محمود عباس کے فیصلے کے خلاف فلسطینی طبی عملے کا سول نافرمانی کا اعلان

راملہ،اکتوبر۔ فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس کے ایک متنازع صدارتی فرمان کے بعد فلسطین کے ڈاکٹرز سنڈیکیٹ نے اس فرمان کے خلاف مکمل اور جامع طبی نافرمانی کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے تمام سرکاری، نجی اوردیگر صحت کے اداروں، سہولیات اور نجی کلینکس میں بغیر کسی استثناء کے جمعرات سے صدارتی فیصلے خلاف طبی خدمات کی معطلی کا اعلان کیا ہے۔ احتجاج کرنے والے طبی عملے کا کہنا ہے وہ سول نافرمانی اور احتجاجی بائیکاٹ محمود عباس کے فرمان کی واپسی تک جاری رکھیں گے۔میڈیکل سنڈیکیٹ القدس سنٹر نے ایک پریس بیان میں اعلان کیا ہے کہ بْدھ کو ان ڈاکٹروں سے پیشہ وارانہ سرگرمیوں کی منسوخی اور دستبرداری کا اعلان کیا ہے جن کے نام قانون کے مطابق فیصلے میں سامنے آئے ہیں۔ ان میں نظام نجیب، موسیٰ منصور، نزار حجہ، سعید سراحنہ ،نافذ سرحان، یوسف تکروری، خالد فرحن اور محمد بتراوی شامل ہیں۔یونین نے تمام شہروں میں کھلے دھرنوں کی تنظیم کا مطالبہ کیا اور بین الاقوامی طبی اور انسانی حقوق کے اداروں سے اپنے حق میں آواز بلند کرنے کا مطالبہ کیا۔سنڈیکٹ نے مختلف ممالک کے سفیروں اور ریڈ کراس اور یورپی یونین کے نمائندوں سے احتجاج میں شامل ہونے کا مطالبہ کیا۔منتخب کونسل کے متبادل کے طور پر میڈیکل سنڈیکیٹ کے لیے ایک مخصوص حلقہ کونسل تشکیل دینے کے لیے عباس کی طرف سے جاری کردہ قانون کے فیصلے نے بڑے پیمانے پر انسانی حقوق اور ٹریڈ یونین کی مذمت کی۔انسانی حقوق کے آزاد کمیشن اور شکایات کے بورڈ نے کہا ہے کہ وہ فلسطینی میڈیکل ایسوسی ایشن کے قیام کے حوالے سے ایک قانونی فیصلہ جاری کرنے پر سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں۔موجودہ جمہوری طور پر منتخب میڈیکل ایسوسی ایشن کونسل کو اختیارات اور کام سونپے گئے تھے۔اتھارٹی نے ایک بیان میں کہا کہ قانون کے ذریعے یہ فیصلہ ایک خطرناک نظیر قائم کرتا ہے، کام کی آزادی اور یونین آرگنائزیشن پر حملہ اور اس سے ڈاکٹروں اور حکومت کے درمیان موجودہ بحران مزید گہرا ہونے میں مدد ملے گی۔

 

 

Related Articles