مرکزی حکومت صحت اسکیموں کے نام بدلنے پر گرانٹ روک سکتی ہے: ڈاکٹر مانڈویہ
نئی دہلی، فروری ۔ وزیر صحت ڈاکٹر منسکھ مانڈویہ نے جمعہ کو پارلیمنٹ میں ریاستی حکومتوں کو آگاہ کیا جنہوں نے مرکز کی شراکت سے چلائی جانے والی صحت کی اسکیموں کو مختلف نام دیئے ہیں ایسی صورت میں مرکز ان کے لیے ان اسکیموں میں اپنے حصہ کا پیسہ روک سکتا ہے۔ڈاکٹر مانڈاویہ نے اس تناظر میں پنجاب اور آندھرا پردیش جیسی ریاستوں کا نام بھی لیا اور لوک سبھا میں وقفہ سوالات کے دوران اپنی وزارت سے متعلق مختلف ارکان کے ضمنی سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ریاستوں کو ایسا نہ کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔وزیر صحت نے کہا، کئی ریاستیں فلاحی مراکز جیسی اسکیموں کو اپنے یہاں مختلف نام دے رہی ہیں، ایسا نہیں کرنا جانا چاہیے۔ مرکزی امداد سے چلائی جانے والی اسکیمیں مرکز اور ریاستوں کے درمیان ایم او یو (باہمی رضامندی کا معاہدہ) پر دستخط کے بعد شروع کی جاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی ریاست ایم او یو والی اسکیم کا نام تبدیل کرنے سے نہیں مانتی ہے تو اس اسکیم کے لئے مرکز سے گرانٹ بند ہوسکتی ہے۔پنجاب کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہاں ریاستی حکومت ویلنیس سنٹر کو ‘محلہ کلینک’ جیسے ناموں سے چلانے کی کوشش کر رہی ہے۔اس سے قبل تیلگو دیشم پارٹی کے رکن کے رگھورام کرشنا راجو نے کہا تھا کہ ریاست میں آیوشمان بھارت جیسے اقدامات اور مرکزی حکومت کے ذریعہ شروع کئے گئے ویلینس سنٹر کے بارے میں بیداری کم ہے جس کی وجہ سے عام لوگوں کو مطلوبہ فوائد نہیں مل رہے ہیں۔ انہوں نے شکایت کی کہ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ ریاستی حکومت مختلف ناموں سے کئی اسکیموں کو نافذ کررہی ہے۔ڈاکٹر مانڈویہ نے کہا کہ فلاح و بہبود کی اسکیم کا مقصد یہ ہے کہ ہر 5-6 ہزار آبادی پر عام لوگوں کو ان کی رہائش کے نزدیک صحت کی ویلنیس اور جانچ جیسی طبی بنیادی سہولیات مل سکیں۔ اس اسکیم میں مرکز اور ریاست کا حصہ 60 اور 40 کے تناسب سے ہوتا ہے۔ اس کے تحت مرکز بنیادی صحت مراکز کو مضبوط کرنے کے لیے الگ سے 10 لاکھ روپے دیتا ہے۔ تربیت یافتہ افرادی قوت اور کمپیوٹر جیسی متبادل سہولیات کے لیے بھی رقم دی جاتی ہے۔انہوں نے کہا کہ کئی ریاستیں ایم او یو کی خلاف ورزی کر رہی ہیں، انہوں نے ان سے بات کی ہے اور خط بھی لکھے ہیں۔