تارکین وطن کا بحران، امریکا، یورپ اور روس آمنے سامنے، الزامات کا تبادلہ، صورتحال کشیدہ

راچڈیل/ماسکو/برسلز ،نومبر۔ بیلاروس اور پولینڈ کی سرحد پر غیر قانونی تارکین وطن کے بحران نے امریکا، یورپ اور روس کو ایک دوسرے کے سامنے لا کھڑا کر دیا ہے۔ایک دوسرے پر الزامات عائد کئے جارہے ہیں جبکہ صورتحال دن بہ دن بگڑتی جا رہی ہے۔ گزشتہ دنوں بیلاروس اور پولینڈ کی سرحد پر سیکڑوں غیر قانونی تارکین وطن نے پولینڈ کی سرحد پر دھاوا بول دیا تھا اور یورپ میں گھسنے کی کوشش کی تھی جس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں۔ اس واقعے کے بعد یورپ کی طرف سے روس سے اپیل کی گئی تھی وہ اس بحران سے نمٹنے میں مدد فراہم کرے۔ تاہم صورتحال مزید بگڑ گئی۔ امریکا نے خبردار کیا ہے کہ وہ بیلاروس سے نمٹنے کے آپشنز اور ذرائع پر غور کر رہا ہے۔ گزشتہ پانچ روس سے مشرقی یورپی سرحد پر تیزی سے بگڑنے والی صورتحال پر یورپی ممالک نے بیلاروس پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ غیر قانونی تارکین وطن کو اپنے سیاسی مقاصد کے حصول کیلئے استعمال کر رہا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکا شینکو پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ یورپی یونین کیخلاف اقدامات کر رہے ہیں جبکہ امریکی نائب صدر کمالا ہیرس نے پولینڈ کی سرحد پر پیش آنے والے واقعات کی مذمت کی ہے۔ تاہم، بیلاروس کے وزیر دفاعی وکٹر خرینن نے مغربی ممالک پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ دھمکیاں اور الٹی میٹم دے کر کوئی تنازع شروع کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، بیلاروس کو بلیک میل کیا جا رہا ہے تاہم کسی بھی اقدام کی صورت میں جوابی کارروائی کی جائے گی۔ صورتحال میں سنگینی اس وقت پیدا ہوگئی جب روس اور بیلاروس نے مل کر اس مقام سے صرف بیس میل دور جنگی مشقیں کیں جہاں یہ غیر قانونی تارکین وطن بیلاروس سے پولینڈ میں زبردستی گھسنے کی کوشش کر رہے تھے۔ روس اور بیلاروس کا کہنا ہے کہ جنگی مشقیں فوجیوں کی مستعدی اور تیاری کا جائزہ لینے کیلئے کی گئیں۔ ساتھ ہی روس کے دو بمبار طیاروں نے علاقے میں موجود برطانوی رائل ایئرفورس کے ٹائیفون طیاروں کے قریب پروازیں کرکے انہیں بھاگنے پر مجبور کر دیا۔ بیلاروس کا کہنا ہے کہ اس نے یہ مشقیں پولینڈ کی جانب سے اس کی سرحد پر بھاری تعداد میں فوجیوں کی تعیناتی کے بعد تیاری کا جائزہ لینے کیلئے کی ہیں۔ برطانوی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ برطانیہ کی رائل الیکٹریکل میکینکل انجینئرز کے ایک جتھے کو پولینڈ کی سرحد پر تعینات کیا گیا ہے۔ دوسری جانب، امریکا نے خبردار کیا ہے کہ روسی صدر پیوٹن یوکرین پر چڑھائی کرنے کی تیاریاں کر رہے ہیں، روس نے یوکرینی سرحد پر ہزاروں فوجیوں، ٹینکوں اور توپ خانے کو مقرر کر دیا ہے۔ امریکی انٹیلی جنس نے اپنے یورپی شراکت داروں کو آگاہ کیا ہے کہ روس کا یوکرین پر حملہ ناگزیر ہو چکا ہے۔ تاہم امریکی حکام نے یہ نہیں بتایا کہ انہیں ایسی انٹیلی جنس کیسے ملی۔ امریکا نے یہ اطلاع یوکرین اور روس کی سرحد پر بھاری اسلحہ اور توپ خانہ پہنچائے جانے کی تصاویر دیکھ کر یورپی حکام کو فراہم کی۔ پولینڈ کے وزیر دفاع ماریس بلیچک کا کہنا ہے کہ بیلاروس کے ساتھ سرحد پر فوجیوں کی تعیناتی ان وارننگز کے بعد کی گئیں کہ تمام اطراف سے ہونے والی ناخوشگوار پیشرفت کسی مسلح تنازع میں تبدیل ہو سکتی ہے۔ یوکرین کے وزیر دفاع نے الزام عائد کیا ہے کہ وہ یورپ کیخلاف ’’ہائبرڈ جنگ‘‘ شروع کرنا چاہتا ہے اور پولینڈ کی سرحد پر پیش آنے والے بحران کے ذمہ دار روسی صدر پیوٹن ہیں۔ ادھر فرانسیسی وزراء￿ نے اپنے روسی ہم منصبین کو دھمکی دی ہے کہ اگر یوکرین پر حملہ کیا گیا تو اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔ تاہم، روس میں کریملن کے ترجمان دیمیتری پیسکوف نے الزامات مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ روس کسی کو دھمکی نہیں دیتا جبکہ یوکرین پر حملہ کرنے کی تیاریوں اور ایسے الزامات بے بنیاد ہیں جن کا مقصد صرف کشیدگی پیدا کرنا ہے۔ پیسکوف نے کہا کہ روس اپنی سرحدوں پر بڑھتی کشیدگی کو کچلنے اور اپنی سیکورٹی کو سخت کرنے کیلئے اقدامات کرے گا۔فرانس کے صدر ایمانوئیل میکرون نے بھی پریس کانفرنس میں اس معاملے پر بات کی ہے۔

Related Articles