روہت نے آوٹ آف فارم وراٹ کوہلی کی حمایت کی
ناٹنگھم، جولائی ۔کپتان روہت شرما خراب فارم سے جوجھ رہے وراٹ کوہلی کی حمایت کی ہے۔انگلینڈ کے خلاف ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل سیریز میں وراٹ کوہلی نے کل نو گیندوں کا سامنا کرتے ہوئے پانچ بار باونڈری لگانے کی کوشش کی۔ دو بار گیند – وائیڈ مڈ آن کے اوپر سے چوکا اورگیندباز کے سرکے اوپر سے چھکا-باونڈری لائن کے پارگئی۔ تاہم وہ بقیہ تین گیندوں پر دو بار آؤٹ ہوئے۔ کوہلی کے ٹی 20 کیریئر کے پیش نظر یہ سچ ہے کہ اس طرح کا جارحانہ انداز ان کے لیے ٹھیک نہیں ہےتاہم کوہلی ہندوستان کے ٹاپ آرڈر میں بلے بازی کرتے ہیں جہاں تمام کھلاڑیوں کو خطرہ مول لے کر تیز رفتاری سے رنز بنانے کا کام دیا گیا ہے۔ ٹیم چاہتی ہے کہ کوہلی سمیت ہر کھلاڑی اس نظریے کو اپنائے۔ہندوستانی کپتان روہت شرما سے پوچھا گیا کہ کیا کوہلی کا یہ نیا جارحانہ انداز ٹیم انتظامیہ کے کہنے پر آیا یا ذاتی حکمت عملی کے تحت۔ اس کے جواب میں روہت نے کہا، یہ دونوں کا مرکب ہے۔ ایک ٹیم کے طور پر، ہم ایک خاص طریقے سے کھیلنا چاہتے ہیں اور ہرایک کھلاڑی کو اس نظریے کو اپنانا ہوگا۔ اس ٹیم میں موجو دتمام بلے باز خطرہ مول لینے اوربلے کے ساتھ اضافی تعاون دینے کے لئے تیارہیں۔ روہت نے مزید کہا، یہ ضروری ہے کہ آپ خود غور کریں اور معلوم کریں کہ کون سی چیز آپ کے لیے کیا کام کر رہی ہے اور کون سی نہیں۔ یہ بغیر کوشش کے معلوم نہیں ہوگا۔ ہم کچھ عرصے سے اس نظریے کی پیروی کر رہے ہیں اورکسی دن یہ کام کرتا ہے اور کسی دن نہیں۔ تاہم ہم میدان میں خطرہ مول لینے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ ایسا کرنے سے ہی ہم بحیثیت ٹیم سیکھیں گے اور ترقی کریں گے۔ ہر کوئی اس بات سے متفق ہے اور ٹیم اس سمت میں آگے بڑھنا چاہتی ہے۔ ایک طویل عرصے سے ہندوستانی ٹیم نے ٹی20 میچوں کوون ڈے کی طرح کھیلاہے۔ پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے ٹیم نے صرف ان میچوں میں خطرہ مول لیا جہاں سیریز داؤ پر لگی تھی۔ تاہم اس نئی ٹیم مینجمنٹ نے اس ذہنیت کو بدلنا شروع کر دیا ہے۔ وہ چاہتے ہیں کہ ٹیم ون ڈے کوٹی ٹوئنٹی کی طرح کھیلے۔ اس سوچ نے بہت سے لوگوں کو متاثر کیا ہے۔ انگلینڈ کی ون ڈے اور ٹی 20 ٹیم کی کایاپلٹ میں اہم کردار اداکرنے والے ایون مورگن ہندوستان کے جارحانہ انداز سے کافی خوش ہوئے۔ ناصر حسین کا خیال ہے کہ گہرائی کو دیکھتے ہوئے بھارت کو ہر ٹورنامنٹ کے فائنل میں ہونا چاہیے۔یہ پوچھے جانے پر کہ کیا ٹی20 ورلڈ کپ کے سال میں انگلینڈ کے خلاف ہونے والی ون ڈے سیریز کو کم اہمیت دی جائے گی، روہت نے واضح طور پر اس کی تردید کی۔ انہوں نے کہا، ہمیں محدود اوورز کی کرکٹ کو ٹھیک سے سمجھنا ہوگا۔ میرا مطلب ہے کہ ون ڈے کرکٹ ٹی 20 کی ایک لمبی شکل ہے۔ آپ ایک روزہ میچوں میں تھوڑا کم ہی لیکن خطرہ مول لیں گے۔ ایسا بالکل بھی نہیں ہے کہ خطرہ بالکل بھی نہیں لیناہوگا۔ہندوستانی کپتان نے کہا، ہمیں آزادانہ طور پر کھیلنے کی عادت ڈالنی ہوگی۔ جب آپ آزادانہ طور پر کھیلنے کی کوشش کرتے ہیں تو یہ انفرادی کارکردگی اور ٹیم کے نتائج دونوں میں ناکامیوں کے خوف کے ساتھ آتاہے، لیکن آپ کو اس سے بہت کچھ سیکھنے کوملتا ہے۔ ہم بڑی تصویر کو دیکھ رہے ہیں، چھوٹی تصویرنہیں۔ یہ تمام میچ ہمارے لیے اہم ہیں کیونکہ کہیں نہ کہیں ہمیں کچھ تبدیل کرنے کی ضرورت ہے، اور ہم دیکھ سکتے ہیں کہ چیزیں تھوڑی بہت بدلنا شروع ہو رہی ہیں۔ اس سیریز میں ہمارے ہر کھلاڑی کا کھیلنے کا انداز سب سے مثبت بات رہی۔ وہ کس طرح کریز پر آئے، کیسے انہوں نے ہرلمحے کا لطف اٹھایا، مواقع کو دونوں ہاتھوں سے لیا اور اضافی خطرات مول لیے۔ ہم ان کی ذہنیت کو بدلنا چاہتے ہیں اور وہ اس کے لیے تیار ہیں۔ جب بھی میں کھلاڑیوں سے بات کرتا ہوں، مجھے ان کی طرف سے مثبت جواب ملتا ہے۔ اپنے وکٹ کو انتہائی اہمیت دینے اورآزادانہ طورپر نہ کھیلنے کی ایک بڑی وجہ الیون میں ہرمقام کے لئے جاری شدید مقابلہ ہے۔ اگر ٹیم چاہتی ہے کہ کھلاڑی آزادی سے کھیلیں تو انہیں واضح پیغام دینا چاہیے۔لہذا ہم توقع کرتے ہیں کہ کوہلی کو ٹیم کی ضرورت کے مطابق کھیلنے کی سزا دی جائے گی۔ اس لیے باہر سے دباؤ (کپل دیو کے ریمارکس، وریندر سہواگ اور وینکٹیش پرساد کے ٹویٹس) کوہلی کے بارے میں ٹیم کا نظریہ نہیں بدلے گا۔کوہلی کی خراب فارم کی وجہ سے انہیں ٹیم سے ڈراپ کیے جانے کی بات پر روہت نے کہا، ’’میں نہیں جانتا یہ ایکسپرٹ ہیں کون۔ مجھے تو یہ بھی نہیں معلوم کہ انہیں ایکسپرٹ کیوں کہا جاتا ہے۔ وہ باہر سے سب کچھ دیکھ رہے ہیں، وہ نہیں جانتے کہ اندر کیا ہو رہا ہے۔ ہم ایک ٹیم بنا رہے ہیں جس کے لیے بہت سوچنے کی ضرورت ہے۔ کھلاڑیوں کو سپورٹ کیا جاتا ہے اور انہیں مواقع فراہم کیے جاتے ہیں۔ باہر کے لوگ یہ سب نہیں جانتے اور باہرچل رہی باتیں معنی نہیں رکھتیں۔ روہت نے کہا، فارم اوپر نیچے ہوتی رہتی ہے لیکن کھلاڑی کا معیار کبھی نیچے نہیں آتا۔ ہمیں یہ یاد رکھنا چاہیے۔ ہم اس معیار کی حمایت کرتے ہیں۔ یہ میرے اور بہت سے دوسرے کھلاڑیوں کے ساتھ پہلے بھی ہو چکا ہے۔ جب کسی کھلاڑی نے کئی برسوں تک اچھی کارکردگی کا مطاہرہ کیا ہے، آپ ایک یا دو سیریز یا ایک یا دو سال میں اسے نظر انداز نہیں کرسکتے۔ لوگوں کو یہ سمجھنے میں وقت لگتا ہے لیکن جو لوگ ٹیم کو چلاتے ہیں وہ معیار کی اہمیت جانتے ہیں۔