مزارشریف میں معروف افغان ڈاکٹرکا اغوابرائے تاوان کے بعد بہیمانہ قتل

مزارشریف ،نومبر۔افغانستان کے شمالی شہرمزارشریف میں ایک معروف افغان ڈاکٹر نادرعلیمی کو اغوا کے بعد قتل کردیا گیا ہے۔مقتول کے بیٹے روحین علیمی نے بتایا کہ محمد نادرعلیمی کو دوماہ قبل صوبہ بلخ کے دارالحکومت مزارشریف سیاغوا کیا گیا تھا اوراغوا کاروں نے ان کی رہائی کے لیے لاکھوں ڈالرتاوان کا مطالبہ کیا تھا۔ان کے خاندان نے اغواکاروں کو ساڑھے تین لاکھ ڈالر تاوان میں ادا کیے تھے جبکہ انھوں نے اس سے دْگنا رقم دینے کامطالبہ کیا تھامگر بات چیت کے بعد وہ مذکورہ رقم کے بدلے میں ڈاکٹرنادرکو رہا کرنے پرآمادہ ہوگئے تھے۔ان کے بیٹے نے بتایا کہ بھاری رقم کی وصولی کے باوجود اغوا کاروں نے نادرعلیمی کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنا کر قتل کردیا اور ان کی لاش ایک شاہراہ پر پھینک دی تھی اورخاندان کواس بارے میں بتادیا تھا کہ وہ کہاں سے مقتول کی لاش لے سکتے ہیں۔روحین علیمی نے کہا کہ میرے والد کو بری طرح تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا،ان کے جسم کے مختلف حصوں پرتشدد کے نشانات تھے۔مقتول ڈاکٹرنادرعلیمی نفسیاتی ماہرتھے اورمزارشریف میں ایک سرکاری صوبائی اسپتال میں کام کرتے تھے۔ وہ ایک نجی کلینک کے مالک بھی تھے، جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ شہرمیں پہلانجی نفسیاتی کلینک ہے۔واضح رہے کہ افغانستان میں امریکا کے حمایت یافتہ سابق صدر اشرف غنی کی حکومت کے دورمیں جرائم میں اضافہ ہواتھا اور خاص طورپراغوابرائے تاوان کی وارداتیں تو روزمرہ کا معمول بن چکی تھیں اور اس وجہ سے متعدد تاجرافغانستان چھوڑ کربیرون ملک چلے گئے تھے۔ 15اگست کو طالبان کے اقتدار پر قبضے کے بعد سے اغوا کی وارداتیں جاری ہیں۔البتہ ان ان کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے۔طالبان کی وزارت داخلہ کے ترجمان سعید خوستی نے بتایا کہ ان کی سکیورٹی فورسزنے آٹھ مشتبہ اغوا کاروں کو گرفتارکرلیا ہے۔وہ صوبہ بلخ میں ڈاکٹرعلیمی سمیت تین افراد کیاغوا کی وارداتوں میں ملوث ہیں۔انھوں نے بتایا کہ یرغمالیوں میں سے دو کو بچا لیا گیا ہے لیکن ڈاکٹرعلیمی کونہیں بچایا جاسکا اور اغواکاروں نے ان کی جان لے لی ہے۔پولیس گرفتار آٹھ افراد کے دو ساتھیوں کی تلاش میں ہے۔ان کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ انھوں نے ڈاکٹرکو قتل کیا تھا۔ترجمان نے کہا کہ اسلامی امارات مجرموں کو تلاش کرکے قانون کے کٹہرے میں لانیاورانھیں سزا دینے کے لیے پرعزم ہے۔دریں اثناء طالبان کے زیرانتظام وزارت خزانہ نے اعلان کیا ہے کہ تمام سرکاری ملازمین کو تین ماہ کی تن خواہیں اداکی جائیں گی۔انھیں طالبان کے افغانستان پرقبضے کے بعد سے تن خواہیں ادا نہیں کی گئی ہیں۔افغانستان کے لیے امریکا کے خصوصی ایلچی تھامس ویسٹ نے اسی ہفتے طالبان کے وزیرخارجہ کی جانب سے امریکی کانگریس کو لکھے گئے ایک کھلے خط کا جواب دیا ہے۔اس خط میں امیرخان متقی نے کہا ہیکہ طالبان پر امریکی پابندیاں معاشی بحران کوہوا دے رہی ہیں۔انھوں نے کانگریس پر زور دیا کہ وہ اربوں کے افغان اثاثے غیرمنجمد کرکے جاری کرے۔ویسٹ نے متعدد ٹویٹس میں کہا:’’طالبان کوخبردارکیا گیا تھا کہ اگرانھوں نے بحران کے مذاکراتی تصفیے تک پہنچنے کے بجائے فوجی زورآزمائی سے اقتدار پر قبضہ کر لیا توافغانستان کو غیر انسانی امداد منقطع کردی جائے گی۔‘‘انھوں نے اس مطالبے کا اعادہ کیا ہے کہ جنگ زدہ ملک میں ایک جامع حکومت قائم کی جائے،خواتین اوراقلیتوں کے حقوق کااحترام کیا جائے اورانھیں تعلیم اور روزگار کیمساوی مواقع مہیا کیے جائیں۔ ویسٹ نے مزید کہا کہ امریکا اقوام متحدہ کے اداروں کے ذریعے افغانستان کو74 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی انسانی امداد مہیاکررہا ہے۔

Related Articles