نواب ملک کی گرفتاری کو چیلنج کرنے والی عرضداشت ممبئی ہائی کورٹ نے مسترد کی

ممبئی، مارچ ۔بمبئی ہائی کورٹ نے منگل کو مہاراشٹر کے اقلیتی امور کے وزیر نواب ملک کی جانب سے منی لانڈرنگ کے ایک معاملے میں انکی گرفتاری کو چیلنج کرنے والی اور انکی گرفتاری کو غیر قانونی و غیر آئینی قرار دیے جانے کا مطالبہ کرنے والی عرضداشت کو مسترد کردیا-جسٹس پی بی ورالے اور جسٹس ایس ایم موڈک پر مشتمل دو رکنی بنچ نے تین دنوں تک جاری رہنے والے فریقین کے وسیع دلائل کی سماعت کے بعد یہ حکم جاری کیا۔عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ عرضی گزار نے عدالت کے روبرو جو دلائل پیش کئے ہیں اسکی سماعت اطمینان بخش طریقے سے کیا جانا ضروری ہے – فوری طور پر کوئی راحت نہیں دی جاسکتی-عدالت کے روبرو سنئر وکیل امیت دیسائی نے نواب ملک کی پیروی کرتے ہوئے ان پر عائد تمام الزامات سے انحراف کیا تھا اور کہا تھا کہ ای ڈی نے نواب ملک کی تحویل حاصل کرتے وقت جو ریمانڑ کی درخواست دی تھی اس میں انکے جانب سے کئے جانے والے جرم کی نوعیت کا کوئ ٹھوس تزکرہ نہیں کیا گیا ہے اور نہ ہی داود ابراہیم گروہ سے انکے درمیان کوئی مالی لین دین کے پختہ ثبوت ہیں امیت دیسائی نے مزید کہا کہ 1999میں ہوئے مبینہ جرم کی پرتیں آج نکالی جارہی ہے اور ایک عوامی نمائندے کی عوامی شبیہ کو خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ملک نے اپنی درخواست میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے ان کی گرفتاری کو چیلنج کیا ہے اور خصوصی عدالت کی جانب سے انھیں منی لانڈرنگ معاملے میں تحویل میں رکھے جانے والے فیصلے کو مسترد کئے جانے کا مطالبہ کرتے ہوئے فوری رہائی کی مانگ کی ہے گرفتاری کو "مرکزی ایجنسیوں کے غلط استعمال کے خلاف اٹھائی جانے والی آواز کاخمیازہ قرار دیتے ہوئے نواب ملک نے عرضداشت میں گرفتاری سے لیکر تحویل میں دئے جانے والے تمام مراحل کا تزکرہ کرتے ہوے آئین ہند سمیت سپریم کورٹ و دیگر عدالتوں کے حوالے سے پوری کاروائی کو غیر آئینی و غیر قانونی بتلایا تھا-ایڈیشنل سالیسٹر جنرل انیل سنگھ نے عرضداشت کو مسترد کئے جانے کی مانگ کی تھی اور کہا تھا کہ صرف جاری تفتیش کو روکنے کے ارادے سے یہ عرضداشت داخل کی گئی ہے انہوں نے قانون کے حوالے سے عدالت کو یہ بھی بتلایا تھا کہ عرضداشت کا کوئی قانونی جواز نہیں ہے اور اسے مسترد کردیا جانا چاہیے نواب ملک کو 23 فروری کو گرفتار کیا گیا تھا، ان پر الزام ہیکہ داؤد ابراہیم گروہ کی جائداد کو انکی ملکیت والی کمپنی نے مارکیٹ ریٹ سے کم داموں میں خریدا تھا اور اسکی خرید میں نقد روپیوں کا استعمال ہواہے جو کالا دہن کے زمرے میں آتاہے

Related Articles