سپریم کورٹ نے ‘میڈیا ون’ کی نشریات کو دیا گرین سگنل، مرکز کے حکم پر روک

نئی دہلی، مارچ ۔ سپریم کورٹ نے منگل کو ملیالم نیوز چینل "میڈیا ون” کو عبوری راحت دیتے ہوئے اس کے ٹیلی کاسٹ کے لیے ہری جھنڈی دے دی۔جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کی صدارت والی جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس وکرم ناتھ کی بنچ نے چینل کی نشریات پر روک سے متعلق مرکزی حکومت کے 31 جنوری 2022 کے حکم پر عبوری روک لگا دی۔سپریم کورٹ نے مرکز کے فیصلے کو برقرار رکھنے کے کیرالہ ہائی کورٹ کے حکم پر عبوری روک لگاتے ہوئے چینل کو معمول کے مطابق نشریات جاری رکھنے کی اجازت دے دی۔مرکزی حکومت نے 31 جنوری کو قومی سلامتی کا حوالہ دیتے ہوئے ‘میڈیا ون’ کے لائسنس کو منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔بنچ نے آج ‘میڈیا ون’ کو نشریات کی اجازت دینے کے ساتھ ہی مرکزی حکومت سے 26 مارچ تک جوابی حلف نامہ داخل کرنے کا حکم دیا۔عرضی گزار ملیالم نیوز چینل نے مرکزی حکومت کے فیصلے کو درست قرار دیتے ہوئے ہائی کورٹ کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا۔خصوصی اجازت نامے کی عذرداری 02 مارچ کو دائر کی گئی تھی جس میں چینل نے اپنی نشریاتی خدمات جاری رکھنے کی اجازت طلب کی تھی۔ جسٹس چندرچوڑ کی سربراہی والی بنچ نے 10 مارچ کو سماعت کے بعد مرکزی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہائی کورٹ کے سامنے پیش کی گئی اندرونی فائلوں کو ریکارڈ میں لائے ۔قبل ازیں چیف جسٹس این۔ وی رمنا کی صدارت والی بنچ کے سامنے سینئر ایڈوکیٹ دشینت ڈیو نے عرضی پر جلد سماعت کے لیے کئی دلائل دیے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ چینل کے کروڑوں ناظرین ہیں۔ تقریباً 350 ملازمین کی روزی روٹی اس سے جڑی ہوئی ہے ۔ چینل کے 11 سالوں کے دوران اس کے خلاف ایسی کوئی شکایت نہیں کی گئی ہے ۔انہوں نے چینل کی نشریات پر پابندی کو آزادی صحافت اور اطلاعات کے حق کے خلاف قرار دیتے ہوئے فوری سماعت کا مطالبہ کیا تھا۔حکومت کا فیصلہ ہائی کورٹ کے سنگل بنچ نے برقرار رکھا۔ بعد ازاں فروری میں ہائی کورٹ کے دو رکنی بنچ نے سنگل بنچ کے فیصلے کو برقرار رکھا۔عرضی گزار چینل کو 2020 میں دہلی فسادات پر مبینہ طور پر غلط رپورٹنگ کرنے پر 48 گھنٹے کی پابندی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

Related Articles