راہل ٹاپ آرڈر سے مزید تعاون چاہتے ہیں
ممبئی، مئی۔لکھنؤ سپر جائنٹس نے ہدف کا تعاقب کرتے ہوئےاپنا آخری میچ 7 اپریل کوایک ماہ سے زیادہ عرصہ قبل جیتاتھا۔یہ آئی پی ایل 2022 کا دوسرا ہفتہ تھا۔ اب جب ٹورنامنٹ کے لیگ مرحلے میں صرف ایک ہفتہ باقی ہے اور ٹیم پلے آف میں جانا چاہتی ہے تو یہ بھی ضروری ہے کہ وہ اپنی حکمت عملی کے عین مطابق ہو۔اتوار کے روز بھی لکھنؤ سپر جائنٹس کو 179 رن کا ہدف ملا، یہ اوربھی زیادہ ہوسکتا تھاجس طرح سےراجستھان رائلز کے بلے باز کھیلتے ہوئے نظر آئے۔ جواب میں، کے ایل راہل کی ٹیم نے پاور پلے میں ہی 34 رنوں پر تین وکٹ گنوا دیے، جس سے مڈل آرڈر کے لیے بہت کچھ کرنا باقی رہ گیا۔ ایسے میں نہ تو مڈل آرڈر کے پاس اتنا تجربہ تھا اور نہ ہی لوئر آرڈر کے پاس بڑے شاٹس کھیلنے کی صلاحیت۔ہار کے بعد، راہل نے اعتراف کیا کہ انہیں بیٹنگ کے وقت ہوشیار ہونا ہوگا اور کھیل پر زیادہ محنت کرنی ہوگی کیونکہ یہ لگاتار چوتھی بار ہے جب ان کی ٹیم ہدف کا تعاقب کرنے میں ناکام رہی ہے۔راہل نے براڈکاسٹر کو بتایا، یہ ہدف حاصل کیاجاسکتاتھا۔ یہ ایک اچھی پچ تھی، نئی گیند کے ساتھ کچھ سوئنگ ضرور مل رہاتھا۔ تاہم، ہم اپنی حکمت عملی پر عمل نہیں کر سکے اور ایک بار پھر بیٹنگ آرڈر پچھلے کچھ میچوں کی ہی طرح ایک یونٹ کے طورپر کام نہیں کرسکا۔ ہمیں پیچھے مڑ کر دیکھنے اوراپنے کھیل پرکام کرنےکرنے کی ضرورت ہے، ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے کہ جب ہم درمیانی اوورز میں ہوں تو ہمیں ٹیم کے لیے میچ جیتنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا، پونے کی پچ سخت تھی، وہاں پچ پر بہت کچھ تھا، یہاں بریبورن اسٹیڈیم میں پچ بہت اچھی تھی، یہاں شروع میں سیم موومنٹ تھا، ٹرینٹ بولٹ اور پرسدھ کرشنا جیسے بہترین گیند باز ہارڈلینتھ پرہٹ کر رہے تھے۔ انہوں نے اچھی جگہ پرگیندبازی کی اوراگرآپ ایک ہی اوورمیں دووکٹ گنوادیتے ہیں تودباؤ آپ پر آجاتا ہے اور کئی بارہمارے ساتھ ایسا ہوچکا ہے، جہاں ہم نے پاور پلے میں ہی میچ کوگنوادیا ہے، ہم نے ابتدا میں ہی تین سے چار وکٹیں گنوائیں اور پھر واپس آنا مشکل ہو جاتا ہے۔ ہمیں اپنے کھیل پر کام کرنے کی ضرورت ہے اور اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ جب گیند گھومتی ہے اورسامنے بہترین گیندباز ہوں، تو ہمیں کریز پر کھڑے رہنے کاطریقہ دیکھناہوگااوریقینی بنانا ہوگا کہ ٹیم کو بہتر آغاز ملے جس سے بعد میں آںے والے بلے رن بناسکیں۔لکھنؤ اب اس فہرست میں دوسری ٹیم بن گئی ہے جس نے اس آئی پی ایل کے پاور پلے میں سب سے زیادہ وکٹیں گنوائی ہیں۔ اس معاملے میں وہ صرف کولکاتہ نائٹ رائیڈرز سے پیچھے ہے۔ اتوار کو بولٹ اور پرسدھ نے چھ اوورز کے اندر ہی کوئنٹن ڈی کاک، آیوش بدونی اور راہل کے وکٹ حاصل کرلئے تھے۔راہل نے اس بارے میں کہا، اگر ہم درمیانی اوورز میں سنبھل جاتے جب ہم بلے بازی کررہے تھے اورنئی گیند کو اچھے سے کھیلتے یا ایک اچھا اسپیل کھیل جاتے تو اچھا ہوتا۔ اگرہم ایک اسپیل اچھاکرجاتے تو وہاں سے ہم میچ جیت سکتے تھے۔ ہماری بیٹنگ میں طاقت ہے، بلے باز لمبے اور دور تک مار سکتے ہیں اور وہ بڑے اوورز نکال سکتے ہیں، تو بس آپ کو ہوشیاربن کر اچھے اسپیل نکالنے ہوں گے۔اگر اتوار کو لکھنؤ کو کامیاب ہونا تھا تو انہیں میچ کوڈیپ میں لے جانا تھا کیونکہ راجستھان کی ڈیتھ بولنگ اتنی اچھی نہیں ہے اور ان مرحلے میں اکونومی کافی خراب ہے۔ ہوسکتا ہے کہ لکھنؤ تھنک ٹینک نے مارکس اسٹوئنس اور جیسن ہولڈر کو اس مرحلے کے لیے بچا رکھا ہو گا، لیکن بدونی کو تیسرے نمبر پر بھیجنے کا فیصلہ الٹا ہوگیا کیونکہ وہ گولڈن ڈک پرآگئے تھے۔ان کے باؤلنگ کوچ اینڈی بکل نے میچ کے وسط میں براڈکاسٹر سے کہاتھا کہ بدونی کو اس لئے پرموٹ کیاگیا کیونکہ انہوں نے کئی پریکٹس میچوں میں اچھی بلے بازی کی تھی اورراہل نے میچ کے بعد کہا کہ اسٹونیس کو اگلے چند میچوں میں اوپربھیجاگیا ہےراہل نے پریس کانفرنس میں کہا، بدونی اچھی بلے بازی کرتے ہیں۔ پچھلے چار سے پانچ میچوں سے ہم نے سوچا کہ ہم ان کو کسی الگ طرح سے استعمال کرسکتے ہیں، تو ٹاپ آرڈرپر ان کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔ راہل نے اسٹوئنس پر کہا، ہماری کوشش ہے کہ حالات کے مطابق کھلاڑیوں کو موقع دیا جائے، اسٹوئنس کے پاس کافی طاقت ہے اور وہ آخر میں ہمارے لیے اہم ثابت ہوسکتے ہیں، ہم بلے بازی رول کو لے کر قدرے لچکدار ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’انہوں نے دکھایا ہے کہ وہ اکیلے ہی ہمارے لیے میچ جیتا سکتے ہیں لیکن آپ کودوسرے سرے پر ان کی مدد کے لیےکھڑارہناہوگا۔ ٹیم چاہتی ہے کہ ٹاپ آرڈرمیچ کوبنائےاور اسٹوئنس و ہولڈر ہمارے لیے میچ ختم کریں۔ بدقسمتی سے ابھی تک ایسا نہیں ہوا ہے۔ ہم دیکھ رہے ہیں کہ اسٹوئنس کو پروموٹ کریں اورانہیں کچھ گیندیں کھیلنے کا موقع ملے۔کرک انفوپرایکسپرٹ ڈینیئل ویٹوری اور پیوش چاولہ نے ٹی 20 ٹائم آؤٹ شو میں بتایا کہ لکھنؤ کو اسٹوئنس اور ہولڈر کو کرونال پانڈیا سے پہلے کھیلانا چاہیے۔ چاولہ نے کہا، سچ کہوں تو یہ ٹیم اپنے تین ٹاپ بلے بازوں پر منحصر ہے۔ درمیانی اوورز میں آپ کے پاس اسٹوئنس ہیں، جو بہت دیر سے آتے ہیں اور اگر آپ دوسرے بلے بازوں کو دیکھیں تو ان کے پاس زیادہ تجربہ نہیں ہے۔ کچھ میچوں سے اس ٹیم کا کمزورمڈل آرڈر کھل کر سامنے آیا ہے۔ ویٹوری نے کہا، کئی بار دیکھا جاتا ہے کہ بین الاقوامی سطح پر خود کو ثابت کرچکے بلے بازوں کو پانچ، چھ یا سات کے لئے چھوڑ دیا جاتا ہے۔ وہیں گھریلو کرکٹ یا بین الاقوامی کرکٹ میں جوخود کو ثابت نہیں کر سکے ہیں انہیں آگے بھیج دیا جاتا ہے۔ اسٹوئنس نے اوپر کئی بلے بازی کی لیکن کرونال کے پاس اس کا کم تجربہ ہے۔ ان کے پاس ہولڈربھی ہیں، جس کا وہ استعمال کر سکتے ہیں۔ویٹوری نے یہ بھی کہا کہ لکھنؤ نے نمبر تین پر بدونی کو بھیج دیا جبکہ دیپک ہڈا نے اس آرڈر پر پہلے بہت اچھا کیا ہے۔ انہوں نے کہا، آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا بہترین بلے باز اس پوزیشن پر آئے کیونکہ تین پرانہوں نے اب تک کئی باربلے بازی کی ہے اوروہ راہل کی طرح نظرآتے ہیں۔