ناگالینڈ میں این ڈی پی پی۔بی جے پی اتحاد کو واضح اکثریت
کوہیما، مارچ ۔ حکمراں نیشنلسٹ ڈیموکریٹک پروگریسو پارٹی (این ڈی پی پی) اور بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے اتحاد نے ناگالینڈ اسمبلی انتخابات میں 59 میں سے 34 سیٹیں جیت کر واضح اکثریت حاصل کی اور اقتدار برقرار رکھا۔الیکشن کمیشن کے مطابق آج شام 5 بجے تک این ڈی پی پی نے 22 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی ہے اور تین میں آگے ہے، جب کہ اس کی اتحادی بی جے پی نے 12 سیٹوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔ ریاست کے وزیر اعلیٰ نیفیو ریو نے شمالی انگامی-2 اور نائب وزیر اعلیٰ ینتھونگو پیٹن نے توئی اسمبلی سیٹوں پر بھاری مارجن سے کامیابی حاصل کی۔این ڈی پی پی-بی جے پی اتحاد نے 2018 کے اسمبلی انتخابات میں ناگا پیپلز فرنٹ (این پی ایف) کو بے دخل کر کے حکومت بنائی تھی اور اب وہ مسلسل دوسری بار حکومت بنانے جا رہی ہے۔ اتحاد نے اعلان کرچکا ہے کہ مسٹر ریو اقتدار میں واپس آنے کی صورت میں وزیر اعلیٰ رہیں گے۔نیشنل پیپلز پارٹی (این پی پی) نے پانچ نشستوں پر کامیابی حاصل کی جبکہ علاقائی جماعت ناگا پیپلز فرنٹ (این پی ایف) صرف ایک نشست جیتنے میں کامیاب ہوئی اور دوسرے حلقے میں آگے چل رہی ہے۔نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) نے پانچ سیٹیں حاصل کی ہیں اور وہ دو دیگر سیٹوں پر آگے ہے۔ ریپبلکن پارٹی آف انڈیا نے دو سیٹیں جیت کر ناگالینڈ کی سیاست میں اپنی پہچان بنائی ہے۔ لوک جن شکتی پارٹی (رام ولاس) نے بھی ایک سیٹ جیت لی ہے اور دوسری پر آگے چل رہی ہے۔ آزاد امیدواروں نے چار سیٹوں پر کامیابی حاصل کی ہے جبکہ جنتا دل (یونائیٹڈ) ایک سیٹ پر آگے چل رہی ہے۔اس بار تاریخی طور پر پہلی بار خواتین قانون ساز ریاستی اسمبلی کے لیے منتخب ہوئی ہیں۔ نیشنلسٹ ڈیموکریٹک پروگریسو پارٹی (این ڈی پی پی) کی دو خواتین امیدواروں نے بالترتیب مغربی انگامی اے سی اور دیما پور-3 حلقوں سے کامیابی حاصل کی ہے۔ریاست میں کانگریس کی خراب کارکردگی بدستور جاری ہے اور ملک کی سب سے پرانی پارٹی جو گزشتہ اسمبلی انتخابات میں اپنا کھاتہ نہیں کھول سکی تھی، اس الیکشن میں بھی اپنا کھاتہ نہیں کھول سکی ہے۔ریاست کی 59 اسمبلی سیٹوں کے لیے پیر کو ووٹنگ ہوئی اور ووٹنگ کا فیصد 85.79 رہا۔ بی جے پی امیدوار کازیتو کنیمی نے اکولوتو حلقہ سے بلا مقابلہ جیت لیا کیونکہ کانگریس امیدوار میدان سے دستبردار ہوگئے تھے۔ناگالینڈ کی قانون ساز اسمبلی میں بغیر اپوزیشن کی انوکھی خصوصیت رہ چکی ہے کیونکہ 60 رکنی اسمبلی میں تمام جماعتوں نے نیشنلسٹ ڈیموکریٹک پروگریسو پارٹی کی قیادت والی حکومت کی حمایت کی تھی۔