ممبر اسمبلی نوشاد صدیقی کو آج ایک بار پھر ضمانت نہیں مل سکی

کلکتہ، مارچ۔ کلکتہ ہا ئی کورٹ میں آج ایک بار پھر اآئی ایس ایف کے ممبر اسمبلی نوشاد صدیقی کو ضمانت نہیں ل سکتی ہے۔تاہم آج کی سماعت کے دوران بھی جسٹس دیبانشو باسک نے سخت سوال کرتے ہوئے کہا کہ احتجاج کے دواران ہنگامہ آرائی کے معاملے میں نوشاد صدیقی سمیت 85 لوگوں کا کردار ثابت ہوسکتا ہے؟ یہ کیسے معلوم ہوا کہ یہ سب اس دن کے واقعات میں ملوث ہیں؟21 جنوری کو، انڈین سیکولر فرنٹ (آئی ایس ایف) کے یوم تاسیس کے پروگرام میں شرکت کرنے والو پر ترنمول کانگریس کے لیڈروں کے حملے کے خلاف احتجاج کے سبب دھرمتلہ میں آئی ایس ایف کے کارکنوں کی پولیس کے ساتھ جھڑپ ہوئی۔ پولیس نے آئی ایس ایف کے ممبر اسمگبلی نوشاد صدیقی سمیت کئی حامیوں کو گرفتار کرلیا۔ گرفتار ہونے والوں میں سے 85افرد نے عدالت میں دعویٰ کیا کہ انہیں زبردستی گرفتار کیا گیا۔ بدھ کو کلکتہ ہائی کورٹ کے جسٹس دیوانشو باسک اور محمد صابر راشدی کی ڈویژن بنچ میں اس کیس کی سماعت ہوئی۔کیس کی سماعت کے دوران جسٹس باساک نے نوشاد صدیقی کے وکیل سے پوچھا کہ ”اگر ریاست یہ دکھائے کہ یہ واقعہ نوشاد کے اشتعال انگیز بیان کے نتیجے میں ہوا تو کیا ہوگا؟“ جواب میں نوشاد صدیقی کے وکیل نے کہاکہ ”پولیس ایسے کوئی ثبوت نہیں دکھا سکتی۔ ‘ میں نے کہا کہ ہمیں اس انتظامیہ پر کوئی اعتماد نہیں ہے۔ ایسا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ نوشاد نے پولیس کو مارنے کے لیے کہا ہو۔لیکن کیا سیلف ڈیفنس کے نام پر پولیس اہلکاروں پر حملے کو سیلف ڈیفنس کہا جا سکتا ہے؟ جج نے سوال کیا۔ تاہم نوشاد کے وکیل نے دعویٰ کیا کہ ایسے کسی حملے کا حکم نہیں دیا گیا تھا۔ ترنمول کانگریس کارکنوں نے اس دن کئی مقامات پر آئی ایس ایف کے کارکنوں پر حملہ کیا۔ شکایت کے باوجود پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی۔ جسٹس باسک نے لیپ ٹاپ پر نوشاد کی تقریر بھی سنی۔ اور اس کے بعد جج کا ریاست کے وکیل سے سوال کیا کہ ”اس بات کا ثبوت کہاں ہے کہ پولیس کو مار پیٹ کرنے کا کہا جا رہا ہے؟“ اس کے بعد ریاست کے وکلاء نے کہا کہ ان کے پاس گواہ ہیں۔ جس کے بعد جسٹس باساک نے سوال کیا کہ گواہ کون ہے؟ ایک ہاکر؟ اسے کیسے پتہ چلا؟ ابھی تک کوئی ویڈیو نہیں؟اس کے علاوہ جج کا ریاست کے وکیل سے سوال، ”اس کیس میں 65 مدعی ہیں۔ کیا آپ اس دن کے واقعات میں سب کا کردار ثابت کر سکتے ہیں؟ آپ کیسے جانتے ہیں کہ ہر کوئی افراتفری میں ملوث ہے؟جسٹس باساک نے ریمارکس دیئے کہ واقعہ کے دن کوئی شخص وہاں سے گزر رہا ہو گا۔ اور اسی وقت گڑبڑ شروع ہو گئی ہو گی۔ ہو سکتا ہے اسے گرفتار بھی کیا گیا ہو کیونکہ وہ ساتھ کھڑا تھا۔ تو اس ہنگامہ آرائی میں ان کا کیا کردار ہو سکتا ہے؟ریاست کی نمائندگی کرنے والے وکیل نے دعویٰ کیا کہ نوشاد نے ہی پولیس پر حملے کا حکم دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جمع شدہ ویڈیو کو فرانزک جانچ کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔ تمام سی سی ٹی وی فوٹیج بھی فرانزک جانچ کے لیے بھیج دی گئی ہیں۔ کلکتہ میونسپلٹی کے سی سی ٹی وی فوٹیج کو بھی فرانزک جانچ کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔ ریاست نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ اس واقعے میں کئی گواہوں کے بیان لیے گئے ہیں۔اس کیس کی سماعت جمعرات کو دوبارہ ہوگی۔

Related Articles