سلمان رشدی پر حملہ کرنے والے کے لیے ایران کا قیمتی تحفہ
لندن/تہران،فروری ۔ برطانوی مصنف سلمان رشدی کو چھرا گھونپنے والے لبنانی نڑاد امریکی نوجوان ہادی مطر کو ایک ایرانی عہدیدار نے قیمتی تحفہ پیش کر دیا ہے۔ اس اقدام سے گذشتہ برس اگست کو ہونے والے اس حملے میں تہران کے ملوث ہونے کا اندازہ بھی لگایا جا رہا ہے۔ اس وقت کئی عہدیداروں نے ایران کے اس حملے میں ملوث ہونے کی تردید کر دی تھی۔پیر کی شام ملعون رشدی کے خلاف خمینی کے فتوے کے نفاذ کے لیے عوامی کمیٹی کے سیکرٹری محمد اسماعیل زارعی نے حملہ آور کو ایک ہزار مربع میٹر اراضی دینے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں خوشی ہوئی کہ اس نے ایسا کیا۔زارعی نے کہا کہ سلمان رشدی پر حملہ کرنے والے اس بہادر نوجوان کے اعزاز میں 1000مربع میٹر زرخیز اور قیمتی زرعی زمین دی گئی۔ یہ تحفہ ایک خصوصی تقریب کے دوران ھادی مطر کو یا اس کے قانونی نمائندے کے حوالے کیا جائے گا۔ایران کے اسماعیل زرعی نے اس امریکی نوجوان کا بھی شکریہ ادا کیا جس نے اس کارروائی کو جرات مندانہ اقدام قرار دیا اور کہا تھا کہ ھادی نے سلمان رشدی کو ایک آنکھ سے اندھا کر دیا۔ اس کو ایک ہاتھ سے معذور کر دیا۔ اس پر ہمیں بہت خوشی ہوئی ہے۔سلمان رشدی پر 12 اگست 2022 کو حملہ کیا گیا تھا۔ رشدی نے فروری 1989 میں ایک گستاخانہ ناول شیطانی آیات لکھا تھا جس پر پورے عالم اسلام میں زبردست احتجاج کیا گیا تھا۔