جرمنی کی آبادی میں ریکارڈ اضافہ، وجہ پناہ گزین

برلن،جنوری۔جرمنی کے وفاقی دفتر برائے شماریات کی طرف سے پیش کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ سال یعنی دو ہزار بائیس میں جرمنی کی کْل آبادی 84.3 ملین کے ساتھ اب تک کی بلند ترین سطح پر رہی۔جرمنی کے وفاقی دفتر برائے شماریات کی طرف سے جمعرات انیس جنوری کو پیش کیے جانے والے تازہ ترین اعداد شمار سے یہ انکشاف ہوا ہے کہ گزشتہ برس یعنی 2022 ء میں اس یورپی ملک کی آبادی پہلی بار اپنی بلند ترین سطح کے ساتھ 84.3 ملین تک ریکارڈ کی گئی۔ اس کی سب سے بڑی وجہ دنیا کے مختلف جنگ زدہ ممالک، خاص طور سے یوکرین سے فرار ہو کر جرمنی آنے والے مہاجرین ہیں۔ اس رپورٹ سے یہ بھی پتا چلا کہ جرمنی کی آبادی میں یہ اضافہ دراصل گزشتہ تین سالوں میں آبادی میں جمود کے رجحان کے بعد پیدا ہوا ہے۔ با الفاظ دیگر دو ہزار بائیس سے قبل جرمنی کی آبادی مسلسل تین سال تک بغیر کسی اضافے کے جمود کا شکار تھی۔تازہ ترین اعداد و شمار سے پتا چلا کہ گزشتہ سال جرمنی کی آبادی میں ایک ملین انسانوں کا اضافہ ہوا۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ 2021 ءکے مقابلے میں دوہزار بائیس میں جرمنی کی آبادی میں یکدم ایک ملین کے اضافے سے اس کی کْل آبادی 84.3 ملین تک پہنچ گئی۔ اس ایک سال کے دوران پناہ کی تلاش میں آنے والے مہاجرین یورپ کی اقتصادی شہ رگ سمجھے جانے والے ملک جرمنی کی کم شرح پیدائش اور عمر رسیدہ ہوتے ہوئے معاشرے میں آبادی کے واضح اضافے کا سبب بنے۔ دوسری جانب یہ بھی حقیقت ہے کہ جرمنی کی آبادی میں اضافے کا سبب بننے والے ان تارکین وطن کو جرمن حکو مت کی طرف سے کافی معاوضہ ملتا ہے۔جرمنی کی آبادی میں سات لاکھ چالیس ہزار کا اضافہ ہوا۔ جبکہ یوکرین جنگ سے پہلے عرب ملک شام میں تشدد اور خانہ جنگی کی وجہ سیجرمنی میں پناہ گزینوں کی آمد کا عروج کا دور دیکھا گیا۔ کچھ ایسا ہی 2015 ء کی دوسری ششماہی میں افغانستان اور عراق سے جرمنی آنے والے تارکین وطن کی تعداد کا تھا۔ تب سات لاکھ چھپن ہزار نئے باشندے جرمنی کی کْل آبادی میں اضافے کا سبب بنے تھے۔مشرقی یورپی ملک یوکرین پر روس کے حملے اور جنگ کے نتیجے میں جرمنی کا رْخ کرنے والے پناہ گزینوں کے علاوہ بھی سال 2022 ء میں دیگر ممالک سے جرمنی آنے والے تارکین وطن کی تعداد میں اضافہ نوٹ کیا گیا جبکہ کورونا کی عالمی وبا کے پھلاؤ کے بعد کے سالوں میں تارکین وطن یا پناہ گزینوں کی جرمنی آمد کے سلسے میں خاصی سست روی آئی تھی۔جرمنی میں تارکین وطن کے اعداد وشمار جمع کرنے اور تارکین وطن اور ہجرت کرنے والوں کی تعداد کے درمیان توازن کا حساب رکھنے کا سلسلہ دراصل 1950 ء میں شروع کیا گیا تھا۔ تب سے اب تک کے اعداد و شمار کے مطابق بتایا گیا ہے گزشتہ سال جرمنی کی کْل آبادی اپنی بلند ترین سطح پر تھی۔ دفتر شماریات کے مطابق جرمنی آنے والے ایسے تارکین وطن جو ابھی ملازمت کی عمر میں ہیں، کی وجہ سے دراصل جرمنی کے بوڑھے یا عمر رسیدہ ہوتے معاشرے کو کسی حد تک سہارا ملا ہے۔ 2022 ء میں کام کرنے والی عمر کے جرمن باشندوں یعنی 15 تا 63 سال کی عمر کے جرمن شہریوں کا مجموعی تناسب 61.6 فیصد تھا جبکہ غیر ملکوں سے جرمنی آنے والوں میں کام کرنے والے اور مذکورہ عمر کے باشندوں کا تناسب 75.9 فیصد نوٹ کیا گیا۔

Related Articles