سنجے دت گرفتاری کے وقت ’بے گناہ‘ تھے، سبہاش گھئی کا انکشاف
ممبئی،جنوری۔معروف بھارتی ہدایت کار سبہاش گھئی نے انکشاف کیا ہے کہ اداکار سنجے دت غیر قانونی اسلحہ رکھنے کے کیس میں گرفتاری کے وقت بے گناہ تھے۔سبہاش گھئی کا شمار بالی ووڈ کے مشہور ہدایت کاروں میں ہوتا ہے جو ’’کھل نائیک‘‘ اور ’’پردیس‘‘ سمیت کئی سپر ہٹ فلمیں بناچکے ہیں۔ 1993 میں انہوں نے فلم ’’کھل نائیک‘‘ بنائی تھی جس میں سنجے دت نے ایک مطلوب مجرم کا کردار ادا کیا تھا جسے جیل ہوجاتی ہے۔اسے اتفاق کہہ لیں کہ اس فلم کی ریلیز کے وقت سنجے دت کو ممبئی حملہ کیس میں غیر قانونی ہتھیار رکھنے کا الزام ثابت ہونے پر عدالت نے 5 سال کی سزا سنائی تھی اور وہ بالکل فلم کی ہی طرح حقیقی زندگی میں بھی جیل چلے گئے تھے۔فلم ’’کھل نائیک‘‘ کو باکس آفس پر زبردست کامیابی ملی تھی اور لوگوں کا خیال تھا کہ سنجے دت کی حقیقی زندگی میں گرفتاری سے فلم کو فائدہ پہنچا ہے۔تاہم اب تقریباً 28 سال بعد فلم کے ہدایت کار سبہاش گھئی نے انکشاف کیا ہے کہ وہ سنجے دت کو نہایت قریب سے جانتے ہیں اور اس وقت یہ بھی جانتے تھے کہ سنجے دت ’’بے گناہ‘‘ تھے۔سبہاش گھئی نے کہا کہ وہ سنجے دت کے لیے ایک مشکل وقت تھا اور ان کے اس مشکل وقت کا فائدہ اٹھانا ان کی اخلاقیات کے خلاف تھا لہذا انہوں نے فلم کی پروموشن کے لیے ایک روپیہ بھی خرچ نہیں کیا۔ہدات کار نے کہا میں سنجے دت کو بچپن سے جانتا ہوں، جب انہیں گرفتار کیا گیا میں جانتا تھا کہ وہ بے گناہ ہیں اور انہیں پھنسایا گیا ہے، وہ مجرم نہیں تھے۔ اس لیے میں نے کبھی بھی سنجے دت کی گرفتاری کو فلم ’’کھل نائیک‘‘ کی تشہیر کے لیے استعمال نہیں کیا، میں اس وقت چپ رہا۔فلم ’’کھل نائیک‘‘ کی ریلیز کے وقت سنجے دت کی گرفتاری کے علاوہ فلم کے گانے ’’چولی کے پیچھے کیا ہے‘‘ پر بھی خوب ہنگامہ ہوا تھا اور کئی سیاسی شخصیات اس گانے کی وجہ سے سبہاش گھئی کے خلاف ہوگئی تھیں۔ہدایت کار سبہاش گھئی نے بتایا کہ 32 سیاسی یونٹس میرے خلاف تھے، میرے خلاف مقدمات چلا ئے گئے لیکن میں خاموش رہا۔ کیونکہ میں جانتا تھا کہ میں نے کیا فلم بنائی ہے، سنجے دت کیا ہے اور چولی کے پیچھے گانا کیا ہے۔واضح رہے کہ اپریل 1993 کو سنجے دت کو دہشت گردی اور غیرقانونی اسلحہ رکھنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ بعد ازاں انہیں ضمانت پر رہائی مل گئی تھی۔ تاہم 1994 میں ان کی ضمانت منسوخ کردی گئی تھی جس کے بعد انہیں دوبارہ گرفتار کرلیا تھا۔ اس کے بعد وہ 1995 میں جیل سے باہر آئے تھے۔