لتا منگیشکر نے پہلا گانا کب ریکارڈ کیا تھا؟
ممبئی،فروری۔فنِ گلوکاری کے ذریعے بھارتی فلم نگری پر طویل عرصے راج کرنے والی بھارتی لیجنڈری گلوکارہ لتا منگیشکر انتقال کر گئیں لیکن جاتے جاتے گلوکاری کے مداحوں کو اْداس کرگئیں۔ لیجنڈری گلوکارہ لتا منگیشکر کو نائٹنگیل آف انڈیا کہا جاتا تھا، اْن کا تعلق موسیقی کے گھرانے سے تھا۔ اْن کے والد ایک مشہور مراٹھی موسیقار اور تھیٹر آرٹسٹ تھے، لتا منگیشکر نے اپنے والد سے موسیقی سیکھی۔لتا منگیشکر نے 1943ء میں ریلیز ہونے والی مراٹھی فیچر ’گجا بھاؤ‘ کے لیے اپنا پہلا ہندی گانا ’ماتا ایک سپوت کی دنیا بدل دے تو‘ ریکارڈ کیا۔اْنہوں نے ہندی، بنگالی، مراٹھی اور دیگر علاقائی زبانوں میں گانوں کو اپنی آواز دی ہے۔ انہیں دادا صاحب پھالکے ایوارڈ، بھارت رتن، پدم وبھوشن اور پدم بھوشن کے ساتھ ساتھ کئی قومی اور فلم فیئر ایوارڈز سے بھی نوازا گیا۔سنیما اور فنون کے شعبے میں لتا منگیشکر کی شراکت کے لیے اْن کو 1969 میں پدم بھوشن، 1999 میں پدم وبھوشن اور 2001 میں بھارت رتن سے نوازا گیا۔ انہیں 1989 میں حکومت ہند اور فرانس کے اعلیٰ ترین اعزاز دادا صاحب پھالکے ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔ ان اعزازات کے علاوہ، لتا منگیشکر نے بہترین پلے بیک سنگنگ کے زمرے میں چار فلم فیئر ایوارڈز بھی جیتے ہیں۔ انہیں 1993 میں فلم فیئر لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ دیا گیا تھا۔ لتا منگیشکر کے کچھ مقبول ترین ٹریکس ہیں ’تجھے دیکھا تو یہ جانا صنم‘، ’گوری ہے کلائیاں‘، ’لگ جا گلے‘، ’ساون کا مہینہ‘۔لتا ان نایاب گلوکاروں میں سے ایک تھیں جنہوں نے نہ صرف ہندی بلکہ کئی غیر ملکی زبانوں میں بھی گایا۔واضح رہے کہ گزشتہ ماہ کورونا وائرس کی تشخیص کے بعد سے 92 سالہ لتا منگیشکر بریچ کینڈی اسپتال کے آئی سی یو میں زیرِ علاج تھیں، ان میں کورونا وائرس کے ساتھ ہی نمونیا کی تشخیص بھی ہوئی تھی۔چند روز قبل زیرِ علاج گلوکارہ لتا منگیشکر کی طبیعت دوبارہ بگڑ گئی تھی جس کے بعد انہیں تشویش ناک حالت میں اسپتال میں وینٹی لیٹر پر منتقل کیا گیا تھا۔بریچ کینڈی اسپتال سے تعلق رکھنے والے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر پریت صمدانی پچھلے کئی برسوں سے لتا منگیشکر کی دیکھ بھال کر رہے تھے۔