ملک کی تمام ایجنسیاں جلد کریمنل ٹریکنگ سسٹم میں شامل ہوں: شاہ

نئی دہلی، مارچ ۔مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے آج کہا کہ تمام مرکزی تفتیشی ایجنسیوں کو جلد از جلد کرائم اینڈ کریمنل ٹریکنگ نیٹ ورک سسٹم سے جڑ کر تھانوں کی طرح مختلف کیسوں سے متعلق ایف آئی آر، چارج شیٹ اور تفتیشی رپورٹ اس مرکزی پورٹل پر شئیر کرنی چاہیے۔جمعہ کو یہاں نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے 37ویں یوم تاسیس کے موقع پر منعقدہ ایک پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر شاہ نے کہا کہ ملک کے 99 فیصد یعنی 16390 تھانے اس نظام سے منسلک ہو چکے ہیں، لیکن اس کے مرکزی نظام ہونے کے باوجود، قومی تفتیشی ایجنسی، مرکزی ایجنسی، سینٹرل جانچ بیورو اور ڈرگس کنٹرول بیورو جیسی مرکزی ایجنسی اس سے نہیں جڑی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب ایف آئی آر اور اس میں لکھی ہوئی باتیں منظر عام پر آتی ہیں تو پھر اس میں کیا رازداری باقی رہ جاتی ہے۔ ان کو اس سسٹم پر درج کیا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا ’’تمام مرکزی ایجنسیاں چند دنوں میں اس نظام میں شامل ہو جائیں۔ ہاں یہ ضرور ذہن میں رکھیں کہ پیشہ ورانہ نقطہ نظر سے کون سی معلومات دینی ہے اور کون سی نہیں۔ یہ ایک عوامی دستاویز ہے۔اس سے کسی بھی ایجنسی کو باہر نہیں کرنا چاہیے اور اعداد و شمار کو صد فیصد مکمل ہونا چاہیے۔ انہوں نے مرکزی داخلہ سکریٹری سے کہا کہ وہ تمام ایجنسیوں کے سربراہوں کے ساتھ میٹنگ کریں اور انہیں بتائیں کہ اس سے باہر رہنے کا کوئی متبادل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ کتنا اور کیا دکھانا ہے یہ پیشہ ورانہ نظریہ ہے، اس پر توجہ دی جانی چاہیے۔مسٹر شاہ نے کہا کہ حکومت نے فوجداری انصاف کے نظام کے دوسرے مرحلے کو مکمل کرنے کے لئے3500 کروڑ روپے کے خرچ سے سال 2026 تک کا ہدف مقرر کیا ہے۔ اس کی تکمیل کے بعد اسے مصنوعی ذہانت، بلاک چین، اینالاٹک ٹول اور فنگر پرنٹ سسٹم کا استعمال کرتے ہوئے زیادہ سے زیادہ کارآمد بنانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اب تک تقریباً ایک کروڑ فنگر پرنٹس رجسٹرڈ ہوچکے ہیں اور اگر یہ تمام تھانوں میں دستیاب ہوجائیں تو مجرم کا سراغ لگانے کے لیے فنگر پرنٹ ملنے کے بعد کسی کے پیچھے جانے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ آپ کو اس کا پتہ پولیس سٹیشن کے کمپیوٹر پر مل جائے گا۔ مل جائے گا۔انہوں نے کہا کہ کرائم بیورو کے اعداد و شمار پر مبنی دستاویزات کو محض کتاب نہ سمجھا جانا چاہئے بلکہ تمام ریاستوں کو بیورو کے اعداد و شمار کی بنیاد پر جرائم سے نمٹنے کے لئے سالانہ حکمت عملی بنا کر جرائم پر قابو پانے کے لئے کثیر جہتی استعمال کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہر ضلع اور پولیس اسٹیشنوں اور ڈائریکٹر جنرل آف پولیس کے دفاتر میں اس کا جائزہ لیا جائے۔ بیورو کے ڈائریکٹر کو ریاستوں کے پولیس کے ڈائریکٹر جنرلز کے ساتھ مل کر ان کی بنیاد پر ورکشاپس کا انعقاد کرکے اس ڈیٹا کے صحیح استعمال سے آگاہ کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے ریکارڈ بیورو کا موبائل ایپ شروع کرنے پر بیورو کی ستائز کی۔مسٹر شاہ نے جرائم کی تفتیش میں درپیش چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ہیکاتھون کی روایت کی بھی تعریف کی۔ سی سی ٹی این ایس کے تصور کو بھی اچھا بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس کا کام تسلی بخش ہے۔اس موقع پر امور داخلہ کے وزیر مملکت نتیا نند رائے اور اجے مشرا، مرکزی داخلہ سکریٹری اجے بھلا، انٹیلی جنس بیورو کے ڈائریکٹر اروند کمار اور نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کے ڈائریکٹر اور وزارت داخلہ اور پولیس کے سینئر افسران بھی موجود تھے۔

Related Articles