زیادہ منافع کمانے والی فلم ’سطار‘ کے بارے میں سعودی فنکار ابراہیم الحجاج کے تاثرات

ریاض،جنوری۔’ایک سعودی نوجوان جس کے پہلوان بننے کے خواب چکنا چور ہوگئے، مجبوراً اسے ریسلنگ رِنگ کو بھول کراپنا ذہن اس سے ہٹانا پڑا۔ اس کی رسیوں سے چھلانگ لگا کر وہ اپنی معمول کی زندگی کی طرف لوٹا لیکن اس خواہش کو معاشرہ قبول نہیں کرتا۔ اس کی خواہش تیزی سے بدلتے حالات وواقعات اور سازگار حالات کی دستیابی سے پوری ہو سکتی ہے‘۔یہ الفاظ سعودی عرب کے اداکار ابراہیم الحجاج کے ہیں جنہوں نے فلم ’ستار‘ میں بہ طور ریسلر ’سعد‘ کا کردار اعلیٰ پیشہ ورانہ مہارت کے ساتھ نبھایا جس کی وجہ سے فلم نے سعودی فلموں کی تاریخ میں سب سے زیادہ کمائی کی۔’العربیہ ڈاٹ نیٹ‘ کو دیے گئے اپنے بیان میں ابراہیم الحجاج نے کہا کہ جب مجھے یہ کردار ادا کرنے کی پیش کش کی گئی تو میں نے دو گھنٹے کے اندر اندر اسے قبول کرلیا۔ اس کے بعد انہوں نے الشمیسی فلمز کے سی ای او ابراہیم خیراللہ سے بات کی۔ انہوں نے اسے مشکل تیاری قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ڈھائی ماہ پورے جوش و خروش میں گذارے اوراس عرصے کے دوران گلیڈی ایٹرز کی مہارتوں کو مکمل کیا گیا۔الحجاج نے انکشاف کیا کہ ان کی دلچسپی فلم سطار کے کردار سعد کے ساتھ تقریباً ایک دوسرے سے جڑی ہوئی تھی، کیونکہ وہ نوجوانی میں ہی ریسلنگ کو پسند کرتے تھے۔ اس کردار کو اپنے لیے ایک چیلنج سمجھتے تھے۔اس کے نتیجے میں جسمانی درد اور تکلیف کے احساس کے باوجود یہ فلم باکس آفس پر سب سے زیادہ منافع کمانیوالی فلم بنی اور اس کی 159,000 سے زیادہ ٹکٹ فروخت ہوئیں۔اس کے نقطہ نظر سے چیلنج ایک حقیقی پہلوان بننا تھا۔ مجھے ایک ایسے کردار کی نمائندگی کرنا پسند ہے جس میں میں نے مہارت حاصل کی ہے۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ سطار کو باکس آفس پر ریلیز کیا جائے گا کیونکہ یہ معاشرے کی طرف سے ایک سعودی فلم ہے اور خود معاشرے کے سامنے پیش کی گئی ہے۔ امید ہے کہ یہ سعودی فلموں کی پروڈکشن بڑھانے کے لیے ایک مضبوط نقطہ آغاز ثابت ہو گی۔

Related Articles