علی پور جیل میں’’ آزادی میوزیم ‘‘قائم کیاجائے گا
کلکتہ،جنوری ۔کلکتہ کے علی پور جیل میں تحریک آزادی کے دور ان قید میں رہے مجاہدین آزادی کی یاد میں’’ آزادی میوزیم ‘‘قائم کیا جا رہا ہے۔ ہڈکو نے کام شروع کردیا ہے۔ یہ کام علی پور ایریا ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے تحت کیا جا رہا ہے۔ ہڈکو نے تزئین و آرائش کا کام شروع کیا۔ اس پروجیکٹ (علی پور سنٹرل جیل میں آزادی میوزیم) سے متعلق وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے پہلے اعلان کیا تھا۔گنگا ندی کے کنارے 21فٹ بلند دیوار والے جیل کی تعمیر 1906میں ہوئی تھی ۔یہ جیل بہت سی تاریخی شخصیات کا مسکن رہا ہے ۔نیتا جی سبھاش چندر بوس، دیش بندھو چترنجن داس، جواہر لعل نہرو اور بدھان چندر رائے جیسی شخصیات برطانوی دور میں یہاں قید میں رہ چکے ہیں ہے۔ریاستی جیل محکمے کی ویب سائٹ کے مطابق، سبھاش چندر بوس اور چترنجن داس کے زیر استعمال سیل کی شناخت ہوگئی ہے ۔ نہرو بھون علی پور جیل کے اندر ہے۔ نیتا جی کے نام پر دو منزلہ عمارت ہے۔ اور عمارت میں چترنجن داس اور بدھان چندر رائے کے زیر استعمال کمرہ ہے۔ ان سیلوں کے سامنے نیتا جی، دیش بندھو اور جتیندر موہن سینگپتا کے مجسمے ہیں۔تحریک آزادی کے ہیرو اننتہری مترا کو علی پور جیل میں پھانسی کے تختے پر لٹکا دیا گیا۔ پرومودرنجن چودھری کو بھی وہیں پھانسی دی گئی تھی۔ برطانوی حکومت نے دنیش گپتا کو پھانسی دی تھی۔ آزادی کے ہیرورام کرشن بسواس اور دنیش مجمدار کو بھی یہاں پھانسی دی گئی۔ پھانسی کے تختے اور آزادی کے جنگجوؤں کے زیر استعمال سیلوں کی شناخت کرنے کے بعد یہاں ان کی یاد گار قائم کیا جائے گا۔علی پور جیل پر بوجھ کم کرنے کےلئے بروئی پور میں جیل کی تعمیر کی گئی ہے۔اس وقت علی پور جیل کی تزئین کا کام جاری ہے۔بنگال می میں کئی عجائب گھر ہیں لیکن یہ پہلا موقع ہے کہ آزادی پسندوں کی تاریخ بتانے کے لیے ایک میوزیم قائم کیا جا رہا ہے۔