ریڈی قتل کیس کو حیدرآباد کی سی بی آئی عدالت میں منتقل کرنے کا حکم
نئی دہلی، نومبر۔ سپریم کورٹ نے منگل کو رکن پارلیمنٹ اور آندھرا پردیش کے سابق وزیر وائی ایس وویکانند ریڈی کے قتل کیس کو حیدرآباد کی خصوصی سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) عدالت میں منتقل کرنے کا حکم دیا ہے۔جسٹس ایم آر شاہ اور جسٹس بی وی ناگارتھنا کی بنچ نے مسٹر ریڈی کی بیٹی ڈاکٹر سنیتا ناریڈی کی طرف سے دائر درخواست قبول کرتے ہوئے یہ حکم دیا۔ڈاکٹر سنیتا نے اپنی درخواست میں استدعا کی تھی کہ قتل کے ساڑھے تین سال گزرنے کے بعد بھی تحقیقات میں کوئی پیش رفت نہیں ہوئی، اس لیے کیس کو فوری طور پر منتقل کیا جائے۔ انہوں نے یہ ہدایت بھی دینے کی درخواست کی کہ تمام گواہوں کو پولیس تحفظ فراہم کیا جائے اور معاملے کی جلد تحقیقات اور سماعت کی جائے۔عدالت عظمیٰ کی بنچ نے اپنے حکم میں کہا، ’’یہ آندھرا پردیش کے علاوہ کسی اور ریاست میں منتقلی کے لیے موزوں کیس ہے، کیونکہ انصاف نہ صرف ہونا چاہیے بلکہ ہوتا بھی نظر آنا چاہیے۔ اگر مجرمانہ ٹرائل متعصب ہے، تو فوجداری انصاف داؤ پر ہوگا۔جسٹس شاہ کی سربراہی میں بنچ نے کہا، یہ ریاست میں منتقلی کے لیے موزوں کیس ہے۔ ہم عرضی گزار (ڈاکٹر سنیتا ناریڈی) کی اس درخواست قبول کرتے ہیں جس میں کیس کی منتقلی کی درخواست کی گئی تھی۔تاہم بنچ نے کہا کہ یہ نہیں کہا جا سکتا کہ درخواست گزار کا یہ خدشہ کہ منصفانہ ٹرائل نہیں ہو سکتا یا کوئی بڑی سازش ہو رہی ہے، خیالی ہے۔ بنچ نے کہا کہ انصاف حاصل کرنا درخواست گزار کا بنیادی حق ہے۔سپریم کورٹ نے کہا کہ گواہوں کی سہولت کے لیے کیس کو حیدرآباد کی خصوصی سی بی آئی عدالت میں منتقل کیا جائے۔ اس کے علاوہ تمام چارج شیٹ اور سپلیمنٹری چارج شیٹ وہاں منتقل کی جائیں۔عدالت عظمیٰ نے کہا کہ سی بی آئی کی طرف سے تحقیقات منصفانہ اور غیر جانبدارانہ انداز میں ہونی چاہئے۔مسٹر ریڈی آندھرا پردیش کے سابق چیف منسٹر وائی ایس آر ریڈی کے بھائی اور موجودہ چیف منسٹر وائی ایس جگن موہن ریڈی کے چچا تھے۔ مارچ 2019 میں ان کی کڑپہ رہائش گاہ پر انہیں تیز دھار چیز سے وار کر کے قتل کر دیا گیا تھا۔ آندھرا پردیش ہائی کورٹ نے 2020 میں کیس سی بی آئی کو منتقل کر دیا تھا۔