سعودی عرب میں مصنوعی ذہانت پر بین الاقوامی کانفرنس کا دوسرا روز، 200 ماہرین شریک

ریاض،ستمبر ۔ سعودی دارالحکومت میں مصنوعی ذہانت کے بارے میں بین الاقوامی کانفرنس دوسرے روز بھی جاری ہے۔ کانفرنس کا آغاز منگل کے روز ہوا تھا۔ مقصد مصنوعی ذہانت سے متعلق مختلف سٹیک ہولڈرز، اکیڈیمیا اور ماہرین کو ایک جگہ جمع کرکے مستقبل کی صورت گری کرنا ہے۔کانفرنس میں 90 ممالک کے 200 سے زائد ماہرین خطاب کریں گے اور مقالہ جات پیش کریں گے۔ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے زیر سرپرستی یہ سلسلہ 15 ستمبر تک شاہ عبدالعزیز انٹرنیشنل کانفرنس سنٹر میں کانفرنس کی صورت میں جاری رہے گا۔کانفرنس کا انعقاد ولی عہد کے ویڑن 2030 کے تحت سعودی ڈیٹا اینڈ آرٹیفیشل انٹیلی جنس ( SDAIA ) کی طرف سے کیا گیا ہے۔ اس کے موضوعات سرکاری ونجی شعبوں کی آئی ٹی ضروریات، صحت عامہ، ماحولیات، سمارٹ سٹیز، ٹرانسپورٹ اور ثقافتی امور سے متعلق منتخب کیے گئے ہیں۔سعودی ڈیٹا اینڈ آرٹیفیشل انٹیلی جنس سے متعلق شعبے نے اپنی ویب سائٹ پر بتایا ہے کہ تکنیکی ماہرین، سٹارٹ اپس، سرمایہ کار اور کاروباری حضرات سب باہم مل کر مستقبل کی صورت گری کی کوشش کر رہے ہیں۔اس بارے میں سعودی وزیر برائے مواصلات عبداللہ السلواحہ نے کہا سعودیہ آئی ٹی کے حوالے سے ایک بڑی قوت بن گیا ہے، کیونکہ اس کے پاس اس شعبے کے بہترین ماہرین جمع ہیں۔ آجکل 70000 زیر تربیت افراد اس شعبے سے وابستہ ہو چکے ہیں۔انہوں نے یہ بھی کہا اس میدان میں خواتین کی تعداد 30 فیصد سے زیادہ ہو چکی ہے۔ سعودی عرب نے نیوم شہر میں آئی ٹی کا بہترین استعمال کیا جا رہا ہے۔ آئی ٹی کا استعمال ہر شعبے میں جدید ترین تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے جاری ہے۔مستقبل کے اس شہر ولی عہد کی رہنمائی میں آٹو میشن کے میدان میں آگے بڑھ رہے ہیں اور سرمایہ کاری کو بھی متوجہ کیا جا رہا ہے۔ شہر کے اندر تیز ترین اور محفوظ ترین سفر پر فوکس ہے۔ شہری بیس منٹ میں شہر کے ایک کونے سے دوسرے کونے تک جا سکیں گے۔سعودی آرامکو کے سی ای او امین ناصر کا کہنا ہے کہ محدود انسانی وسائل کے ساتھ بہترین سرمایہ کاری بہترین مواقع فراہم کرتی ہے۔ خدمات کے شعبے میں غیر معمولی فعالیت پیدا کرتی ہے۔

 

Related Articles