حکومت سرمائی اجلاس میں تمام مسائل پر بحث کے لیے تیار: پرہلاد جوشی
نئی دہلی، نومبر۔پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے کہا ہے کہ حکومت پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس میں قواعد کے تحت تمام مسائل پر بحث کے لیے تیار ہے اور امید ظاہر کی کہ پارلیمنٹ میں اچھی بحث ہوگی۔پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے سلسلے میں اتوار کو پارلیمنٹ ہاؤس میں مسٹر جوشی کی طرف سے بلائی گئی آل پارٹی میٹنگ میں 31 پارٹیوں کے لیڈروں نے شرکت کی ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے اس میٹنگ میں شرکت نہیں کی۔ اس کے ساتھ ہی عام آدمی پارٹی نے درمیان میں میٹنگ کا بائیکاٹ کر دیا۔میٹنگ کے بعد مسٹر جوشی نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ تمام پارٹیوں کے لیڈروں کی طرف سے بہت سی تجاویز آئی ہیں۔ ہم نے اپوزیشن جماعتوں سے درخواست کی ہے کہ وہ پارلیمنٹ کو بغیر کسی رکاوٹ کے چلنے دیں۔میٹنگ سے وزیر اعظم کی غیر حاضری سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ آل پارٹی میٹنگ میں آنے کی روایت مسٹر مودی نے شروع کی تھی، اس سے پہلے صرف پارلیمانی امور کے وزیر آتے تھے، آج وزیر اعظم نہیں آسکے۔ راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف ملکارجن کھرگے نے کہا کہ یہ میٹنگ کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) پر قانونی سازی اور ہلاک ہونے والے کسانوں کو معاوضہ دینے کے سلسلے میں ہوئی تھی۔انہوں نے کہا کہ ہمیں امید تھی کہ مسٹر مودی میٹنگ میں آئیں گے۔دوسری جانب عام آدمی پارٹی نے درمیان میں آل پارٹی میٹنگ کا بائیکاٹ کیا۔ پارٹی کے رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ نے کہاکہ حکومت کسی کو بولنے اور اپنے خیالات کا اظہار کرنے کی اجازت نہیں دیتی ہے۔ پارلیمنٹ کے اسی سیشن میں میں نے ایم ایس پی گارنٹی قانون بنانے کا مطالبہ کیا۔ کسان کہہ رہے ہیں کہ بجلی کا ترمیمی بل نہیں آنا چاہیے لیکن حکومت کی جانب سے اسے فہرست زد کردیا گیا ہے۔اس سے قبل ترنمول کانگریس نے بے روزگاری، مہنگائی، پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں، بارڈر سیکورٹی فورس کے دائرہ اختیار اور کم از کم امدادی قیمت سے متعلق قانون بنانے سمیت 10 مسائل اٹھائے۔ترنمول کے ذریعہ اٹھائے گئے دیگر مسائل میں وفاقی ڈھانچے کو کمزور کرنا، منافع بخش عوامی اداروں میں سرمایہ کاری کو روکنا، پیگاسس جاسوسی کیس، کووڈ کی صورتحال، خواتین کے ریزرویشن بل شامل ہیں۔اس میٹنگ میں وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ، راجیہ سبھا میں قائد ایوان پیوش گوئل موجود تھے۔ اپوزیشن جماعتوں کی طرف سے کانگریس کے ملکارجن کھرگے، ادھیر رنجن چودھری، بہوجن سماج پارٹی کے ستیش چندر مشرا، ترنمول کے سدیپ بندوپادھیائے، ڈیرک اوبرائن، سماج وادی پارٹی کے رام گوپال یادو،عام آدمی پارٹی کے سنجے سنگھ، دراویڈ مونیتر کنگم سے تریچی سیوا اور وائی ایس آر کانگریس سے وجے سائیں ریڈی سمیت دیگر لیڈران شامل ہیں۔اس کے علاوہ نیشنل ڈیموکریٹک الائنس (این ڈی اے) حکومت کی حلیف جماعتوں لوک جن شکتی پارٹی کے پشوپتی پارس، اپنا دل سے انوپریہ پٹیل اور آر پی آئی کے رام داس اٹھاولے نے بھی میٹنگ میں شرکت کی۔حکومت نے سرمائی اجلاس کے لیے 26 بل فہرست زد کیے ہیں، جن میں ایک کرپٹو کرنسی پر اور ایک زرعی قوانین کو منسوخ کرنے کا ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے پہلے ہی اپنے اراکین کو حکومت کی حمایت کے لیے دونوں ایوانوں میں موجود رہنے کا وہپ جاری کر دیا ہے۔ بی جے پی کی پارلیمانی امور کی کمیٹی بھی آج ایک الگ میٹنگ کرے گی۔سرمائی اجلاس سے قبل راجیہ سبھا کے چیئرمین ایم وینکیا نائیڈو نے بھی شام کو ایوان میں مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین کی میٹنگ بلائی ہے۔ میٹنگ کے دوران وہ پارلیمنٹ کے اجلاس کے دوران راجیہ سبھا کے کام کو آسانی سے چلانے کو یقینی بنانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کریں گے۔ پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس 29 نومبر سے 23 دسمبر تک چلے گا۔