اساتذہ کی تقرری میں بدعنوانی۔۔آخر اہم شخصیات خاموش کیوں ہیں؟:جسٹس ابھیجیت گنگوپادھیائے

کلکتہ ,جنوری۔مغربی بنگا ل میں اساتذہ کی تقرری میں بدعنوانی کے معاملے میں دانشوروں اور سول سوسائٹی کی خاموشی پر سوالات ہمیشہ اٹھتے رہے ہیں تاہم آج کلکتہ ہائی کور ٹ میں جسٹس ابھیجیت گنگوپادھیائے نے خو د ہی اس سوال کو کھڑا کیا کہ سول سوسائٹی او اہم شخصیات کئی مسائل پر مختلف تبصرے اور رائے دیتے ہیں۔ میں جاننا چاہتا ہوں کہ اسکول میں بھرتی میں بدعنوانی کے بارے میں ان تمام عظیم، معزز ماہرین تعلیم کے تبصرے کیا ہیں؟۔تاہم، جج نے خود یہ واضح کر دیا کہ عظیم، تسلیم شدہ ماہرین تعلیم سے ان کی مراد کون ہیں؟۔ انہوں نے کہا کہ وہ بنگال کے دو نوبل انعام یافتہ ماہر اقتصادیات امرتیا سین اور ابھیجیت ونائک بنرجی کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔جج نے یہ تبصرہ بدھ کو اپنے کمرہ عدالت میں وکیل بکاس رنجن بھٹاچاریہ کے ساتھ بات چیت کے دوران کیا۔ جج نے کہاکہ اسکول کی بھرتی میں بہت زیادہ بدعنوانی ہے۔ نوبل انعام یافتہ شخصیات نے اس سے متعلق کچھ تبصرہ کیا ہے یا نہیں۔ماہر اقتصادیات امرتیہ سین ہیں، جو پرتیچی ٹرسٹ سربراہ بھی ہیں۔ ابھیجیت ونائک بنرجی نوبل انعام یافتہ ہیں۔ میں جاننا چاہتا ہوں کہ وہ کیا کہہ رہے ہیں؟اسکول میں اساتذہ تقرری میں بدعنوانی کے کئی کیس ابھی بھی جسٹس گنگوپادھیائے کے سامنے زیر التوا ہیں۔ ان معاملات میں ان کی ہدایات اور مختلف تبصرے موضوع بحث ہوتے رہتے ہیں۔حال ہی میں نوبل انعام یافتہ ماہر معاشیات امرتیہ سین کاایک تبصرہ موضوع بحث ہوگیا تھا کہ جس میں انہوں نے کہاتھا کہ”ایسا نہیں ہے کہ ریاست کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی ملک کی وزیر اعظم بننے کی اہل نہیں ہیں۔“۔ دوسری طرف، ماہر اقتصادیات ابھیجیت ایک وقت میں ریاست کی کوویڈ ایڈوائزری کمیٹی کے سربراہ تھے۔ ممتا نے انہیں اس کمیٹی میں رکھا تھا۔ جسٹس گنگوپادھیائے ریاست میں اساتذہ کی بھرتی میں ہونے والی بدعنوانی پر بھی ان کی رائے جانناچاہتے ہیں۔

Related Articles