سیاہ فام کھلاڑیوں کو صرف ان کی صلاحیتوں کی بنیاد پر پرکھا جائے: مائیکل

جوہانسبرگ، اکتوبر۔ ویسٹ انڈیز کے سابق تیز گیند مائیکل ہولڈنگ جمعہ کو ساؤتھ افریقہ کے سوشل جسٹس اور نیشنل بلڈنگ (ایس کے این) کی آخری سماعت میں بطور مہمان آئے۔ انہوں نے کہا کہ سیاہ فام کھلاڑیوں کا اسیسمنٹ صرف ان کی صلاحیت کی بنیاد پر کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ کوٹہ لفظ کا استعمال ان کے لیے ایک بوجھ سا بن جاتا ہے۔ نسل پرستی اور عدم مساوات پر ہمیشہ بے باکانہ انداز میں اپنی بات رکھنے والے ہولڈنگ نے کہا کہ میں نے کئی بار ساؤتھ افریقہ کے سیاہ فام کرکٹروں کے سلسلے میں کوٹہ سسٹم جیسا لفظ سنا ہے۔ ان کو اپنی صلاحیت کا کریڈٹ دیا ہی نہیں جاتا۔ ہولڈنگ نے کہا کہ یہ بات وہ سابق ساؤتھ افریقہ کے کپتان اور کرکٹ ایسوسی ایشن کے منیجنگ ڈائرکٹر علی باقر سے بھی کرچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں جب 2003 عالمی کپ میں کامنٹری کرنے یہاں آیا تھا تو میں نے علی باقر کو کہا کہ یہ لفظ سیاہ فام کرکٹروں کے لیے ایک غیر ضروری بوجھ ہے۔ ہولڈنگ نے تسلیم کیا کہ 27 سال قبل تک سیاہ فام اقلیتی طبقہ کے اقتدار میں رہنے کے سبب ساؤتھ افریقہ جیسے ملک میں سابقہ غلطیوں کو سدھارنے کی ضرورت تھی۔ انہوں نے کہا کہ اس قدم کے پس پشت مقصد بالکل واضح ہے۔ ساؤتھ افریقہ کو ضرورت تھی ایسی ٹیم کی جو ملک کے ہر طبقہ کی نمائندگی کرے اور اسے ضابطہ کے مطابق بنانے سے ہی یہ جلد ہوسکتا تھا۔ ہولڈنگ نے ساؤتھ افریقہ کے پہلے افریقی نژاد سیاہ فام ٹسٹ کھلاڑی مکھایا انٹینی کا ذکر کیا۔ہولڈنگ کے مطابق انٹنی اپنے گیارہ سال کے بین الاقوامی کریئر میں کوٹا کھلاڑی کے سسٹم کو نہیں ہٹاپائے۔ ہولڈنگ نے کہا کہ وہ ایک شاندار کرکٹر تھے اور ان کا ریکارڈ یہی ظاہر کرتا ہے۔ انہوں نے اپنے کریئر کی شروعات سے ہی یہ ثابت کیا ہے لیکن یہ بھی ہمیشہ کہا جاتا رہا ہے کہ اگر کوٹا نہیں ہوتا تو شاید ان کا انتخاب نہیں ہوتا۔ انٹینی نے بالآخر 390 ٹسٹ وکٹ لیے۔ ساؤتھ افریقہ کے ٹسٹ کی تاریخ میں صرف ڈیل اسٹین اور شان پولاک ہی ان سے آگے ہیں۔ لیکن ہولڈنگ نے کہا کہ انٹینی کو کبھی سینئر کھلاڑی کا وقار اور رُتبہ نہیں ملا اور وہ اکثر تنہا رہ جاتے تھے۔ گزشتہ سال انٹینی نے بتایا تھا کہ وہ کئی بار اسٹیڈیم سے ٹیم ہوٹل بھاگ کر لوٹتے تھے کیوں کہ ٹیم بس میں کوئی ان کے ساتھ بیٹھنا پسند نہیں کرتا تھا۔ ہولڈنگ نے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں پتا ہے کہ انٹینی بہت فٹ کھلاڑی تھے۔ ہمیں لگتا تھا کہ یہ ان کی فٹنس کا نتیجہ ہے۔ لیکن انہوں نے مجھے بتایا کہ جب وہ ٹیم بس میں جاتے تھے تو ان کے ساتھ برا سلوک کیا جاتا تھا اس لیے وہ بھاگنا پسند کرتے تھے۔ وہ صبح ناشتہ کرنے جاتے تھے تو ان کے ساتھی انہیں تنہا چھوڑ دیتے تھے۔ انہوں نے شروع میں سوچا کہ شاید وہ لوگ خفیہ باتیں کیا کرتے تھے۔ لیکن وقت کے ساتھ انہیں سمجھ میں بات آگئی کہ چل کیا رہا تھا۔ انہیں ٹیم کاحصہ تسلیم نہیں کیا جاتا تھا۔ میں بھی کرکٹ کھیلتا ہوں۔ مجھے پتا ہے کہ ٹیموں میں سینئر کھلاڑیوں کا گروپ بن جاتا ہے۔ ساؤتھ افریقہ میں بھی ایسا ہی کچھ ہوا لیکن انہیں کبھی سینئر کرکٹروں میں شامل نہیں کیا گیا۔ ان کے سالوں بعد ٹیم میں آئے کھلاڑی اپنی جلد کی سفید رنگت کی بنیاد پر سینئر کھلاڑی بنتے گئے۔ غور طلب ہے کہ ایس جے این کی سماعت میں انٹینی نے خود کچھ نہیں کہا ہے۔ لیکن ہولڈنگ کا ماننا ہے کہ ان کے تجربہ سے کافی کچھ سیکھا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مکھایا انٹینی کے ساتھ یہ سب کچھ ہونے کے باوجود وہ ایک کامیاب کھلاڑی رہے۔ یہ ان کے اخلاق کے اعلیٰ اقدار کو ظاہر کرتا ہے۔ شاید ان کے ساتھ ایسا کرنے والے اس وقت سمجھ نہیں پائے کہ وہ ایک شخص کو کتنی تکلیف دے رہے تھے۔ توقع ہے کہ وہ اپنی غلطی تسلیم کریں گے اور اب بھی اپنی ذہنیت تبدیل کر لیں گے۔ ایس جے این میں ذہنیت کی تبدیلی کی بات بار بار ابھر کر سامنے آئی ہے لیکن ہولڈنگ کا کہناہے کہ ساؤتھ افریقہ میں اسکالر شپ سسٹم میں بھی تبدیلی کی شدید ضرورت ہے۔ مثال کے طورپر انٹینی کو ایمڈنگی نام کی جگہ سے براہ راست معروف ڈیل کالج میں ڈالا گیا۔ اس وقت نہ تو وہ ٹھیک سے انگریزی بولتے تھے اور نہ ہی اپنے ساتھیوں کے اقتصادی یا سماجی نقطہ نظر کو سمجھ پاتے تھے۔ ہولڈنگ کا کہنا ہے کہ ایمڈنگی جیسی جگہ کو اپگریڈ کرنا بہترین متبادل ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نہیں چاہتا کہ کوئی ایسے علاقوں میں جاکر باصلاحیت کھلاڑیوں کو وہاں سے نکال کر کہیں اور ڈالیں اور انہیں بدلنے پر مجبور کریں۔ آپ انہیں مقامات پر وسائل صرف کریں جہاں یہ بچے ہیں۔ اگر کسی میں مکھایا انٹینی جیسے ذہنیت اور سوچ نہیں ہے تو وہ موجوہ حالات میں پنپ نہیں سکتا۔ جب میں ان کی بات سنتا ہوں تو تعجب ہوتا ہے کہ بغیر زبان بولے وہ اس ماحول سے کیسے آگے بڑھے۔ یہ سب لوگ نہیں کر پائیں گے۔ آپ کسی کو اپنی جگہ سے ہٹاکر امید نہیں کرسکتے کہ وہ خود کو بدل لے گا۔ سبھی کو مساوی مواقع ملیں یہی میری خواہش ہے۔

Related Articles