فرانس: نائٹ کلبوں میں سوئیاں چْبھونے کے سینکڑوں پْراسرار واقعات

پیرس،جون۔حالیہ چند ماہ کے دوران فرانس میں تین سو سے زائد افراد نے نائٹ کلبوں اور کنسرٹس میں نامعلوم افراد کی جانب سے سوئیاں چبھونے کے پْر اسرار واقعات کی شکایات درج کرائی ہیں۔ڈاکٹرز اور متعدد استغاثہ اس معاملے پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔ لیکن کوئی نہیں جانتا کہ ایسا کون کر رہا ہے یا کیوں کر رہا ہے اور کیا متاثرہ افراد کو منشیات کا انجکشن لگایا جا رہا ہے یا کسی اور مادے کا۔ملک بھر میں نائٹ کلبوں کے مالکان اور پولیس اس حوالے سے عوام میں آگاہی پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایک نائٹ کلب میں ریپر موسیقار نے اپنے شو کے دوران کنسرٹس میں جانے والے شائقین کو ایسے حملوں سے خبردار کیا۔گزشتہ ماہ اٹھارہ سالہ ٹوماس شمالی فرانس میں ایک کنسرٹ میں گئے ہوئے تھے۔ وہاں انہوں نے چرس کی سگریٹ اور تھوڑی مقدار میں الکوہل کا استعمال کیا۔ جب وہ گھر پہنچے تو ان کا سر چکرا رہا تھا اور سر درد کر رہا تھا۔ ٹوماس نے دیکھا کہ ان کے بازو پر سوئی چبھنے کا نشان ہے۔ اگلے روز جب ٹوماس کی طبیعت میں بہتری نہ آئی تو وہ ڈاکٹر کے پاس چلے گئے۔ ڈاکڑز کی جانب سے ٹوماس کو فوری طور پر ایمرجنسی روم میں بھیج دیا گیا۔ طبی معائنے سے معلوم ہوا کہ ٹوماس کو سوئی چبھوئی گئی تھی۔ ان کا ایچ آئی وی اور ہیپیٹائٹس کا ٹیسٹ منفی آیا۔ ٹوماس کہتے ہیں کہ اس واقعہ کے بعد انہوں نے نائٹ کلبوں میں جانا چھوڑ دیا ہے۔سینکڑوں کلو میٹر دور لیانیے ڈیسنوس نے بھی اسی طرح کا واقعہ بیان کیا۔ اٹھارہ سالہ ڈیسنوس جس رات نائٹ کلب گئیں اْس کے اگلے روز بیمار ہو گئیں۔ انہیں کھانا کھاتے ہوئے چکر آرہے تھے اور آنکھوں کے سامنے اچانک اندھیرا چھا رہا تھا۔ گھر پہنچنے پر انہوں نے دیکھا کہ ان کے بازو پر سوئی چبھنے کا نشان ہے۔ اس کے بعد وہ بھی فوری طور پر ہسپتال پہنچ گئیں۔ ڈیسنوس ابھی اپنے میڈیکل ٹیسٹس کے نتائج کا انتظار کر رہی ہیں۔فرانس کے مختلف شہروں میں ایسے کیسز رپورٹ کیے گئے ہیں۔ یہ حملے زیادہ تر خواتین پر کیے گئے ہیں۔ ان کے جسم پر واضح طور پر سوئیاں چبھوئے جانے کے نشان اور زخم ہیں۔فرانس کی قومی پولیس ایجنسی کی جانب سے کہا گیا ہے کہ 302 افراد اب تک سوئیوں سے حملوں کی رپورٹ درج کرا چکے ہیں۔ اس حوالے سے کئی علاقوں میں تحقیقیات جاری ہیں لیکن ابھی تک کسی بھی مشتبہ شخص کو گرفتار نہیں کیا گیا۔ حملے کیے جانے والے مقامات سے سوئیاں بھی برآمد نہیں ہوئیں اور پولیس کو یہ بھی نہیں معلوم کہ یہ حملے کیوں کیے جا رہے ہیں۔اب تک سوئیوں سے حملے کا شکار بننے والوں میں سے کسی پر بھی جنسی حملہ نہیں کیا گیا۔ لیکن ایک متاثرہ شخص کے پیسے چوری ہو گئے تھے۔سوشل میڈیا پر نائٹ کلبوں میں جانیو الے افراد ایک دوسرے کو اس حوالے سے خبردار کر رہے ہیں۔ فرانس کی وزارت داخلہ کی جانب سے ملک گیر آگاہی مہم شروع کر دی گئی ہے۔ پولیس کی جانب سے کلبوں کے مالکان کے ساتھ بھی تعاون بڑھایا جا رہا ہے۔یہ حملے برسلز اور برطانیہ میں بھی ریکارڈ کیے گئے ہیں۔ اس سال اپریل میں برطانیہ کی پارلیمان کی جانب سے نائٹ کلبوں میں سوئیوں سے حملوں سے متعلق رپورٹ شائع کی گئی۔ برطانوی حکام کے مطابق وہاں بھی ایسے کیسز میں اضافہ ہوا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق کووڈ انیس وبا کے باعث عائد پابندیوں میں نرمی کے بعد اکتوبر 2021ء میں ملک بھر میں قریب ایسے ایک ہزار کیسز رپورٹ کیے گئے تھے۔

 

 

Related Articles