جرمنی: چرچ کے اندر فائرنگ، 7 افراد ہلاک، 8 زخمی

ہیمبرگ ،مارچ۔جرمن پولیس نے جمعرات کو اعلان کیا کہ شمالی شہر ہیمبرگ میں ایک چرچ کے اندر فائرنگ کے نتیجے میں متعدد افراد ہلاک ہو گئے۔پولیس نے ٹوئٹر پر کہا ہے ابتدائی اشارے یہ ہیں کہ گروسبورسٹل میں ڈیلبوگی سٹریٹ کے چرچ میں گولیاں چلائی گئیں۔ کئی افراد کو شدید چوٹیں آئیں، جن میں سے کچھ جان لیوا ہیں۔پولیس نے بتایا کہ فائرنگ کرنے والا بھی جائے وقوعہ پر مرنے والوں میں شامل تھا کیونکہ فرار ہونے والے قاتلوں کی موجودگی کا کوئی اشارہ نہیں ملا۔ روزنامہ Bild نے اس واقعہ کو خون کی ہولی قرار دیا اور بتایا کہ فائرنگ میں سات افراد ہلاک اور آٹھ شدید زخمی ہوگئے ہیں۔فائرنگ شہر کے شمال میں واقع یہوواہ کے گواہ چرچ کے اندر ہوئی۔ پولیس کے ایک ترجمان نے این ٹی وی کو بتایا کہ جرمنی کے دوسرے بڑے شہر کے شمال میں واقع گراس بورسٹل میں تین منزلہ عمارت میں سکیورٹی فورسز کو عمارت میں فائرنگ کی اطلاع دینے کے لیے کال موصول ہوئی۔ ترجمان نے نشاندہی کی کہ مداخلت کرنے والے دستے بہت تیزی سے عمارت میں داخل ہوئے تھے۔ ترجمان کے مطابق عمارت کے اوپری حصہ سے گولی چلنے کی آواز بھی سنائی دی۔ شام کو عمارت میں ایک اجتماع تھا۔متعدد میڈیا آؤٹ لیٹس کے مطابق شہر کے رہائشیوں کو ڈیزاسٹر الرٹ ایپ کے ذریعے انتہائی خطرے سے خبردار کیا گیا تھا۔ پولیس نے ان سے مطالبہ کیا کہ وہ اس علاقے میں آنے سے گریز کریں۔ وارننگ میں لکھا گیا فوری طور پر کسی عمارت میں داخل ہو جائیں۔ صرف انتہائی ہنگامی صورت حال میں ٹیلی فون استعمال کریں، تاکہ نیٹ ورکس پر دباؤ سے بچا جا سکے۔ فوری طورپر چرچ میں ہونے والی فائرنگ کے محرکات کا پتہ نہیں چل سکا ہے۔ جرمن حکام حالیہ برسوں میں بنیاد پرست اور دائیں بازو کی انتہا پسند تنظیموں کی طرف سے دہشت گردی کے خطرے کے پیش نظر چوکنا ہیں۔دسمبر 2016 میں جرمنی نے ایک ٹرک حملہ ہوا تھا جس کی ذمہ داری داعش نے قبول کی تھی۔ برلن میں ہونے والے اس واقعہ میں 12 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ جرمنی میں انتہائی دائیں بازو کے افراد نے بھی حالیہ برسوں میں کمیونٹیز یا مذہبی مقامات کو نشانہ بناتے ہوئے کئی خونریز حملے کیے ہیں۔ فروری 2020 میں فرینکفرٹ کے قریب ہناؤ میں ایک نسل پرستانہ حملہ ہوا جب ایک جرمن سازشی نظریات کو فروغ دینے والے 9 نوجوانوں کو ہلاک کر دیا گیا۔ ہلاک ہونے والے تمام غیر ملکی تھے۔

Related Articles