مصری طیارہ جو سگریٹ کے سبب حادثے کا شکار ہوا اور 66 افراد کی جان چلی گئی

قاہرہ/لندن،اپریل ۔ تقریبا 5 برس قبل 19 مئی 2016ء کو پیرس سے قاہرہ جانے مصر کا ایک مسافر طیارہ دوران پرواز گر کر تباہ ہو گیا تھا۔ اس کے بعد سے آج تک اس حادثے کی وجہ نا معلوم رہی۔ حادثے کے نتیجے میں طیارے میں سوار 66 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ مصری اور غیر ملکی ماہرین کی جانب سے دو روز قبل یہ واضح کیا گیا ہے کہ طیارہ گرنے کی وجہ صرف ایک سگریٹ تھی۔اس سگریٹ نے طیارے میں سوار جن افراد کی جان لے لی ان میں 30 مصری ، 15 فرانسیسی، 2 عراقی شہریوں کے علاوہ سعودی عرب ، کویت ، سوڈان ، الجزائر ، برطانیہ ، چاڈ ، پرتگال ، بیلجیم اور کینیڈا کا ایک ، ایک شہری شامل تھا۔ ان کے علاوہ عملے کے 10 افراد بھی مارے گئے جن کا تعلق مصر سے تھا۔ یہ طیارہ مصر کے شہر اسکندریہ سے 290 کلو میٹر دور بحیرہ روم میں گر کر سمندر کی گہرائیوں میں چلا گیا۔حادثے کے کئی ماہ بعد مصر میں یہ گمان کیا گیا کہ مصری قومی فضائی کمپنی EGYPTAIR کا A320 Airbus طیارہ دہشت گرد کارروائی کا شکار ہوا جس کی تفصیلات سامنے نہیں آ سکیں۔ تاہم غیر ملکی تحقیقاتی رپورٹوں جن میں زیادہ تر فرانسیسی تھیں یہ کہا گیا کہ یہ حادثہ فضائی کمپنی کی جانب سے اپنے طیاروں کی دیکھ بھال میں کوتاہی کے سبب پیش آیا۔دو روز قبل اطالوی اخبارCorriere della Sera نے فرانسیسی ماہرین کی تحقیقات کے نتائج پر مشتمل 134 صفحات کی ایک دستاویزی رپورٹ کا ذکر کیا ہے۔ یہ رپورٹ رواں سال مارچ میں پیرس کی ایک عدالت میں پیش کی گئی۔ رپورٹ میں طیارے کے دو بلیک بکسوں میں ریکارڈ شدہ صوتیات کا شامل کیا گیا ہے۔ ان سے واضح ہوتا ہے کہ طیارہ بیک وقت دو عوامل کے سبب حادثے کا شکار ہوا۔ ان میں پہلا تو کاک پٹ میں معاون کپتان کے آکسیجن ماسک سے رساؤ اور دوسرا وہ سگریٹ جو معاون کپتان محمد ممدوح یا شاید کپتان محمد سعید سلگا رہا تھا۔حیرت کی بات یہ ہے کہ حادثے کے صرف پانچ روز بعد آزاد تحقیق کاروں کی تحقیق کے نتائج میں اس اسی طرح کی بات کی گئی تھی۔ اس سے متعلق وڈیو 24 مئی 2016ء کو یوٹیوب پر پوسٹ کی گئی۔ تحقیق میں کاک پٹ میں دھوئیں کے رساؤ پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ یعنی کہ کاک پٹ میں آگ بھڑک اٹھی اور اس کے چند منٹوں کے بعد طیارہ ریڈار کی اسکرین سے غائب ہو گیا۔تحقیق میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ کپتان نے رات کی پرواز کے دوران میں تھکن محسوس کرنے کی شکایت کی تھی۔ طیارے نے پیرس کے چارل ڈیگول ہوائی اڈے سے مقامی وقت کے مطابق رات 11 بجے کے بعد اڑان بھری تھی۔ اس کے ڈیڑھ گھنٹے بعد وہ ریڈار اسکرین سے غائب ہو چکا تھا۔

Related Articles