ کینسر نامی جرنل میں شائع ہونے والی اپنی ریسرچ میں ٹیم کا کہنا ہے کہ فی الوقت این ایچ ایس میں عام طورپر PSA ٹیسٹ کا طریقہ اختیار کیا جاتا ہے لیکن اس کے نتائج اطمینان بخش حد تک درست نہیں ہوتے، جس کی وجہ سے ایسے لوگوں کو بھی، جن کو کینسر نہیں ہوتا، پراسٹیٹ بایوپسی کے غیر ضروری عمل سے گزرنا پڑتا ہے۔ اب ریسرچرز نے ایک نیا کرومو سومل ٹیسٹ تیار کیا ہے، جو کینسر کے سگنلز وصول کر کے اسے معمول کے PSA ٹیسٹ سے جوڑ دیتا ہے، جس کے نتائج حیرت انگیز طورپر 94فیصد درست ثابت ہوئے ہیں۔ تجرباتی طور پر 147مریضوں کا نئے طریقے سے ٹیسٹ لیا گیا، جسے PSE کا نام دیا گیا ہے جس سے کینسر کا پتہ چلانے میں بہت کامیابی ہوئی اور 94فیصد نتائج درست ثابت ہوئے۔ ٹیم نے لکھا ہے کہ نیا PSE ٹیسٹ آسان ہے، اس میں وقت کم لگتا ہے اور لاگت بھی کم آتی ہے، اگر وسیع پیمانے پر تجربات میں یہ کامیاب ثابت ہوا تو اس سے پراسٹیٹ کینسر کی تشخیص میں بڑی کامیابی ہوگی۔UEA کے ناروچ میڈیکل اسکول کے پروفیسر ڈمٹری Pshez hetskiy کا کہنا ہے کہ مردوں میں پراسٹیٹ کینسر بہت عام ہے اور برطانیہ میں ہر 45 منٹ میں ایک آدمی اس کا شکار ہو کر ہلاک ہوجاتا ہے، اس وقت اس کا پتہ چلانے کیلئے کوئی واحد ٹیسٹ نہیں ہے، تاہم اس کیلئے عام طور ایم آر آئی بایوپسی اور PSA ٹیسٹ کا سہارا لیا جاتا ہے لیکن PSA کے نتائج قابل بھروسہ نہیں ہیں، صر ف 25 فیصد افراد کا ہی نتیجہ درست نکلتا ہے، جس کی وجہ سے درست نتائج حاصل کرنے کیلئے ٹیسٹ کے نئے طریقہ کار کی ضرورت محسوس کی جارہی تھی۔ ایسے میں PSE ٹیسٹ کے بہت تیزی کے ساتھ اور بہت زیادہ درست نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ اس ٹیسٹ کو تشخیص اور اسکریننگ دونوں اعتبار سے بہت ہی اہم اور کارآمد قرار دیا جا رہا ہے۔

Related Articles