خطہ خلیج کے پانیوں میں 100 سے زیادہ بغیرکپتان جہازمامور کئے جائیں گے:سینٹکام

منامہ،نومبر۔ امریکا کی سربراہی میں قائم ٹاسک فورس سمندری خطرات سے نمٹنے کے لیے اگلے سال تک خطہ خلیج کے تزویراتی پانیوں میں 100 سے زیادہ بغیرکپتان جہاز مامورکرے گی۔امریکاکی مرکزی کمان کے سربراہ جنرل مائیکل کوریلا نے ہفتے کے روز یہ اعلان بحرین میں منعقدہ سالانہ منامہ ڈائیلاگ کانفرنس کے موقع پرکیا ہے اور یہ رواں ہفتے عمان کے ساحل پرایک تیل بردار بحری جہاز پرڈرون حملے کے بعد سامنے آیا ہے۔امریکا اور اسرائیل نے ایران پراس حملے کا الزام عاید کیا ہے۔اس ڈرون حملیکی زد میں آنے والا ٹینکراسرائیل کی ملکیتی ایک فرم کاتھا۔خلیجی پانیوں میں تخریبی کارروائی کا یہ تازہ ترین واقعہ ہے جس سے بحری جہاز رانی کو لاحق خطرات کی بھی عکاسی ہوتی ہے۔سینٹ کام کے سربراہ نے کہا کہ ’’اگلے سال نومبر تک، ٹاسک فورس 59 سطح سمندرپرتیرنے اور زیرآب چلنے والے 100 سے زیادہ بغیرکپتان جہازوں کے بیڑے کومامور کرے گی۔ وہ ایک ساتھ مل کر کام کریں گے،وہ ایک دوسرے کے ساتھ بات چیت کریں گیاوربحری سرگرمیوں کے بارے میں معلومات فراہم کریں گی‘‘۔ستمبر2021 میں کام کا آغاز کرنے والی ٹاسک فورس 59کو بحرین میں تشکیل دیا گیا تھا،جو امریکی بحریہ کے پانچویں بیڑے کا مرکز ہے، تاکہ ایران سیڈرون حملوں کے خطرات سے نمٹنے کے لیے مشرق اوسط کی کارروائیوں میں بغیرپائلٹ کے نظام اور مصنوعی ذہانت کو ضم کیا جاسکے۔حالیہ مہینوں میں خلیج کے پانیوں میں بحری جہازوں پر ڈرون حملوں کا الزام ایران پر عاید کیا گیا ہے۔پانچویں بیڑے کے مطابق،اگرچہ ہوائی اور زیرزمین بغیرکپتان جہازاچھی طرح سے لیس ہیں،لیکن بغیرپائلٹ کی سطح کی کشتیاں ایک نئی ٹیکنالوجی ہیں جو مستقبل میں سکیورٹی کے لیے ضروری ہیں۔کوریلانے مزید تفصیل بتائے بغیرکہا کہ بغیر پائلٹ جہازوں کے علاوہ امریکا مشرق اوسط میں اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر’دشمن ڈرونز‘ کو شکست دینے کے لیے ایک تجرباتی پروگرام بھی وضع کر رہا ہے۔سینٹ کام کے سربراہ نے دشمن ڈرونز کی تیاری کو علاقائی سلامتی کے لیے سب سے بڑا تکنیکی خطرہ قراردیا ہے۔

Related Articles