وزیر اعظم نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے وارانسی میں دنیا کے سب سے طویل دریائی کروز – ایم وی گنگا ولاس کو ہری جھنڈی دکھائی
نئی دہلی، جنوری۔.وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج دنیا کے سب سے طویل دریائی کروز-ایم وی گنگا ولاس کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ہری جھنڈی دکھائی اور وارانسی میں ٹینٹ سٹی کا افتتاح بھی کیا۔ تقریب کے دوران انہوں نے 1000 کروڑ روپے سے زیادہ کی مالیت کے کئی دیگر اندرون ملک آبی گزرگاہوں کے منصوبوں کا بھی افتتاح کیا اور سنگ بنیاد رکھا۔ ریور کروز ٹورازم کو فروغ دینے کے لیے وزیر اعظم کی کوششوں کے عین مطابق، اس سروس کے آغاز کے ساتھ ہی ریور کروز کی بہت بڑی غیر استعمال شدہ صلاحیت کھل جائے گی اور یہ ہندوستان کے لیے ریور کروز ٹورازم کے ایک نئے دور کا آغاز کرے گی۔اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے بھگوان مہادیو کی ستائش کی اور لوہڑی کے پرمسرت موقع پر سب کو مبارکباد دی۔ وزیر اعظم نے ہمارے تہواروں میں خیرات، اعتقاد، تپسیا اور اعتقاد اور ان میں ندیوں کے کردار پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے دریائی آبی گزرگاہوں سے متعلق منصوبوں کو مزید اہمیت حاصل ہو جاتی ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ کاشی سے ڈبرو گڑھ تک سب سے طویل دریائی کروز کو آج جھنڈی دکھا کر روانہ کیا جا رہا ہے جو دنیا کے سیاحتی نقشے پر شمالی ہندوستان کے سیاحتی مقامات کو سامنے لائے گا۔ انہوں نے کہا کہ آج وارانسی، مغربی بنگال، اتر پردیش اور بہار، آسام میں 1000 کروڑ کی لاگت کے دیگر پروجیکٹوں سے مشرقی ہندوستان میں سیاحت اور روزگار کے مواقع کو فروغ حاصل ہو گا۔ہر ہندوستانی کی زندگی میں دریائے گنگا کے مرکزی کردار کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ کناروں کے آس پاس کا علاقہ آزادی کے بعد کے عرصے میں ترقی میں پیچھے رہ گیا جس کی وجہ سے اس علاقے سے آبادی کا بڑے پیمانے پر اخراج ہوا۔ وزیر اعظم نے اس ناخوشگوار صورت حال سے نمٹنے کے لیے دوہرے نقطہ نظر کی وضاحت کی۔ ایک طرف نمامی گنگا کے ذریعے گنگا کو صاف کرنے کی مہم چلائی گئی اور دوسری طرف ’ارتھ گنگا‘ کا آغاز کیا گیا۔ ’ارتھ گنگا‘ میں ان ریاستوں میں معاشی حرکیات کا ماحول بنانے کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں جہاں سے گنگا گزرتی ہے۔کروز کے پہلے سفر پر جانے والے بیرونی ممالک کے سیاحوں سے براہ راست خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا ’’آج ہندوستان کے پاس سب کچھ ہے اور بہت کچھ ایسا ہے جو آپ کی سمجھ سے بھی بالا تر ہے۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان کا تجربہ صرف دل سے کیا جا سکتا ہے کیونکہ اس قوم نے خطے یا مذہب، مسلک یا ملک سے قطع نظر ہر کسی کا کھلے دل سے خیرمقدم کیا ہے اور دنیا کے تمام حصوں سے آنے والے سیاحوں کا خیرمقدم کیا ہے۔دریائی کروز کے تجربے پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے بتایا کہ اس میں ہر ایک کے لیے کچھ خاص ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ روحانیت کے خواہاں افراد، کاشی، بودھ گیا، وکرمشیلا، پٹنہ صاحب اور ماجولی جیسی منزلوں کا احاطہ کریں گے، کثیر القومی کروز کے تجربے کی تلاش میں آنے والے سیاحوں کو بنگلہ دیش میں ڈھاکہ کے راستے جانے کا موقع ملے گا، اور جو لوگ ہندوستان کے قدرتی تنوع کا مشاہدہ کرنا چاہتے ہیں سندربن اور آسام کے جنگلات سے گزریں گے۔ یہ دیکھتے ہوئے کہ کروز 25 مختلف ندی نالوں سے گزرے گا، وزیر اعظم نے کہا کہ یہ کروز ان لوگوں کے لیے خاص اہمیت رکھتا ہے جو ہندوستان کے دریائی نظام کو سمجھنے میں گہری دلچسپی رکھتے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ یہ ان لوگوں کے لیے ایک سنہری موقع ہے جو ہندوستان کے بے شمار پکوان اور کھانوں کو تلاش کرنا چاہتے ہیں۔ وزیراعظم نے تبصرہ کیا ’’اس کروز پر ہندوستان کے ورثے اور اس کی جدیدیت کے غیر معمولی امتزاج کا مشاہدہ کیا جا سکتا ہے‘‘۔ وزیر اعظم نے کروز ٹورازم کے نئے دور پر کہ جہاں ملک کے نوجوانوں کے لیے روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے، روشنی ڈالتے ہوئے کہا’’صرف غیر ملکی سیاح ہی نہیں بلکہ وہ ہندوستانی جو اس طرح کے تجربے کے لیے مختلف ممالک کا سفر کرتے ہیں، اب شمالی ہندوستان کی طرف جا سکتے ہیں‘‘۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ بجٹ کے ساتھ ساتھ لگڑری تجربے کو مدنظر رکھتے ہوئے کروز ٹورازم کو فروغ دینے کے لیے ملک کے دیگر اندرون ملک آبی گزرگاہوں پر بھی اسی طرح کے تجربات کیے جا رہے ہیں۔وزیر اعظم نے یہ بھی بتایا کہ ہندوستان سیاحت کے ایک مضبوط مرحلے میں داخل ہو رہا ہے کیونکہ بڑھتی ہوئی عالمی پروفائل کے ساتھ ہندوستان کے بارے میں تجسس بھی بڑھ رہا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اسی لیے گزشتہ 8 سالوں میں ملک میں سیاحت کے شعبے کو وسعت دینے کے لیے مختلف اقدامات کیے گئے ہیں۔ مذہبی مقامات کو ترجیحی بنیادوں پر تیار کیا گیا اور کاشی ایسی کوششوں کی زندہ مثال ہے۔ بہتر سہولیات اور کاشی وشواناتھ دھام کی بحالی کے ساتھ، کاشی میں آنے والے عقیدت مندوں کی تعداد میں بہت زیادہ اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اس سے مقامی معیشت کو زبردست فروغ ملا ہے۔ جدیدیت، روحانیت اور اعتقاد سے مزین نیا ٹینٹ سٹی سیاحوں کو ایک نیا تجربہ فراہم کرے گا۔وزیراعظم نے کہا کہ آج کی تقریب ملک میں 2014 کے بعد طے کی گئیں پالیسیوں، فیصلوں اور سمت کی عکاس ہے۔ ’’21ویں صدی کی یہ دہائی ہندوستان میں بنیادی ڈھانچے کی تبدیلی کی دہائی ہے۔ ہندوستان بنیادی ڈھانچے کی اس سطح کا مشاہدہ کر رہا ہے جس کا کچھ سال پہلے تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا‘‘۔ انہوں نے کہا کہ سماجی بنیادی ڈھانچہ جیسے مکانات، بیت الخلا، اسپتال، بجلی، پانی، کھانا پکانے کی گیس، تعلیمی اداروں اور ڈیجیٹل انفراسٹرکچر سے لے کر ریل، آبی گزرگاہوں، فضائی راستوں اور سڑکوں جیسے فزیکل کنکٹی وٹی انفراسٹرکچر تک، یہ سب ہندوستان کی تیز رفتار ترقی کے مضبوط اشارے ہیں۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ تمام شعبوں میں ہندوستان سب سے بہتر اور سب سے بڑا دکھائی دے رہا ہے۔وزیر اعظم نے ملک میں نقل و حمل کے اس موڈ میں بھرپور تاریخ کے باوجود 2014 سے پہلے ہندوستان میں دریائی آبی گزرگاہوں کے کم استعمال کی نشاندہی کی۔ سال 2014 کے بعد، ہندوستان اس قدیم طاقت کو جدید ہندوستان کے مقصد کے لیے استعمال کر رہا ہے۔ ملک کے بڑے دریاؤں میں آبی گزرگاہوں کی ترقی کے لیے نیا قانون اور تفصیلی ایکشن پلان ہے۔ وزیراعظم نے بتایا کہ 2014 میں ملک میں صرف 5 قومی آبی گزرگاہیں تھیں، اب ملک میں 111 قومی آبی گزرگاہیں ہیں اور تقریباً دو درجن پہلے ہی کام کر رہی ہیں۔ اسی طرح دریائی آبی گزرگاہوں کے ذریعے کارگو کی نقل و حمل میں 8 سال پہلے کے 30 لاکھ میٹرک ٹن سے 3 گنا اضافہ ہوا ہے۔