حکومت نے منی پور میں عسکریت پسند تنظیم کو 17 کروڑ دیے: جے رام
نئی دہلی، مارچ۔ منی پور کے کانگریس جنرل سکریٹری انچارج جے رام رمیش نے الزام لگایا ہے کہ ریاست میں حکمراں جماعت نے ماڈل ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کچھ انتہا پسند تنظیموں کو تقریباً 17 کروڑ روپے ادا کیے ہیں۔جمعرات کو ایک ٹویٹ میں یہ جانکاری دیتے ہوئے مسٹر رمیش نے کہا کہ یہ انتہائی افسوسناک ہے کہ مرکزی وزارت داخلہ اور منی پور کی بی جے پی کی قیادت والی حکومت نے ماڈل ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے انتہا پسند تنظیموں کو امن برقرار رکھنے کےنام پر اسمبلی انتخابات میں تاریخوں کے اعلان کے بعد رشوت دی گئی جو کہ ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی ہے۔انہوں نے بتایاکہ "الیکشن کمیشن کے ماڈل ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے ایک چونکا دینے والے انکشاف میں منی پور حکومت نے یکم فروری کو آپریشن کی معطلی کے تحت کالعدم عسکریت پسند گروپوں کو 15 کروڑ 70 لاکھ 32 ہزار روپے دیے ہیں اور ایک دیگر گروپ کو 92 لاکھ 65 ہزار 950 روپے جاری کئے۔ یہ رقم مرکزی وزارت داخلہ نے جاری کی تھی اور ریاستی حکومت نے اسے ادا کیا۔مسٹر رمیش نے بتایا کہ ریاست کے چورا چند پور اور کانگ پوکپی اضلاع میں 28 فروری کو پہلے مرحلے کی پولنگ ہوئی تھی اور اس سے قبل انتہا پسند تنظیموں کو یہ ادائیگی یقینی بنائی گئی تھی لیکن اس مرحلے میں بھی آزادانہ، منصفانہ اور پرامن پولنگ نہیں ہوئی۔انہوں نے بتایاکہ "یہ ڈبل انجن والی بی جے پی حکومت کی ترجیح کو ظاہر کرتا ہے جس کے منی پور میں ملازمین کو دو ماہ سے تنخواہ نہیں ملی، جو اسکولوں میں دوپہر کا کھانا پکاتے ہیں انہیں ڈیڑھ سال سے پیسے نہیں ملے، کئی ریاستی حکومت کے سابق ملازمین کو چھ ماہ سے پنشن ادا نہیں کی گئی ہے۔