جموں وکشمیر کے لوگوں کو بااختیار بنانے کیلئے اسمبلی انتخابات ناگزیر:الطاف بخاری

جموں،اپریل۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ لوگ اپنی عزت اور وقار کی بحالی چاہتے ہیں اپنی پارٹی صدر سید محمد الطاف بخاری نے مطالبہ کیا ہے کہ لوگوں کو بااختیار بنانے کے لئے جموں وکشمیر میں بلا تاخیر اسمبلی انتخابات کرائے جائیں۔ضلع راجوری میں عوامی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے الطاف بخاری نے کہا”جموں وکشمیر کے لوگ بیروکریٹک نظام میں خود کو بے اختیار محسوس کر رہے ہیں۔دوسری طرف اسمبلی انتخابات کے انعقاد میں غیر ضروری تاخیر کی وجہ سے لوگوں میں احساس ِ اجنبیت میں اضافہ ہورہا ہے ، وہ خود کو الگ تھلگ محسوس کر رہے ہیں جس کو جلد سے جلد حل کرنے کی ضرورت ہے“۔بخاری نے کہاکہ ”لوگوں کو بنیادی ضروریات چاہئے وہ بجلی، پینے کا صاف پانی، سڑک یا اسپتالوں کے لئے بنیادی ڈھانچہ ہو یا پھر تعلیمی ادارے وہ راجوری اور اِس کے سرحدی دیہات میں بیروکریٹوں کی ناقص کارکردگی کی وجہ سے دستیاب نہیں۔ سول انتظامیہ مکمل طور ناکام ہوچکی ہے، یہ اہم وقت ہے کہ لوگوں کے اعتماد کو بحال کیاجائے جوکہ اپنا منتخب نمائندہ یا سرکار نہ ہونے کی وجہ سے خود کو الگ تھلگ محسوس کر رہے ہیں“۔ان کا کہناتھاکہ دونوں خطوں کے لوگوں کا مطالبہ ایک ہی ہے کہ ریاستی درجہ بحال کیاجائے اور بلا تاخیر جموں وکشمیر میں اسمبلی انتخابات کرائے جائیں۔ انہوں نے حکومت سے سوال کیاکہ اگر آپ کرناٹکہ ، اتر پردیش، بہار، گجرات اورملک کی دیگر ریاستوں اور مرکزی زیر انتظام علاقوں میں انتخابات کراسکتے ہیں تو پھر جموںوکشمیر میں تاخیر کیوں۔ لوگ اپنا عزت اور وقار واپس چاہتے ہیں جوکہ ریاستی درجہ کی بحالی سے ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ سرکاری افسران نے ناجائز تجاوزات مخالف مہم ، اولڈ ایج پنشن اسکیم کی لوازمات کے نام پر لوگوں کو ہراساں کیا لیکن زیر التواترقیاتی پروجیکٹوں کو مکمل کرنا بھول گئےالطاف بخاری نے کہاکہ”ضلع راجوری کے اندر مختلف محکموں میں آسامیاں خالی پڑی ہیں جنہیں پھرانہوں نے بھرتی ایجنسیوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایاجن کی وجہ سے سرکاری نوکریوں کے خواہشمند نوجوانوں میں بد اعتمادی پیدا ہوئی۔الطاف بخاری نے مزید کہاکہ ”جموں وکشمیر میں عام آدمی کے لئے حالات سازگار نہیں۔ بیروکریٹس جموں وکشمیر اور اِس کے لوگوں کی فلاح کے لئے کوئی کام کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ شفافیت کے نام پر گاو ں سطح پر پانچ لاکھ تک کے کاموں کے لئے بھی ٹینڈرنگ عمل پر مجبور کرکے متعلقہ گاو ¿ں کے مقامی ورکروں کو نظر انداز کیاگیا۔ نوجوان بے روزگار ہیں لیکن ٹھیکیدار جن کی افسران کے ساتھ سازباز ہے وہ گاو ں سطح پر ٹھیکے حاصل کر رہے ہیں۔ راجوری ضلع کی بیشتر پنچایتوں/گاو ں میں فنڈز کی عدم دستیابی سے ترقیاتی عمل رکا پڑا ہے۔الطاف بخاری کا مزید کہناتھاکہ اپنی پارٹی کے قیام سے حزب اختلاف جماعتیں لوگوں کے درمیان مشکو ک ہوگئیں اور وہ اپنی زمین کھوچکی ہیں۔حزب اختلاف سیاستدان 5اگست2019کے فیصلے کے بعد اپنے گھروں، گیسٹ ہاو ¿س اور ہوٹلوں میں خاموشی اختیار کرکے اپنے دن پرسکون گذار رہے تھے لیکن ہم خاموش نہیں رہے۔ ہم نے خود کو خطرے میں ڈالا اور لوگوں کی نمائندگی کے لئے آگے آئے۔اپنی پارٹی کے صحیح معنوں میں لوگوں کی ترجمانی کی۔انہوں نے کہا کہ ”ہم جموں و کشمیر کے شہریوں کے لئے نوکری اور زمین کے تحفظ کے لیے دہلی گئے البتہ دوسری سیاسی جماعتیں جنہوں نے وقتاً فوقتاً جموں و کشمیر پر حکومت کی وہ اپنے مفادات کے تحفظ کے لیے دہلی جاتی تھیں۔ اس لیے وہ عام عوام کی طرف سے بات نہیں کر سکتے۔ یہ واحد اپنی پارٹی ہے جو عوام کی نمائندگی کرتی ہے اور آنے والی نسل کو پرامن اور روشن مستقبل کی طرف لے جاسکتی ہے۔ان سیاسی جماعتوں نے اپنی پارٹی کو بدنام کیاتاہم وہ خود دہلی گئے اور ہندوستان کے وزیر اعظم سے ملاقات کی لیکن فرق یہ تھا کہ اپنی پارٹی عوام کے لیے دہلی گئیاور اپوزیشن لیڈر اپنے لیے وہاں گئے“۔انہوں نے مزید کہا کہ بی جے پی اور دیگر روایتی سیاسی جماعتوں نے دو نوںخطوں کے لوگوں میں غلط فہمی پیدا کی۔ وہ تقسیم کی سیاست کرتے ہیں تاہم ہم جموں و کشمیر میں لوگوں کے درمیان اتحاد اور بھائی چارے پر یقین رکھتے ہیں۔یہ ان کے منقسم منصوبے کا حصہ تھا کہ حلقہ بندی کمیشن کی رپورٹ میں حلقے بنائے گئے اور راجوری-اننت ناگ حلقہ مقامی نمائندوں کی مشاورت کے بغیر بنایا گیا۔

 

Related Articles