سرحدی علاقوں میں ترقی کے سبب لداخ میں دیا چین کو کرارا جواب : راجناتھ
نئی دہلی، دسمبر ۔ وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے آج کہا کہ سرحدی علاقوں میں سڑکیں، پل اور سرنگیں نہ صرف اسٹریٹجک ضروریات کو پورا کرتی ہیں بلکہ دور افتادہ علاقوں کی ترقی میں بھی مساوی شراکت کو یقینی بنا کر ملک کو ہنگامی حالات سے بھی نمٹنے کے لئے بھی قابل بناتی ہیں ۔ مسٹر سنگھ نے روڈ آرگنائزیشن کی جانب سےدشوار گذار اور دور دراز علاقوں میں مکمل کی گئی سڑک اور پلوں کے 27 پروجیکٹوں کو یہاں ورچوئل افتتاح کرنے کے بعد یہ بات کہی ۔ انہوں نے کہا کہ انسانی تہذیب کی تاریخ پر نظر ڈالیں تو پتہ چلے گا کہ وہی قومیں ،معاشرے یا ممالک دنیا کو راستہ دکھانے کے قابل ہوئے ہیں جنہوں نے خود اپنے راستوں کی مضبوطی سے ترقی کی ۔ چین کے ساتھ مشرقی لداخ میں فوجی تعطل کے تناظر میں انہوں نے کہا’’ آج کے غیر یقینی کے ماحول میں کسی بھی قسم کے تصادم کے امکانات کو مسترد نہیں کیا جا سکتا۔ اس طرح کے حالات ہمیں ان علاقوں کی ترقی کے لیے مزید تحریک دیتے ہیں ۔ یہ فخر کی بات ہے کہ ان علاقوں کی ترقی میں تعاون کے لئے ہمارے پاس بی آر او جیسی موثر اور سرشار تنظیم ہے ۔ حالیہ مثال لے لیں ۔ گزشتہ دنوں میں ہمیں شمالی سیکٹر میں ہمیں جن حالات کا سامنا کرنا پڑا اور جس طرح ہم مضبوطی سے دشمن کا مقابلہ کرنے میں کامیاب رہے ہیں، وہ مناسب بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے بغیر ممکن نہیں ہو سکتا تھا ‘‘ ۔ انہوں نے کہا ’’ سرحدی علاقوں میں سڑکیں نہ صرف سٹریٹجک ضروریات کے لیے ہوتی ہیں بلکہ ملک کی ترقی میں دور دراز علاقوں کی بھی مساوی شراکت کو بھی یقینی بناتی ہیں ۔ اس طرح یہ پل، سڑکیں اور سرنگیں ہماری سلامتی اور پورے ملک کو بااختیار بنانے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں ‘‘ ۔ اس کے علاوہ ان سرحدی علاقوں میں دراندازی، جھڑپوں، غیر قانونی تجارت اور اسمگلنگ جیسے مسائل سے نمٹنے میں بھی مدد ملتی ہے ۔ مسٹر سنگھ نے کہا کہ سرحدی علاقوں میں بنائی گئی سڑکوں، پلوں اور سرنگوں نے جگہوں کے درمیان فاصلے اور وقت کو بہت کم کر دیا ہے۔ یعنی سرحدی علاقوں سے وابستہ لوگ دل کے قریب تو ہیں ہی ، دہلی کے قریب بھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے سرحدی علاقوں کی ترقیاتی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے نچلی سطح پر کام کیا ہے اور اس میں بی آر او کا تعاون بے مثال ہے۔ انہوں نے کہا ’’ آج وقف کئے جانے والے منصوبوں میں سب سے اہم سڑک چسملے- ڈیمچوک سڑک ہے ۔ جنوبی لداخ میں املنگ لا پاس پر 19000 فٹ سے زیادہ کی اونچائی پر تعمیر یہ سڑک اب دنیا کی بلند ترین موٹرایبل سڑک ہے۔ اس کی تعمیر کر کے بی آر او نے نہ صرف سڑک کو بلند کیا ہے بلکہ ہندوستان کے قد کو بھی نئی بلندیوں تک پہنچایا ہے۔ اس سڑک سے نہ صرف اس علاقے میں مسلح افواج کو تیزی سے بھیجا جا سکے گا بلکہ اس سے سیاحت کو بھی فروغ ملے گا اور علاقے کے مقامی لوگوں کی سماجی و اقتصادی حالت بھی بہتر ہوگی ‘‘۔ آج جن 24 پلوں کا افتتاح کیا گیا، ان میں سے پانچ لداخ میں، نو جموں و کشمیر میں، تین اتراکھنڈ میں پانچ ہماچل پردیش میں، ایک اروناچل پردیش میں، اور ایک سکم میں فلیگ-ہل-ڈوکلا سڑک پر ہے۔ مسٹر سنگھ نے کہا کہ ایک اہم کامیابی یہ ہے کہ اب ملک ماڈیولر پل بنانے میں خود کفیل ہو گیا ہے اور اب اس کے لیے باہر سے مدد لینے کی ضرورت نہیں ہے۔