روپیہ لڑکھڑایا نہیں، بلکہ ڈالر کے مقابلے مضبوطی سے کھڑا ہے: سیتا رمن

نئی دہلی،اگست۔ وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے منگل کے روز کہا کہ کورونا وائرس کی عالمی وبا، روس-یوکرین جنگ اور دیگر منفی حالات کے باوجود روپیہ ڈالر کے مقابلے نسبتاً مضبوط ہے اور دیگر کرنسیوں سے بہت بہتر بوزیشن میں ہے۔ محترمہ سیتا رمن نے اس دعوے کو سختی سے مسترد کیا کہ روپیہ ڈالر کے مقابلے میں لڑکھڑایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ روپیہ ڈالر کے مقابلے مضبوطی سے کھڑا ہے۔ وزیر خزانہ نے راجیہ سبھا میں وقفہ سوالات کے دوران ضمنی سوالوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ تمام منفی حالات کے باوجود ڈالر کے مقابلے روپیہ کی پوزیشن دنیا کی دیگر کرنسیوں کے مقابلے اچھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ یہ ریزرو بینک کا معاملہ ہے، پھر بھی حکومت ریزرو بینک کے ساتھ مسلسل بات چیت کر رہی ہے کہ اس صورتحال سے کیسے نمٹا جائے۔انہوں نے کہا کہ ریزرو بینک کی مداخلت روپیہ کی قیمت متعین کرنے کے لیے نہیں ہے، بلکہ تلاطم خیز ماحول سے نمٹنے کے لیے ہے۔ انہوں نے کہا کہ مکمل صورتحال کو ایک تناظر میں دیکھنے کی ضرورت ہے اور یہ کہا جا سکتا ہے کہ روپیہ اپنے فطری ڈگر پر چلنے کا راستہ تلاش کر رہا ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ کہنا درست نہیں کہ ڈالر کے مقابلے روپیہ بری طرح پھسل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کا معاملہ ہے اور اس تناظر میں دیکھا جائے تو دوسری کرنسیوں کے مقابلے روپیہ کی حالت بہت اچھی ہے۔ایک رکن کی جانب سے روپے کی حالت کو بہتر بنانے کے لیے بیرون ملک مقیم ہندوستانی باشندوں سے رقم طلب کرنے کی تجویز پر انہوں نے کہا کہ وہ اس پر غور کریں گی۔کانگریس کے پرمود تیواری کے سوال کا جواب دیتے ہوئے، وزیر خزانہ نے کہا کہ گجرات کے اس وقت کے وزیر اعلیٰ اور موجودہ وزیر اعظم نے متحدہ ترقی پسند اتحاد کی حکومت کے دوران روپے کی مسلسل گرتی ہوئی قدر کا مسئلہ اٹھایا تھا کیونکہ اس وقت معیشت دیگر پیمانوں پر بھی بہت کمزور تھی اور 22 ماہ تک مہنگائی کی شرح ڈبل فیگر میں تھی۔ اس وقت تمام تر منفی حالات کے باوجود روپیہ مضبوط کھڑا ہے اور اس کی پوزیشن نسبتاً بہتر ہے۔اس سے پہلے، وزیر مملکت برائے خزانہ پنکج چودھری نے کہا کہ حکومت گرتے ہوئے روپے کی قدر بہتر بنانے کے لیے کئی اقدامات کر رہی ہیں، جیسے سود کی شرح میں اضافہ، برآمدات کو بڑھانا اور سونے کی درآمد پر ڈیوٹی۔ انہوں نے کہا کہ متحدہ ترقی پسند اتحاد کی حکومت کے دوران روپیہ کی قدر میں 10 سے 12 فیصد کمی ہوئی ہے جبکہ قومی جمہوری اتحاد کی حکومت کے دوران یہ اوسطاً 4.54 فیصد رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف ایک مرتبہ سات فیصد تک گری ہے۔ریاستوں میں سیس (چنگی) کی تقسیم نہ کرنے سے متعلق سوال کے جواب میں محترمہ سیتا رمن نے کہا کہ سیس سے جو بھی پیسہ کمایا جاتا ہے، وہ ریاستوں کے ذریعے ریاستوں میں خرچ ہوتا ہے اور اگر کوئی فرق ہوتا ہے تو مرکزی حکومت اس کی تلافی کرتی ہے انہوں نے کہا کہ مرکز کے پاس کچھ نہیں بچتا ہے۔

Related Articles