راجوری واقعہ: سیکورٹی فورسز کو اہم ثبوت ملے ہیں، ملوثین کو بہت جلد کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا : پولیس سربراہ

سری نگر ،جنوری۔جموں وکشمیر پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ نے منگل کے روز کہاکہ راجوری میں شہری ہلاکتوں میں ملوث ملی ٹینٹوں کو بہت جلد انجام تک پہنچایا جائے گا۔انہوں نے کہاکہ راجوری حملے کے سلسلے میں سیکورٹی فورسز کو اہم سراغ ملے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ یوم جمہوریہ کی تقریبات کو خوش اسلوبی کے ساتھ پایہ تکمیل تک پہنچانے کی خاطر سبھی تیاریاں مکمل کی گئی ہیں۔ان باتوں کا اظہار ڈی جی پی نے ٹی آر سی سری نگر میں نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران کیا۔انہوں نے کہاکہ وسطی ضلع بڈگام میں گزشتہ روز سرگر ملی ٹینٹوں کے خلاف آپریشن شروع کیا گیا جس دوران رڈہ بوگ علاقے میں دو ملی ٹینٹ سیکورٹی فورسز کو چکمہ دے کر فرار ہونے میں کامیاب ہوئے۔اُن کے مطابق منگل کے روز سیکورٹی فورسز نے ضلع بڈگام میں ناکوں کا جال بچھایا جس دوران مستعد اہلکاروں نے مختصر تصادم کے دوران دو مقامی ملی ٹینٹوں کو ہلاک کیا۔انہوں نے کہاکہ مہلوک جنگجووں نے راہ فرار اختیار کرنے کی کوشش کی تاہم مضبوط سیکورٹی گرڈ کے بدولت وہ بھاگ نہ سکے۔اُن کے مطابق مہلوک ملی ٹینٹ لشکر طیبہ کے ساتھ وابستہ تھے اور وہ سری نگر کی طرف جا رہے تھے۔ڈی جی پی نے مزید بتایا کہ سری نگر جانے کے پیچھے اُن کا کون سا مقصد تھا اس بارے میں جانچ پڑتال شروع کی گئی ہے۔راجوری حملے کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں پولیس سربراہ نے کہاکہ سیکورٹی ایجنسیوں کو اہم سراغ ملے ہیں جس کی بدولت بہت جلد حملہ آوروں کو انجام تک پہنچایا جائے گا۔انہوں نے مزید کہاکہ راجوری کے متعدد علاقوں میں تلاشی آپریشن ہنوز جاری ہے۔اُن کے مطابق راجوری حملے کی تحقیقات کا دائرہ وسیع کیا گیا اور اس حوالے سے کئی مشتبہ افراد کی گرفتاری بھی عمل میں لائی گئی۔یوم جمہوریہ کی تقریب کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں پولیس سربراہ نے کہاکہ تقریبات کو بہ احسن خوبی پایہ تکمیل تک پہنچانے کی خاطر سبھی طرح کی تیاریاں مکمل کی گئی ہیں۔انہوں نے کہاکہ جموں وکشمیر میں سیکورٹی گرڈ کو مزید مضبوط کیا گیا جبکہ سماج دشمن عناصر کے منصوبوں کو ناکام بنانے کی خاطر زمینی سطح پر اقدامات اُٹھائے گئے ہیں۔پولیس سربراہ کا کہنا ہے کہ جموں وکشمیر میں دہشت گردی کے پیچھے ہمسایہ ملک کا ہاتھ ہے اور عالمی برادری نے بھی اس کو تسلیم کیا ہے۔انہوں نے کہاکہ ملی ٹینٹ تنظیموں کے ساتھ بلواسط یا بلاواسط طورپر کام کرنے والے افراد کی شناخت کے لئے بڑے پیمانے پر کارروائی شروع کی گئی

Related Articles