رہانے کو صرف ایک اچھی اننگز کی ضرورت
ایّر کی جگہ کوئی بھی فیصلہ کرنا قبل از وقت ہوگا : راہل دراوڑ
کانپور، نومبر۔ ہندوستان کے کوچ راہل درواڑ نے پہلا ٹسٹ دلچسپ انداز میں ڈرا ختم ہونے کے بعد واضح طور پر کہا کہ اجنکیا رہانے کو فارم میں لوٹنے کے لئے صرف ایک بہترین اننگز کی ضرورت ہے جبکہ ممبئی میں ہونے والے اگلے ٹسٹ میں شریس ایّر کی جگہ پرکوئی بھی فیصلہ کرنا جلدبازی ہوگا۔ کانپور میں پہلا ٹیسٹ ڈرا ہونے کے بعد ہندوستانی ٹیم کے کپتان رہانے ابھی تک میچ کے نتائج کے بارے میں سوچ رہے ہوں گے۔ ان کی ٹیم جیت سے صرف ایک قدم دور تھی ۔ ایک طرف رہانے ، پچ، حکمت عملی اور ٹیم کے کھلاڑیوں کے بارے میں غوروخوض کررہے ہوں گے۔ وہیں دوسری طرف ہندوستانی کوچ سے رہانے کے بارے میں پوچھا جارہا تھا۔ گزشتہ 16 ٹسٹ میچوں میں رہانے کا اوسط 24.39 کا رہا ہے جس میں باکسنگ ڈے ٹسٹ میں ان کی سنچری بھی شامل ہے۔ کانپورٹسٹ میں انہوں نے پہلی اننگز میں 35 اور دوسری اننگز میں 4 رن بنائیں۔ ان کے پورے کیریر کا اوسط اب 40 سے بھی کم ہے اور ہندوستان میں ان کا اوسط 35.73 کا ہے۔ دراوڑسے پوچھا گیا کہ کیا وہ رہانے کے رن کے کم ہونے سے فکرمند ہیں؟ دراوڑ نے کہا، "میں اس سے پریشان نہیں ہوں۔ ساتھ ہی آپ بھی فکر نہ کریں، یقیناً آپ چاہتے ہیں کہ اجنکیا زیادہ سے زیادہ رنز بنائے۔ وہ ایک باصلاحیت کھلاڑی ہیں، انہوں نے ماضی میں ہندوستان کے لیے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ وہ ان لوگوں میں شامل ہیں جس میں رن بنانے کی خواہش ہے۔ ان کے پاس تجربہ ہے۔ امید ہے کہ یہ صرف ایک اننگز کی بات ہے ، ایک میچ کی بات ہے، جہاں وہ اس خراب دور سے نجات حاصل کرسکتے ہیں۔ "دراوڑ سے پوچھا گیا کہ کیا ایر کو اگلے ٹیسٹ کے لیے ٹیم میں برقرار رکھا جائے گا۔ دراوڑ نے کہا، "ہم نے ممبئی میں اگلے ٹیسٹ کے لیے پلیئنگ الیون کا فیصلہ نہیں کیا ہے، ابھی اس کے بارے میں بات کرنا قبل از وقت ہوگا۔ ہم ابھی تک صرف اس ٹیسٹ کے بارے میں ہی سوچ رہے ہیں۔ جب ہم ممبئی پہنچیں گے تو وہاں کنڈیشنز اور پچ کو دیکھیں گے۔ ہم کھلاڑیوں کی فٹنس پر نظر رکھیں گے۔ وراٹ کوہلی بھی ہمارے ساتھ شامل ہوں گے اس لیے ان سے مشورہ کیا جائے گا۔ پھر ہم فیصلہ کریں گے کہ پلیئنگ الیون میں کون شامل ہوگا۔رہانے کے علاوہ ، چتیشور پجارا کا فارم بھی حالیہ برسوں میں کچھ خاص نہیں رہا ہے۔ جنہوں نے آخری مرتبہ جنوری 2019 میں سنچری بنائی تھی۔ یہاں تک کہ کوہلی کو بھی سنچری بنائے دو سال گزر چکے ہیں۔ اب یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ کوہلی اور دراوڑ کس طرح کی سلیکشن کے ساتھ ٹیم آگے بڑھائیں گے۔