روس کو یوکرین میں کم تردرجے کے جوہری ہتھیار استعمال کرنے چاہییں:چیچن صدر

گروزنی،اکتوبر۔روس کی خودمختار جمہوریہ چیچنیا کے صدر رمضان قدیروف نے کہا ہے کہ ماسکو کو یوکرین میں کم درجے کے جوہری ہتھیار استعمال کرنے پر غور کرنا چاہیے۔انھوں نے یہ مطالبہ یوکرین کے شہرلائمن میں روسی فوج کی پسپائی کی اطلاعات کے بعد کیا ہے۔قدیروف نے ٹیلی گرام پراپنے ایک پیغام میں روسی کمانڈروں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے لکھا ہے:’’میری ذاتی رائے میں،روس کو سرحدی علاقوں میں مارشل لا کے اعلان اور کم درجے کے جوہری ہتھیاروں کے استعمال سمیت مزید سخت اقدامات کیے جانے چاہییں‘‘۔انھوں نے ان خیالات کا اظہار روسی صدر ولادی میرپوتین کی جانب سے یوکرین کے چار علاقوں کے الحاق کے اعلان کے ایک روز بعد کیا ہے۔ان میں دونیتسک بھی شامل ہے جہاں لائمن واقع ہے۔صدرپوتین نے کہا کہ روس اپنی چھتری تلے آنے والے تمام علاقوں کا اپنے تمام ممکنہ وسائل کے ساتھ دفاع کرے گا۔روس کے پاس جوہری ہتھیاروں کا دنیا کا سب سے بڑا ذخیرہ ہے، جس میں کم درجے والے ٹیکٹیکل جوہری ہتھیاربھی شامل ہیں جو مخالف فوجوں کے خلاف استعمال کے لیے ڈیزائن کیے گئے ہیں۔سابق صدردمتری میدویدیف سمیت صدرپوتین کے دیگراعلیٰ اتحادیوں نے تجویزدی ہے کہ روس کو جوہری ہتھیاروں کا سہارا لینے کی ضرورت پڑسکتی ہے، لیکن رمضان قدیروف کا مطالبہ سب سے زیادہ فوری اور واضح ہے۔قفقاز میں واقع چیچنیا کے سب سے بااثر حکمران یوکرین میں روس کی جارحانہ جنگ کے سب سے بڑے مؤید اور چیمپئن رہے ہیں۔انھوں نے چیچن افواج کو یوکرین میں لڑائی کے لیے بھیجا ہے اور وہ روسی فوج کے ہراول دستے کا حصہ ہیں۔اپنے پیغام میں رمضان قدیروف نے لائمن میں لڑنے والی روسی افواج کے کمانڈر کرنل جنرل الیگزینڈر لاپن کو تنقید کا نشانہ بنایا اور انھیں ’’اوسط درجے کی صلاحیت کا حامل شخص‘‘ قراردیا ہے۔

 

Related Articles