مسلمانوں کی شناخت سے جنہیں دقت ہے وہ خود کہیں چلے جائیں:محمود مدنی

سہارنپور:مئی۔ اترپردیش کے ضلع سہارنپور میں جمعیتہ علما ہند کے دو روزہ مجلس منتظمہ اجلاس کے اختتامی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے جمعیتہ کے صدر مولانا محمود مدنی نے فاششٹ طاقتوں کے ذریعہ مسلمانوں کو بات بات پر پاکستان چلے جانے کے رویہ پر تلخ موقف اختیار کرتے ہوئے کہا اگر کسی کو مسلمانوں کا مذہب برداشت نہیں ہے تو وہ کہیں اور چلے جائیں۔اپنے خطاب میں مولانا مدنی نے مسلمانوں کو پاکستان جانے کا کہنے والوں کو براہ راست مخاطب کرتے ہوئے کہا’ہمارا مذہب ضرور الگ ہے،ہمارا لباس الگ ہےہماری تہذیب بھی الگ ہے۔ ہمارا کھانے پینے کا طریقہ بھی الگ ہے اور تم کو اگر ہمار مذہب برداشت نہیں ہے تو خود کہیں اور چلے جاؤ۔سابق رکن پارلیمنٹ نے اپنے اس بیان میں محتاط انداز استعمال کرتے ہوئے مزید کہا کہ ہمیں کسی کو بھیجنا نہیں ہے لیکن جو بات بات پر پاکستان جانے کو کہتے ہیں وہ خوش گزار کرلیں کہ انہیں پاکستان جانے کا موقع نہیں تھا ہمارے پاس پاکستان جانے کا موقع تھا ہم نے پاکستان کو رجکٹ کیا ہےاس لئے ہم نہیں جائیں گے جسے بھیجنے کا شوق ہے وہ چلا جائے ۔اجلاس کے شرکأ کو مخاطب کرتے ہوئے مولانا نے کہا جو لوگ نفرت کا ماحول گرم کررہے ہیں وہ اقلیت میں ہیں ہمیں یہ پہچان لینا ہے۔ ملک کی حفاظت ملک کی ترقی ، مساوات کے لئے ، مساوی حقوق کے لئے جو قربانی دینی ہوگی مسلمان سابق کی طرح آگے بھی اس سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ہم نے ہمیشہ ملک و قوم کے مفاد کو ترجیح دی اگر اس ملک کی حفاظت کے لئے ہمارا خون بہے گا تو یہ سعادت کی بات ہوگی یہ ہمارا ملک ہے اور اس پر کوی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔اپنے خطاب کے دوران وہ میڈیا کے ردعمل سے بھی شاکی نظر آئے انہوں نے کہا بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ ہم آرام سے ہیں اس لیے صبر کی تلقین کی جارہی ہے ۔آپ کے تحفظات ہوسکتے ہیں ۔انہوں نے اپنے اوپر سی بی آئی کیس سے لے کر سرکار کی طرف سے مختلف زیادتیوں کا تذکرہ کیا اور کہا ہم بھی آزمایشوں سے گزررہے ہیں۔انہوں نے سوال کیا ایسی صورت میں کیا ایسی باتیں کرنامناسب ہیں۔مولانا نے اندرونی بحران کو ختم کرنے اور برادران وطن کو ساتھ جوڑنے اور غلط فہمیوں کو دور کرنے کی ضرورت پر زوردیا اور کہامسلمان اگر شریعت پر عمل کا فیصلہ کرلے تو کوی قانون اس کے آڑے نہیں آے گا ۔انہوں نے تین طلاق قانون پر کہا کہ آپ نے طلاق پر پابندی لگادی تو کیا یہ سلسلہ رک جائے گا اسلام کے طریقے سے طلاق دیں قانون آڑے نہیں آے گا۔قابل ذکر ہے کہ جمعیۃ علماء ہند کے زیراہتمام مجلسِ منتظمہ کا دو روزہ پروگرام دیوبند کے عیدگاہ میدان میںمنعقد کیا گیا تھا۔ پروگرام کا آغاز ہفتہ کو ہوا تھا اور آج اس کا آخری دن تھا۔ اجلاس میں ملک بھر سے علمائے کرام اور گورننگ باڈی کے اراکین نے شرکت کی اور ملک و ملت کے موجودہ حالات پر تبادلہ خیال کیا۔

 

Related Articles