سپریم کورٹ کا زبیر کی رہائی کا حکم، مقدمہ دہلی منتقل

نئی دہلی، جولائی۔سپریم کورٹ نے بدھ کو آلٹ نیوز کے شریک بانی محمد زبیر کو مبینہ قابل اعتراض ٹویٹس کے سلسلے میں اتر پردیش میں درج تمام چھ مقدمات کو دہلی منتقل کرنے اور ملزم کو رہا کرنے کا حکم دیا۔جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی والی بنچ نے زبیر کی ایک پی آئی ایل کی سماعت کرتے ہوئے یہ بھی حکم دیا کہ مستقبل میں اگر اس معاملے میں درخواست گزار کے خلاف الگ ایف آئی آر درج کی جاتی ہے تو اس کے خلاف کوئی عبوری تعزیری کارروائی نہیں کی جائے گی۔عدالت عظمیٰ نے زبیر کے خلاف مبینہ قابل اعتراض ٹویٹس کے الزامات کی جانچ کے لیے اتر پردیش حکومت کی طرف سے تشکیل دی گئی ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم کو تحلیل کر دیا اور تمام مقدمات کو دہلی پولیس کے خصوصی سیل کو منتقل کرنے کا حکم دیا۔عدالت عظمیٰ کی تین رکنی بنچ نے اس حقیقت کا نوٹس لیا کہ زبیر کے ٹویٹ کے معاملے کی دہلی پولیس جانچ کر رہی ہے۔ اس معاملے میں انہیں دہلی کی پٹیالہ ہاؤس کورٹ سے ضمانت مل گئی ہے۔ اس لیے اسی طرح کے مقدمے میں ملزم کی تحویل جاری رکھنے کا کوئی جواز نہیں تھا۔عدالت عظمیٰ نے واضح طور پر کہا کہ اتر پردیش پولیس کے ذریعہ درج مقدمات کی منتقلی کا حکم ان تمام آئندہ ایف آئی آرز پر بھی لاگو ہوگا جو اس کے ٹویٹس کی بنیاد پر درج کی جاسکتی ہیں۔سپریم کورٹ نے کہا کہ عرضی گزار اپنے خلاف درج ایف آئی آر کو منسوخ کرنے کے لیے دہلی ہائی کورٹ سے رجوع کر سکتا ہے۔درخواست گزار زبیر کے ٹویٹ کے لئے اتر پردیش پولیس کے ذریعہ درج تمام چھ مقدمات میں عبوری ضمانت پر رہائی کا حکم دیتے ہوئے بنچ نے کہا کہ گرفتاری کی طاقت کو کم استعمال کیا جانا چاہئے۔بنچ نے اتر پردیش حکومت کی اس درخواست کو مسترد کر دیا جس میں زبیر کو مستقبل میں کوئی بھی ٹویٹ پوسٹ کرنے سے روکنے کی ہدایت مانگی گئی تھی۔جسٹس چندرچوڑ کی سربراہی والی بنچ نے ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل، اترپردیش سے پوچھا ‘یہ ایک وکیل سے یہ کہنے کے مترادف ہے کہ آپ بحث نہ کریں۔ ہم ایک صحافی کو کیسے کہہ سکتے ہیں کہ وہ نہیں لکھے گا۔ اس پر ریاستی وکیل نے کہا کہ وہ صحافی نہیں ہیں۔بنچ نے کہاکہ ‘اگر کوئی ٹویٹ قانون کے خلاف ہے تو وہ جوابدہ ہوگا۔ ہم پیشگی حکم کیسے پاس کر سکتے ہیں کہ کوئی نہیں کہے گا۔ ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ وہ دوبارہ ٹویٹ نہیں کرے ۔18 جولائی کو سپریم کورٹ نے اتر پردیش پولیس سے کہا تھا کہ وہ بدھ 20 جولائی تک زبیر کے خلاف کوئی ابتدائی کارروائی نہ کرے۔سپریم کورٹ نے 12 جولائی کو سیتا پور میں درج مقدمے میں زبیر کے خلاف دی گئی عبوری ضمانت میں توسیع کر دی تھی۔دہلی کے علاوہ زبیر کے خلاف اتر پردیش کے ہاتھرس میں دو، لکھیم پور کھیری، مظفر نگر، غازی آباد اور سیتا پور میں ایک ایک ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔زبیر کو دہلی پولیس نے 27 جون کو گرفتار کیا تھا اور تب سے وہ عدالتی حراست میں تھے۔

Related Articles