غیرقانونی تارکین وطن کی روانڈا منتقلی تعطل کا شکار
پریتی پٹیل کو ٹریڈ یونین کی طرف سے قانونی چیلنج کا سامنا
راچڈیل ،اگست ۔ غیر قانونی مہاجرین کی منتقلی کیلئے متعارف روانڈا منصوبہ تعطل کا شکار ہو گیا۔ باور کیا جا رہا ہے کہ اس متنازع منصوبے کی منظوری میں مہینوں لگ سکتے ہیں، روانڈا کی سیاسی پناہ کی اسکیم پر سماعت کی وجہ سے نومبر تک اس پر عمل درآمد ہونے کی توقع نہیں، دوسری طرف سیکرٹری داخلہ پریتی پٹیل کو ایک ٹریڈ یونین کی طرف سے قانونی چیلنج کا سامنا ہے جو ان کی اپنی بارڈر فورس کے ہزاروں افسران کی نمائندگی کرتی ہے، مہاجر خیراتی اداروں کے ایک گروپ کے ساتھ پبلک اینڈ کمرشل سروسز یونین روانڈا اسکیم کا عدالتی جائزہ لے کر آئی ہے جو طویل تاخیر کے بعد ممکنہ طور پر 5 ستمبر کو شروع ہونے والا ہے، یہ ایک ہفتے تک جاری رہے گا جب کہ ایک اور چیرٹی اسائلم ایڈ کی طرف سے لائے گئے چیلنج کی دوسری سماعت اکتوبر میں ہوگی، دونوں سماعتیں اپریل میں پریتی پٹیل کی طرف سے اعلان کردہ حکومت کی پالیسی کی قانونی حیثیت کا جائزہ لیں گی جس میں چینل اور دیگر بے قاعدہ راستوں سے آنے والے غیر قانونی تارکین وطن کو برطانیہ کے بجائے وہاں پناہ کا دعویٰ کرنے کے لیے روانڈا کا یک طرفہ ٹکٹ دیا جائے گا، کیگالی کے لیے چارٹر فلائٹ میں غیر قانونی تارکین وطن کو ہٹانے کی پہلی کوشش 14جون کو ٹیک آف کے آدھے گھنٹے کے اندر یورپی عدالت برائے انسانی حقوق کی طرف سے آخری لمحات میں مداخلت کے بعد ترک کر دی گئی۔ اسٹراس برگ میں ایک آؤٹ آف اوور ڈیوٹی جج جس کی شناخت ابھی تک ظاہر نہیں کی گئی ہے، نے فیصلہ دیا کہ روانڈا کو ہٹانا اس وقت تک نہیں ہو سکتا جب تک کہ برطانیہ کی گھریلو عدالتیں پالیسی کا جائزہ مکمل نہیں کر لیتیں، اسٹراسبرگ کے اقدامات اس وقت بھی سامنے آئے جب سینئر برطانوی ججز کی ایک سیریز نے پرواز کو روکنے سے انکار کر دیا تھا۔ وزراء کے اس وقت تک دوسری چارٹر فلائٹ کی کوشش کرنے کا امکان نہیں ہے، جب تک کہ ہائی کورٹ کی دونوں سماعتیں مکمل نہ ہو جائیں اور جج اپنا فیصلہ جاری کر دیں جو نومبر میں ہو سکتا ہے۔ ہائی کورٹ میں ابتدائی سماعتوں سے پتہ چلتا ہے کہ داخلی حکومتی میمو نے وزراء کو خبردار کیا تھا کہ وہ روانڈا کے انسانی حقوق کے خراب ریکارڈ کی وجہ سے اس کے ساتھ معاہدہ نہیں کریں، اس سال اپریل میں لکھے گئے ایک اور سرکاری میمو میں کہا گیا تھا کہ مشرقی افریقی ملک میں دھوکہ دہی کا خطرہ بہت زیادہ ہے اور اس بارے میں محدود شواہد موجود ہیں کہ آیا یہ تجاویز برطانیہ میں غیر قانونی طور پر داخل ہونے کے خواہشمندوں کے لیے کافی رکاوٹ ثابت ہوں گی۔