میں نے کل وقتی صدرکی طرح ذمہ داری اداکی:سونیا

نئی دہلی، اکتوبر۔کانگریس صدر سونیا گاندھی نے پارٹی میں کل وقتی صدر کے لیے تنظیمی انتخابات کرانے کا مطالبہ کرنے والے لیڈروں کو منھ توڑ جواب دیتے ہوئے کہا کہ کانگریس ورکنگ کمیٹی نے انہیں 2019 میں جو ذمہ داری سونپی ہے اس میں وہ سب کو ساتھ لے کر چلی ہیں اورپارٹی کو مضبوط بنانے کے لئے انہوں نے اس ذمہ داری کو بخوبی اداکیا ہے۔محترمہ گاندھی نے ہفتہ کو یہاں پارٹی ہیڈ کوارٹر میں کانگریس کی اعلیٰ ترین پالیسی ساز ادارہ ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ تنظیم میں انتخاب کرانے کامطالبہ پارٹی میں ہرطرف سے ہورہا ہے اور سب کے جذبات کے مطابق کانگریس کی مضبوطی کے لیے تنظیمی انتخابات ہونے چاہئیں لیکن پارٹی کے تمام لیڈران اورکارکنان کو اس سے پہلے متحد ہوکرپارٹی کے مفادات کو سب سے اہم رکھتے ہوئے کام کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ پارٹی میں تنظیمی انتخابات کرانے یا دیگر امور کو پارٹی کے اندراٹھایا جانا چاہیے۔ پارٹی کے داخلی امور کو عوامی پلیٹ فارم یا میڈیا کے ذریعہ نہیں اٹھایا جانا چاہیے۔ ان کاکہنا تھاکہ انہوں نے ایک کل وقتی صدر کے طورپر بخوبی اپنی ذمہ داری اداکی ہے اور عوامی اہمیت کے مسائل اٹھائے ہیں اور انہیں بغیر سوچے سمجھے نہیں جانے دیا ہے۔ پارٹی کے لیڈران جو بھی کہتے ہیں انہوں نے اس پر توجہ دی ہے لیکن میڈیا کے ذریعہ کوئی بھی بات ان سے نہیں کی جاسکتی ہے۔محترمہ گاندھی نے کہا کہ کانگریس کو مضبوط بنانے کے لیے سب کو مل کر کام کرنے اور ذاتی مفادات سے قطع نظر پارٹی کے مفادات کو سب سے اہم مانتے ہوئے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2019 میں کانگریس ورکنگ کمیٹی نے ہی انہیں عبوری صدر کے طور پر کام کرنے کی ذمہ داری سونپی تھی اوروہ اس عہدے پر تب سے ذمہ داری سے کام کر رہی ہیں اور انہوں نے سب کو ساتھ لے کر چلنے کوشش کی۔ دلتوں، کسانوں، قبائلیوں، غریبوں، پسماندہ، کمزور طبقات سب کا مدا وہ اٹھاتی رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ پارٹی کے تنظیمی انتخابات اس سال جون میں کرانے کا فیصلہ کیا گیا تھا، لیکن کورونا وبا کی دوسری لہر کی وجہ سے یہ انتخابات وقت پر نہیں ہو سکے۔ کوروناکو ہرانے کے لیے ہر ایک کو اس کے لیے مقرر کردہ ضوابط پر عمل کرنا تھا اس لیے انتخابات نہیں ہو سکتے تھے۔ تنظیم میں انتخابات ہونا ہر ایک کا جذبہ ہے لیکن پارٹی رہنماؤں کو اس طرح کے مدے تنظیم کے اندر ہی اٹھانے چاہیے اور پارٹی کے اندرکے مدے میڈیا کے ذریعہ سامنے نہیں آنےچاہیے تھے۔
محترمہ گاندھی نے جموں و کشمیر میں حالیہ واقعات کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ حکومت کی جموں و کشمیر کے حوالے سے کوئی واضح پالیسی نہیں ہے۔ اس دوران دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے اور حکومت ووٹ کی سیاست کے لیے مخصوص کمیونٹی کو نشانہ بنا کر کام کر رہی ہے اور اس کی شدید مذمت کی جانی چاہیے۔ ان کاکہنا تھاکہ ریاست میں امن اور سماجی ہم آہنگی کو برقرار رکھنا اور لوگوں میں اعتماد پیدا کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔کانگریس صدر نے کہا کہ مودی حکومت کورونا ویکسینیشن کے تعلق سے بھی منمانی کرتی رہی ہے لیکن کانگریس ورکنگ کمیٹی کی گزشتہ میٹنگ میں جو مدے اٹھائے گئے تھے اور ریاستی حکومتوں نے کورونا کے تعلق سے جو مطالبہ اٹھایا اس کے پیش نظر مرکزی حکومت نے ویکسینیشن کی پالیسی میں تبدیلی کی ہے۔ ان کا کہناتھا کہ مودی حکومت کسی کی نہیں سنتی ہے لیکن یہ حیرت کی بات ہے کہ اس معاملے پر اس نے ریاستوں کی بات سنی اوراس کا فائدہ آج ملک کے عوام کو حاصل ہورہا ہے۔انہوں نے اتر پردیش اسمبلی انتخابات کا بھی ذکر کیااور کہا کہ پارٹی کی انتخابی تیاریاں مکمل ہوچکی ہیں اور وہ اس الیکشن میں اقتدار حاصل کرنے کی پوزیشن میں ہے لیکن اس کے لیے سب کو متحد ہوکر الیکشن میں کام کرناہوگا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اگر سب مل کر کام کریں گے تو پارٹی اتر پردیش اسمبلی انتخابات جیتے گی۔

Related Articles