پرائمری اسکولوں میں گروپ ڈی کےلئے تقرری میں بدعنوانی

کلکتہ ہائی کورٹ کی یک رکنی بنچ کے فیصلے پر ڈویژن بنچ نے عبوری روک لگائی

کلکتہ,نومبر۔ کلکتہ ہائی کورٹ کی ڈویژن بنچ نے پرائمری اسکول میں گروپ ڈی کےلئے تقرری میں بدعنوانی کی جانچ سی بی آئی سے کرانے کی کلکتہ ہائی کورٹ کی یک رکنی بنچ کے فیصلے پر عبوری روک لگادی ہے۔ بنچ نے تین ہفتے کی مہلت دی ہے۔کلکتہ ہائی کورٹ کی یک رکنی بنچ کی ہدایت کے مطابق آج اسکول سروس کمیشن کو سی بی آئی کے حوالے دستاویز پیش کرنے تھے۔ریاستی حکومت نے ڈویژن بنچ میں گروپ ڈی کے عہدوں پر تقرری کی سی بی آئی جانچ کی ہدایت کے خلاف عرضی دائر کی تھی۔ اسی درخواست کی بنیاد پر ڈویژن بنچ نے آج فیصلہ سنایا۔ کمیشن اور بورڈ تقرری کے تمام دستاویزات رجسٹرار جنرل کو جمع کرائیں گے۔ اسے سیل بند لفافے میں عدالت میں بھیجا جانا چاہیے۔ سماعت آئندہ پیر کو دوبارہ ہوگی۔ عدالت میں ایڈوکیٹ جنرل نے سوال کیا کہ ریاستی پولس پر بھروسہ کیے بغیر سی بی آئی کو تفتیش کا کام کیوں دیا گیا؟ ریاست کو تحقیقات کا موقع کیوں نہیں دیا گیا؟ اس لیے فی الحال سی بی آئی تحقیقات کی ضرورت نہیں ہے۔ مدعی کے وکیل نے بھی جوابی جرح کی۔ سماعت کے بعد سی بی آئی جانچ تین ہفتوں کے لیے روک دی گئی۔مدعی کی جانب سے آج استفسار کیا گیا کہ عبوری حکم امتناعی دینے کا مطلب ثبوت کو تباہ کرنا ہے۔ شاردا کیس سے پتہ چلتا ہے کہ ثبوت کو کس طرح تباہ کیا گیا ہے۔ اس صورت میں تمام شواہد کو محفوظ رکھا جائے۔ مدعی کا سوال سننے کے بعد عدالت نے کہا کہ ان تمام تنازعات کا مرکز اسکول سروس کمیشن ہے۔مدعی مہادیو ڈالوئی نےبتایا کہ ان کی آنکھوں کے سامنے کرپشن ہے۔ دیکھا مگر کچھ نہ کر سکا۔ چنانچہ میں عدالت میں آیا۔ لیکن اب یہ معاملہ طول پکڑتا جارہا ہے۔اس کی وجہ سے کئی لوگوں کی مدت ملازمت ختم ہو جائے گی۔ اس لیے اس کیس کو جلد از جلد نمٹایا جائے۔سی بی آئی جانچ کی معطلی کے بارے میں ترنمول کے رکن پارلیمنٹ سوگت رائے نے کہا کہ سی بی آئی کی جانچ پوری طرح سے ریاست کے حقوق میں مداخلت ہے۔ اس لیے حکومت نے ڈویژن بنچ سے اپیل کی۔ ڈویژن بنچ نے حکم امتناعی دے دیا۔ ہم اس پر خوش ہیں۔

Related Articles